دعا زہرہ کیس ظہیر کے اہلخانہ کو سہولت کاری کے الزام میں 80 سالہ خاتون گرفتار
پولیس کیس کو خراب کررہی ہے۔ ظہیر کو حراست میں لینا چاہیے، وکیل
دعا زہرہ اغوا کیس میں پولیس نے مقدمے میں 80 سالہ خاتون کو گرفتار کرلیا۔ تفتیشی افسر کے مطابق خالہ فدا بی بی کے نام پر رجسٹرڈ سم ظہیر سے رابطے کے لیے استعمال ہوئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق دعا زہرہ اغوا کیس میں پولیس نے خالہ فدا بی بی نامی 80 سالہ خاتون کو گرفتار کرلیا، جو عدالت میں پیشی کے موقع پر روتے ہوئے خود کو بے گناہ کہتی رہیں۔
کیس کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ دعا اور ظہیر خالہ کے گھر بھی رُکے تھے جب کہ بزرگ خاتون کا کہنا ہے کہ انہوں نے دعا اور ظہیر کو گھر نہیں رُکنے دیا۔ خاتون کے مطابق سم ان کے داماد کے زیر استعمال ہے۔ تفتیشی افسر کے مطابق خالہ فدا بی بی کے نام پر سم ظہیر سے رابطے کے لیے استعمال ہوئی۔ گرفتاری ظہیر کے رشتے داروں کو سہولت کاری کے الزام میں کی گئی ہے۔
اس موقع پر دعا کے والد کا کہنا تھا کہ آج سٹی کورٹ میں دعا کا 164 کا بیان ہونا تھا لیکن پولیس نے دعا کو لاہور بھیج دیا۔ ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ دعا کو ٹرائل کورٹ میں پیش کرنا ہے جب کہ میڈیکل رپورٹ جسے ہم نے چیلنج کیا ہے اُس کا بورڈ بننا تھا اور میڈیکل دوبارہ ہونا تھا۔
عدالت میں وکیل کا کہنا تھا کہ ظہیر کو ہائی کورٹ میں پیش کرنے کے بعد یہاں بھی پیش ہونا تھا لیکن ہوا نہیں، پولیس کیس کو خراب کررہی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ظہیر کو حراست میں لینا چاہیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق دعا زہرہ اغوا کیس میں پولیس نے خالہ فدا بی بی نامی 80 سالہ خاتون کو گرفتار کرلیا، جو عدالت میں پیشی کے موقع پر روتے ہوئے خود کو بے گناہ کہتی رہیں۔
کیس کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ دعا اور ظہیر خالہ کے گھر بھی رُکے تھے جب کہ بزرگ خاتون کا کہنا ہے کہ انہوں نے دعا اور ظہیر کو گھر نہیں رُکنے دیا۔ خاتون کے مطابق سم ان کے داماد کے زیر استعمال ہے۔ تفتیشی افسر کے مطابق خالہ فدا بی بی کے نام پر سم ظہیر سے رابطے کے لیے استعمال ہوئی۔ گرفتاری ظہیر کے رشتے داروں کو سہولت کاری کے الزام میں کی گئی ہے۔
اس موقع پر دعا کے والد کا کہنا تھا کہ آج سٹی کورٹ میں دعا کا 164 کا بیان ہونا تھا لیکن پولیس نے دعا کو لاہور بھیج دیا۔ ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ دعا کو ٹرائل کورٹ میں پیش کرنا ہے جب کہ میڈیکل رپورٹ جسے ہم نے چیلنج کیا ہے اُس کا بورڈ بننا تھا اور میڈیکل دوبارہ ہونا تھا۔
عدالت میں وکیل کا کہنا تھا کہ ظہیر کو ہائی کورٹ میں پیش کرنے کے بعد یہاں بھی پیش ہونا تھا لیکن ہوا نہیں، پولیس کیس کو خراب کررہی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ظہیر کو حراست میں لینا چاہیے۔