کارڈیئک اریسٹ کے خطرات ظاہر کرنے والا نیا ٹیسٹ
دل کے دورے کے مقابلے میں کارڈیئک اریسٹ زیادہ خطرناک ہوتا ہے جس کی پیش بینی سے جانیں بچائی جاسکتی ہیں
لاہور:
ہم جانتے ہیں کہ دل کے دورے کے مقابلے میں کارڈیئک اریسٹ قدرے خطرناک ہوتا ہے اور اس کی پیش بینی کرکے قیمتی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آسٹریلیا میں امراضِ قلب کے مشہور ادارے وکٹر چینگ کاردیئک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین نے کارڈیئک اریسٹ کی اسکریننگ کرنے والا ایک نیا ٹیسٹ بنایا ہے۔
اس خطرناک صورتحال میں 10 میں سے 9 افراد فوری طور پر لقمہ اجل بن سکتے ہیں۔ ماہرین نے ایک برقی ٹیسٹ بنایا ہے جو فوری طور سیکڑوں ایسی جینیاتی تبدیلیاں نوٹ کرتا ہے جو پیدائشی یا کسی وجہ سے دل کے امراض کی وجہ بنتی ہیں یا پھر کارڈییئک اریسٹ جیسی خطرناک صورتحال پیدا کرسکتی ہیں۔
امریکن جرنل آف ہیومن جینیٹکس میں ڈاکٹر جیمی وینڈنبرگ اور ان کے ساتھیوں نے دومقالہ جات میں لکھا ہے کہ ہم دیکھتے ہی کہ نوجوان اور بظاہر تندرست افراد دل کے ہاتھوں فوری طور پر زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں اور اس کے دوستوں اور اہلِ خانہ پر غیریقینی صورتحال کا اثر رہتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ جینیاتی تبدیلیاں اور خرابیاں نوٹ کرکے کارڈیئک اریسٹ کے خطرے کو ٹالا جاسکتا ہے۔ اس سے مریض اپنی عادات بھی تبدیل کرسکتے ہیں۔ جینیاتی طور پر قلب کے لیے خطرناک رجحانات معلوم کیے جاسکتے ہیں۔
سب سے پہلے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ کارڈیئک اریسٹ کے شکار ہونے والے نصف افراد میں کسی طرح دل کی بے ترتیب دھڑکن موجود ہوتی ہے۔ یہ کیفیت پیدائشی ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق بعض جین اور پروٹین دل کی برقی سرگرمی کو متاثر کرسکتے ہیں اور یہ سلسلہ اچانک کارڈیئک اریسٹ تک جاتا ہے۔ اسی بنا پر ایک برقی چینل معلوم کیا گیا ہے جس کی جینیاتی تبدیلی پیدائشی طور پر دل کی بے ترتبیب دھڑکن بڑھاتی ہے۔
دوسری تحقیق میں سائنس دانوں کی اسی ٹیم نے کہا ہے کہ لگ بھگ 22 ہزار جینیاتی تبدیلیاں جلد یا بدیر کارڈیئک اریسٹ اور اچانک فوری موت کی وجہ بن سکتی ہیں۔ توقع ہے کہ اگلے پانچ برس میں برقی اور جینیاتی ٹیسٹ عام ہوجائیں گے۔
ہم جانتے ہیں کہ دل کے دورے کے مقابلے میں کارڈیئک اریسٹ قدرے خطرناک ہوتا ہے اور اس کی پیش بینی کرکے قیمتی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آسٹریلیا میں امراضِ قلب کے مشہور ادارے وکٹر چینگ کاردیئک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین نے کارڈیئک اریسٹ کی اسکریننگ کرنے والا ایک نیا ٹیسٹ بنایا ہے۔
اس خطرناک صورتحال میں 10 میں سے 9 افراد فوری طور پر لقمہ اجل بن سکتے ہیں۔ ماہرین نے ایک برقی ٹیسٹ بنایا ہے جو فوری طور سیکڑوں ایسی جینیاتی تبدیلیاں نوٹ کرتا ہے جو پیدائشی یا کسی وجہ سے دل کے امراض کی وجہ بنتی ہیں یا پھر کارڈییئک اریسٹ جیسی خطرناک صورتحال پیدا کرسکتی ہیں۔
امریکن جرنل آف ہیومن جینیٹکس میں ڈاکٹر جیمی وینڈنبرگ اور ان کے ساتھیوں نے دومقالہ جات میں لکھا ہے کہ ہم دیکھتے ہی کہ نوجوان اور بظاہر تندرست افراد دل کے ہاتھوں فوری طور پر زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں اور اس کے دوستوں اور اہلِ خانہ پر غیریقینی صورتحال کا اثر رہتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ جینیاتی تبدیلیاں اور خرابیاں نوٹ کرکے کارڈیئک اریسٹ کے خطرے کو ٹالا جاسکتا ہے۔ اس سے مریض اپنی عادات بھی تبدیل کرسکتے ہیں۔ جینیاتی طور پر قلب کے لیے خطرناک رجحانات معلوم کیے جاسکتے ہیں۔
سب سے پہلے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ کارڈیئک اریسٹ کے شکار ہونے والے نصف افراد میں کسی طرح دل کی بے ترتیب دھڑکن موجود ہوتی ہے۔ یہ کیفیت پیدائشی ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق بعض جین اور پروٹین دل کی برقی سرگرمی کو متاثر کرسکتے ہیں اور یہ سلسلہ اچانک کارڈیئک اریسٹ تک جاتا ہے۔ اسی بنا پر ایک برقی چینل معلوم کیا گیا ہے جس کی جینیاتی تبدیلی پیدائشی طور پر دل کی بے ترتبیب دھڑکن بڑھاتی ہے۔
دوسری تحقیق میں سائنس دانوں کی اسی ٹیم نے کہا ہے کہ لگ بھگ 22 ہزار جینیاتی تبدیلیاں جلد یا بدیر کارڈیئک اریسٹ اور اچانک فوری موت کی وجہ بن سکتی ہیں۔ توقع ہے کہ اگلے پانچ برس میں برقی اور جینیاتی ٹیسٹ عام ہوجائیں گے۔