سپریم کورٹ نے میشا شفیع کی 8 جون کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا
چار صفحات پر مشتمل حکم نامہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا ہے
سپریم کورٹ آف پاکستان نے گلوکارہ میشا شفیع کی 8 جون کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیاہے۔
رپورٹ کے مطابق 8 جون کو سپریم کورٹ میں گلوکارہ میشا شفیع کی پیکا آرڈیننس سیکشن 20 کےخلاف درخواست پر سماعت کی گئی تھی جس کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا ہے۔
چار صفحات پر مشتمل حکم نامہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ میشا شفیع کی اپیل سماعت کے لیے منظور کی جاتی ہے، تاہم ان کے خلاف کرمنل کارروائی اگلی سماعت تک روک دی جائے۔
حکم نامے کے مطابق میشا شفیع کی اپیل کے تحت دیکھنا ہو گا کہ پیکا سیکشن 20 آئین میں دیے گئے حق آزادی رائے سے متصادم ہے یا نہیں اورپیکا سیکشن 20 میں حقائق کے ذریعے دفاع کا حق تو متاثر نہیں ہو رہا۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ دیکھنا ہو گا کہ جنسی ہراسگی کے متاثرین پر پیکا ایکٹ کے اطلاق سے دباؤ اور انصاف میں رکاوٹ تو نہیں ڈالی جا رہی؟ سپریم کورٹ میں پیکا ایکٹ کے ہتک عزت کی شق کو کرمنلائز کرنے کے خلاف یہ پہلی درخواست ہے۔
خیال رہے کہ 8 جو ن کو جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے عدالت کی معاونت کے لیے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس بھی جاری کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق 8 جون کو سپریم کورٹ میں گلوکارہ میشا شفیع کی پیکا آرڈیننس سیکشن 20 کےخلاف درخواست پر سماعت کی گئی تھی جس کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا ہے۔
چار صفحات پر مشتمل حکم نامہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ میشا شفیع کی اپیل سماعت کے لیے منظور کی جاتی ہے، تاہم ان کے خلاف کرمنل کارروائی اگلی سماعت تک روک دی جائے۔
حکم نامے کے مطابق میشا شفیع کی اپیل کے تحت دیکھنا ہو گا کہ پیکا سیکشن 20 آئین میں دیے گئے حق آزادی رائے سے متصادم ہے یا نہیں اورپیکا سیکشن 20 میں حقائق کے ذریعے دفاع کا حق تو متاثر نہیں ہو رہا۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ دیکھنا ہو گا کہ جنسی ہراسگی کے متاثرین پر پیکا ایکٹ کے اطلاق سے دباؤ اور انصاف میں رکاوٹ تو نہیں ڈالی جا رہی؟ سپریم کورٹ میں پیکا ایکٹ کے ہتک عزت کی شق کو کرمنلائز کرنے کے خلاف یہ پہلی درخواست ہے۔
خیال رہے کہ 8 جو ن کو جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے عدالت کی معاونت کے لیے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس بھی جاری کیا تھا۔