تنخواہوں میں اضافے کے بعد سرکاری ملازمین کا احتجاج ختم
وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ کردیا
OKARA:
وفاقی کابینہ کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے کی منظوری کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاج کرنے والے ملازمین نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مالی سال 2022-23 کے وفاقی بجٹ میں تنخواہوں میں اضافے سمیت دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے سرکاری ملازمین نے احتجاجی مارچ کی کال دے رکھی تھی اور اس سلسلے میں ملک بھر کے سرکاری ملازمین کو آج وفاقی دارالحکومت پہنچے تھے تاہم وفاقی کابینہ کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری کے بعد ملازمین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
مارچ کے سلسلے میں سرکاری ملازمین نے علی الصبح وزارت خزانہ سے پارلیمنٹ ہاؤس تک مارچ کیا تھا، جس کی وجہ سے انتظامیہ کو شاہراہ دستور کا ایک حصہ ٹریفک کے لیے بند کرنا پڑا۔ اس موقع پراسلام آباد پولیس کی جانب سے مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روکنے کی کوشش بھی کی گئی جب کہ سکیورٹی کے سخت انتظامات کے تحت پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری کو تعینات کردیا گیا تھا۔
اس سے قبل سرکاری ملازمین نے مارچ کے تناظر میں رات وزارت خزانہ کے سامنے گزاری تاکہ صبح احتجاج کے لیے کسی رکاوٹ کا سامنا کرنا نہ پڑے۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے جاری احتجاج کے باعث مرکزی آہنی گیٹ بند کرکے ایف سی اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کی بھاری نفری تعینات کردی گئی تھی جبکہ اطراف میں رینجرز بھی بڑی تعداد میں گشت کررہی تھی۔
وفاقی کابینہ کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے کی منظوری کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاج کرنے والے ملازمین نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مالی سال 2022-23 کے وفاقی بجٹ میں تنخواہوں میں اضافے سمیت دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے سرکاری ملازمین نے احتجاجی مارچ کی کال دے رکھی تھی اور اس سلسلے میں ملک بھر کے سرکاری ملازمین کو آج وفاقی دارالحکومت پہنچے تھے تاہم وفاقی کابینہ کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری کے بعد ملازمین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
مارچ کے سلسلے میں سرکاری ملازمین نے علی الصبح وزارت خزانہ سے پارلیمنٹ ہاؤس تک مارچ کیا تھا، جس کی وجہ سے انتظامیہ کو شاہراہ دستور کا ایک حصہ ٹریفک کے لیے بند کرنا پڑا۔ اس موقع پراسلام آباد پولیس کی جانب سے مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روکنے کی کوشش بھی کی گئی جب کہ سکیورٹی کے سخت انتظامات کے تحت پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری کو تعینات کردیا گیا تھا۔
اس سے قبل سرکاری ملازمین نے مارچ کے تناظر میں رات وزارت خزانہ کے سامنے گزاری تاکہ صبح احتجاج کے لیے کسی رکاوٹ کا سامنا کرنا نہ پڑے۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے جاری احتجاج کے باعث مرکزی آہنی گیٹ بند کرکے ایف سی اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کی بھاری نفری تعینات کردی گئی تھی جبکہ اطراف میں رینجرز بھی بڑی تعداد میں گشت کررہی تھی۔