انڈونیشیا لاشیں دریا میں پھینکنے کے جرم میں فوجی افسر کو عمر قید

جکارتہ ملٹری ٹربیونل کے ججز کا کہنا تھا کہ انہوں نے ملزم کے عمل کو منصوبہ سازی کے تحت کیے گئے قتل کے طورپر لیا ہے

جکارتہ کے ملٹری ٹربیونل نے فوج کو کرنل پریانتو (دائیں) کو فوج سےبرخواست کرنے کا حکم بھی دیا۔ (AP: تصویر)

PARIS:
انڈونیشیا میں ملٹری ٹربیونل نے دو نوجوانوں کی لاشوں کو دریا میں پھینکے کا جرم ثابت ہونے پر فوج کے کرنل کو عمر قید کی سزا سنادی۔ فوجی افسر پر گزشتہ برس اس کی گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق ہونے والے دو موٹر سائیکل سواروں کی لاشوں کو دریا میں پھینکنے کا الزام تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جکارتہ ملٹری ٹربیونل کے ججز کا کہنا تھا کہ انہوں نے کرنل پریانتو کے عمل کو منصوبہ سازی کے تحت کیے گئے قتل کے طورپر لیا ہے۔

عدالت نے مسلح افواج کو یہ بھی حکم دیا کہ وہ اس افسر کو ملٹری سروس سے برخاست کریں۔

پوسٹ مارٹم کے مطابق ایک نوجوان اس وقت تک زندہ تھا جب پریانتو نے اپنے دو ماتحتوں کے ساتھ ان دونوں کی اجسام کو وسطی جاوا صوبےکے ایک دریا میں پھینکا۔


فیصلہ سناتے ہوئے چیف جج بریگیڈیئر جنرل فریدہ فیصل کا کہنا تھا کہ بطور تربیت یافتہ سپاہی، ملزم نے اپنی مہارت کا استعمال کرتے ہوئے لوگوں کو وحشی انداز میں قتل کیا۔

گزشتہ دسمبر میں پریانتو کے ساتھ اس کی کار میں اس کے دو ماتحت موجود تھے جب کار کی ٹکر ایک موٹر بائیک کے ساتھ ہوئی جس کے نتیجے میں 17 سالہ ہانڈی سپُوترا اور اس کی دوس سلسبیلا شدید زخمی ہوگئے۔

عدالت میں بتایا گیا کہ جب ماتحتوں نے زخمیوں کو اسپتال لے جانے کا کہا تو پریانتو نے درخواست مسترد کرتے ہوئے جھڑکا اور کہا ہم فوجی ہے، بچوں کی طرح نہ رو۔

فوجی افسر نے مقدمے کے دوران اس بات کا اعتراف کیا کہ اس کو دونوں لاشوں کو پھینکنے کا خیال تھا کیوں کہ اس نے سوچ لیا تھا کہ دونوں نوجوان اپنے زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ چکے تھے اور حرکت نہیں کر رہے تھے۔
Load Next Story