نمرہ کاظمی کے اقبالی بیان کی کاپی منظر عام پر آگئی
مجھے میرے والدین کے ساتھ نہ بھیجا جائے، نمرہ کا اقبالی بیان
نمرہ کاظمی نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو 164 کے اقبالی بیان میں اغوا کی تردید کردی، عدالت نے نمرہ کو اپنی مرضی سے جانے کی اجازت دیدی۔
کراچی سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو نمرہ کاظمی کے مبینہ اغوا کے مقدمے کی سماعت ہوئی، شاہ رخ کے وکیل نے عدالت میں اہم انکشاف کردیے۔
محمد فاروق ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ شہلا رضا کے دباؤ کی وجہ سے نمرہ کو شیلٹر ہوم میں حراساں کیا جارہا ہے جبکہ صوبائی وزیر شیلٹر ہوم جا کر لڑکی پر دباؤ ڈال رہی ہیں۔
عدالت نے تفتیشی افسر کو فوری طور پر روسٹرم پر طلب کرلیا، عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ شیلٹر ہوم میں نمرہ سے ملاقات پر پابندی لگائی ہے۔ جس پر تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ نہیں سندھ ہائیکورٹ کے حکم نامہ میں ایسا کچھ نہیں ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پھر کیوں نمرہ کاظمی کی ملاقات نہیں کرائی جارہی۔ کھانا پینا کیوں بند کیا گیا ہے؟ کیا شیلٹر ہوم میں لڑکیوں کے ساتھ یہ سلوک کیا جاتا ہے؟ تفتیشی افسر نے کہا کہ میرے علم میں ایسا کچھ نہیں، نا ہی ملاقات پر پابندی عائد ہے۔
عدالت نے تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقدمہ کا چالان اب تک کیوں پیش نہیں کیا گیا؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ مقدمہ میں سندھ چائلڈ ایکٹ کا اضافہ کیا گیا ہے۔ لڑکی 164 کا بیان ہونے کے بعد چالان جمع کرائیں گے۔
شاہ رخ کے وکیل نے تفتیشی افسر سے مکالمے میں کہا کہ نکاح کہاں ہوا ہے۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ نکاح پنجاب میں ہوا ہے۔ شاہ رخ کے وکیل نے موقف دیا کہ جب نکاح پنجاب میں ہوا تو سندھ چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کیسے لاگو ہوسکتا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے کس کے کہنے پر سندھ چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کی دفعات کا اضافہ کیا۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ میں نے مجسٹریٹ کے کہنے پر اضافہ کیا۔ مجسٹریٹ نے آرڈر کیا تھا۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ نہیں زبانی کہا گیا تھا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عدالت زبانی کوئی حکم نہیں دیتی۔ جب سندھ ہائیکورٹ میں بیان ہوچکا تو دوبارہ بیان کی کیا ضرورت ہے؟ ٹھیک ہے ہم لڑکی سے بھی بات کرتے ہیں۔
عدالت نے شاہ رخ کی ضمانت کی درخواست ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے روبرو جمع کرانے کا حکم دیدیا۔
دوسری جانب نمرہ کاظمی نے اپنے اقبالی بیان میں کہا کہ مجھے میرے والدین کے ساتھ نہ بھیجا جائے، میں 18 سال کی بالغ ہوں اور اپنے شوہر کے ساتھ جانا چاہتی ہوں۔
مزید پڑھیں: نمرہ کاظمی کیس؛ عدالت نے پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کو بالغ قرار دے دیا
نمرہ کاظمی نے مزید کہا کہ مجھے کسی نے اغوا نہیں کیا میں خود نجیب شارخ کے پاس تونسہ شریف گئی تھی، عوام کی تکلیف کا بخوبی احساس ہے۔ 18 مئی کو میں اور میرا شوہر خریداری کیلئے گئے تھے جس کے بعد ہمارا نکاح ہوا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ نمرہ جہاں چاہے جاسکتی ہے۔ عدالت نے ساتھ لے جانے والے کو 5 لاکھ روپے کے مچلکے زر ضمانت جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔
کراچی سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو نمرہ کاظمی کے مبینہ اغوا کے مقدمے کی سماعت ہوئی، شاہ رخ کے وکیل نے عدالت میں اہم انکشاف کردیے۔
محمد فاروق ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ شہلا رضا کے دباؤ کی وجہ سے نمرہ کو شیلٹر ہوم میں حراساں کیا جارہا ہے جبکہ صوبائی وزیر شیلٹر ہوم جا کر لڑکی پر دباؤ ڈال رہی ہیں۔
عدالت نے تفتیشی افسر کو فوری طور پر روسٹرم پر طلب کرلیا، عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ شیلٹر ہوم میں نمرہ سے ملاقات پر پابندی لگائی ہے۔ جس پر تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ نہیں سندھ ہائیکورٹ کے حکم نامہ میں ایسا کچھ نہیں ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پھر کیوں نمرہ کاظمی کی ملاقات نہیں کرائی جارہی۔ کھانا پینا کیوں بند کیا گیا ہے؟ کیا شیلٹر ہوم میں لڑکیوں کے ساتھ یہ سلوک کیا جاتا ہے؟ تفتیشی افسر نے کہا کہ میرے علم میں ایسا کچھ نہیں، نا ہی ملاقات پر پابندی عائد ہے۔
عدالت نے تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقدمہ کا چالان اب تک کیوں پیش نہیں کیا گیا؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ مقدمہ میں سندھ چائلڈ ایکٹ کا اضافہ کیا گیا ہے۔ لڑکی 164 کا بیان ہونے کے بعد چالان جمع کرائیں گے۔
شاہ رخ کے وکیل نے تفتیشی افسر سے مکالمے میں کہا کہ نکاح کہاں ہوا ہے۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ نکاح پنجاب میں ہوا ہے۔ شاہ رخ کے وکیل نے موقف دیا کہ جب نکاح پنجاب میں ہوا تو سندھ چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کیسے لاگو ہوسکتا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے کس کے کہنے پر سندھ چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کی دفعات کا اضافہ کیا۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ میں نے مجسٹریٹ کے کہنے پر اضافہ کیا۔ مجسٹریٹ نے آرڈر کیا تھا۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ نہیں زبانی کہا گیا تھا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عدالت زبانی کوئی حکم نہیں دیتی۔ جب سندھ ہائیکورٹ میں بیان ہوچکا تو دوبارہ بیان کی کیا ضرورت ہے؟ ٹھیک ہے ہم لڑکی سے بھی بات کرتے ہیں۔
عدالت نے شاہ رخ کی ضمانت کی درخواست ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے روبرو جمع کرانے کا حکم دیدیا۔
دوسری جانب نمرہ کاظمی نے اپنے اقبالی بیان میں کہا کہ مجھے میرے والدین کے ساتھ نہ بھیجا جائے، میں 18 سال کی بالغ ہوں اور اپنے شوہر کے ساتھ جانا چاہتی ہوں۔
مزید پڑھیں: نمرہ کاظمی کیس؛ عدالت نے پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کو بالغ قرار دے دیا
نمرہ کاظمی نے مزید کہا کہ مجھے کسی نے اغوا نہیں کیا میں خود نجیب شارخ کے پاس تونسہ شریف گئی تھی، عوام کی تکلیف کا بخوبی احساس ہے۔ 18 مئی کو میں اور میرا شوہر خریداری کیلئے گئے تھے جس کے بعد ہمارا نکاح ہوا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ نمرہ جہاں چاہے جاسکتی ہے۔ عدالت نے ساتھ لے جانے والے کو 5 لاکھ روپے کے مچلکے زر ضمانت جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔