ماں کا جسم بچے کی حفاظت کے لیے ’سپراینٹی باڈیز‘ بناتا ہے
حاملہ خواتین کے جسم میں بننے والی غیرمعمولی اینٹی باڈیز بچے کو امراض سے محفوظ رکھتی ہیں
جیسے ہی بچہ اس دنیا میں آنکھ کھولتا ہے، اس پر طرح طرح کے مضر جراثیم حملہ آور ہوتے ہیں اور قدرتی طور پر ماں سے ملنے والی اینٹی باڈیز اس کی مدد کرتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہاں بھی 'سپر اینٹی باڈیز' کی صورت میں ماں کا عظیم تحفہ بچے کی کفالت کرتا ہے۔ ہفت روزہ جریدے نیچر میں شائع رپورٹ کے مطابق ابتدائی ایام میں ماں سے ملنے والا قدرتی دفاعی نظام بچے کی مدد کرتے ہوئے اسے کئی بیماریوں سے بچاتا ہے۔
اگرچہ بچوں کو دی جانے والی ویکسین سے بھی نومولود کو افاقہ ہوتا ہے لیکن ماں کی جانب سے ملنے والی سپر اینٹی باڈیز کی افادیت سب سے بڑھ کرمؤثر ہوسکتی ہے۔ سنسناتی چلڈرن ہسپتال کے ماہر ڈاکٹر سنگ سنگ وے کا خیال ہے کہ حاملہ ہونے کا عمل اینٹی باڈیز سے منسلک کئی شکریات (شوگرز) کی ساخت اور خاصیت بدل دیتا ہے۔ اس طرح نومولود بچہ کئی طرح کے جراثیم سے محفوظ رہتا ہے۔
یہ عمل اسی وقت شروع ہوجاتا ہے جب بچہ رحمِ مادر میں ہوتا ہےاور اسے سمجھ کر زچہ و بچہ کو لاحق ہونے والے انفیکشن کے علاج کی راہ ہموار ہوگی۔ اس تحقیق کا دائرہ اینٹی باڈی تھراپی اور دیگر شعبوں تک بھی ہوسکتا ہے۔
لیکن سوال یہ ہے کہ ماں کے پاس سپر انٹی باڈیز کہاں سے آتی ہیں؟
اس کا ایک جواب تو یہ ہے کہ ماں جب امید سے ہو تو اینٹی باڈی پر موجود ایک قسم کی شکر'سیالِک ایسڈ' کی ساخت بدل جاتی ہے۔ اب اس تبدیلی سے امنیاتی خلیات کی کیفیت بدل جاتی ہے اور وہ ہرطرح کے جراثیم سےلڑنے کے لیے تیار ہوجاتے ہیں۔ یعنی اس شکر کو سپر اینٹی باڈی کا سوئچ کہا جاسکتا ہے۔
ماہرین نے حاملہ اور غیرحاملہ چوہیا میں بھی عین یہی نظام دریافت کیا ہے۔ تاہم سائنسدانوں کے مطابق اس پر مزید تحقیق جاری ہے۔
ماہرین کے مطابق یہاں بھی 'سپر اینٹی باڈیز' کی صورت میں ماں کا عظیم تحفہ بچے کی کفالت کرتا ہے۔ ہفت روزہ جریدے نیچر میں شائع رپورٹ کے مطابق ابتدائی ایام میں ماں سے ملنے والا قدرتی دفاعی نظام بچے کی مدد کرتے ہوئے اسے کئی بیماریوں سے بچاتا ہے۔
اگرچہ بچوں کو دی جانے والی ویکسین سے بھی نومولود کو افاقہ ہوتا ہے لیکن ماں کی جانب سے ملنے والی سپر اینٹی باڈیز کی افادیت سب سے بڑھ کرمؤثر ہوسکتی ہے۔ سنسناتی چلڈرن ہسپتال کے ماہر ڈاکٹر سنگ سنگ وے کا خیال ہے کہ حاملہ ہونے کا عمل اینٹی باڈیز سے منسلک کئی شکریات (شوگرز) کی ساخت اور خاصیت بدل دیتا ہے۔ اس طرح نومولود بچہ کئی طرح کے جراثیم سے محفوظ رہتا ہے۔
یہ عمل اسی وقت شروع ہوجاتا ہے جب بچہ رحمِ مادر میں ہوتا ہےاور اسے سمجھ کر زچہ و بچہ کو لاحق ہونے والے انفیکشن کے علاج کی راہ ہموار ہوگی۔ اس تحقیق کا دائرہ اینٹی باڈی تھراپی اور دیگر شعبوں تک بھی ہوسکتا ہے۔
لیکن سوال یہ ہے کہ ماں کے پاس سپر انٹی باڈیز کہاں سے آتی ہیں؟
اس کا ایک جواب تو یہ ہے کہ ماں جب امید سے ہو تو اینٹی باڈی پر موجود ایک قسم کی شکر'سیالِک ایسڈ' کی ساخت بدل جاتی ہے۔ اب اس تبدیلی سے امنیاتی خلیات کی کیفیت بدل جاتی ہے اور وہ ہرطرح کے جراثیم سےلڑنے کے لیے تیار ہوجاتے ہیں۔ یعنی اس شکر کو سپر اینٹی باڈی کا سوئچ کہا جاسکتا ہے۔
ماہرین نے حاملہ اور غیرحاملہ چوہیا میں بھی عین یہی نظام دریافت کیا ہے۔ تاہم سائنسدانوں کے مطابق اس پر مزید تحقیق جاری ہے۔