خوبانی افادیت سے بھرا پھل

خوبانی افادیت سے بھرا پھل

فوٹو : فائل

خوبانی کا نباتاتی نام ( Armeniaca Prunus) ہے۔ یہ موسم گرما کا پھل ہے جس کا ذائقہ کھٹا میٹھا ہوتا ہے۔ یہ پھلر رس دار اور زود ہضم ہوتا ہے۔

اس کا درخت 8 سے 12 میٹر (24 سے 48 ) فٹ اونچا ہوتا ہے جس کا قطر 40 سینٹی میٹر یعنی 16 انچ تک ہے، پتے بیضوی شکل کے 5 سے 9 سینٹی میٹر لمبے اور 4 سے 8 سینٹی میٹر تک چوڑے ہوتے ہیں۔ اس پھل کا سائز چھوٹے آڑو کے جنتا ہوتا ہے۔

پھل پکنے کے لیے 22 فارن ہائیٹ سے 30 سینٹی گریٹ تک درجۂ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ شکل میں گول اور رنگت میں گہرا پیلا ہوتا ہے۔ اس کی خاص خوشبو جو دل کو فرحت بخشتی ہے۔اسے کچا اور خشک دونوں حالتوں میں کھایا جا سکتا ہے۔ اسے سیب کی طرح چھلکے سمیت ہی کھانا چاہیے۔

دنیا میں سب سے زیادہ کاشت کی جانے والی خوبانی پرونس آرمینیا (prunus Armeniaca ) ہے، جس کی ابتدا وسطی ایشیا اور چین سے ہوئی۔ پھر یہ جنوب سے جنوبی ایشیا، مغرب سے مغربی ایشیا تک پھیل گیا۔ پھر آہستہ آہستہ یورپ، شمالی افریقہ اور مشرق سے جاپان تک پھیل گیا۔

امریکی ادارے یو ایس ڈی اے کے 2019 کیاعدادوشمار کے مطابق خوبانی کی پیداوار میں ترکی، ازبکستان، ایران، اٹلی، الجزائر، اطالیہ، پاکستان، فرانس، مراکش اور اسپین کے نام شامل ہیں۔ جس وقت یہ اعدادوشمار جاری کیے گئے اس وقت خوبانی کی مجموعی پیداوار 4.1 ملین میٹرک ٹن تھی جس میں ترکی کے پاس پیداوار کا 21 فی صد حصہ تھا۔

خوبانی آرمینیا کا قومی پھل ہے جو زیادہ تر ارادات کے میدانی علاقوں میں اگتا ہے۔ اس کے پودے 20 سے 25 سال تک پھل دیتے ہیں۔ یہ پہاڑی سرد علاقوں میں پیدا ہونے والا پھل ہے۔ پاکستان میں اعلیٰ درجے کی خوبانی کا مرکز وادیٔ ہنزہ ہے۔ دیگر جگہوں میں چترال، وادیٔ گلگت، بلتستان، مردان، زیارت، ہزارہ، قلات، سوات، ایبٹ آباد اور کوئٹہ شامل ہیں۔

اس کی 20 سے زائد اقسام ہیں۔ چند مشہور اقسام کے نام یہ ہیں:

1۔ ( dasycarpa Prunus)

2۔( hongpingensis Prunus)

3۔ ( hypotrichodes Prunus)

4۔ ( limeixing Prunus)

5۔ ( mandshurica Prunus)

6۔( mume Prunus)

7 ۔( Zhengheensis Prunus)

خوبانی بہت مفید اور کارآمد پھل ہے۔ اس میں فائٹو کیمیکلز پائے جاتے ہیں۔ مثلاً

* ۔ Beta carotene

*۔ polyphenols

*۔ Catchins


*۔ Chlorogenic acid

*۔ Sucrose

*۔ Terpene

یہ تمام مرکبات آزاد ریڈیکل کے اثرات کو زائل کر کے جسم کو آکسیڈیٹو تناؤ سے بچاتے ہیں۔ 100 گرام والی خوبانی میں اس کی غذائی افادیت کچھ یوں ہے۔

کیلوریز 48 ، پانی 86 گرام کاربوہائیڈریٹس 11 گرام ، شوگر 9 گرام، غذائی ریشہ 2 گرام، فیٹ 0.4 گرام، پروٹین 1.4 گرام ، وٹامن اے 96 مائیکروگرام، بیٹا کیروٹین 1094 مائیکرو گرام، لیٹن زیکسنتھین 89 مائیکرو گرام، تھامین B1 0 ، 03 ملی گرام ، رائبو فلیون 0.04 B2 ملی گرام، نیاسین B3 0 .6 ملی گرام، پینٹوتھینک ایسڈ B5 0 .24 ملی گرام، وٹامن B6 0 .054 ، فولیٹ B9 9 مائیکرو گرام ، وٹامن سی 10 ملی گرام، وٹامن ای 0.89 ملی گرام ، وٹامن کے 3.3 مائیکرو گرام ، کیلشیم 13 ملی گرام ، آئرن 0.4 ملی گرام ، مگنیشیم 10ملی گرام، میگنیز 0.077 ملی گرام ، 23 ملی گرام ، پوٹاشیم 259 ملی گرام ، سوڈیم ایک ملی گرام اور زنک 0.2 ملی گرام پایا جاتا ہے۔

اب خوبانی کے کچھ طبی فوائد پر روشنی ڈالتے ہیں۔

1۔ آنکھوں کو مختلف امراض سے تحفظ: خوبانی میں متعدد مرکبات پائے جاتے ہیں جو آنکھوں کی صحت کے لیے بہت ضروری ہیں۔ بشمول وٹامن اے، ای اور سی۔ وٹامن اے رات کے اندھے پن کو روکتا ہے اور بینائی بحال رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ ایک ایسا عارضہ ہے جو آنکھوں میں روشنی کے روغن کی کمی کے باعث پیدا ہوتا ہے، جب کہ وٹامن ای آنکھوں میں براہ راست داخل ہوتا ہے تاکہ انھیں آزاد ریڈیکل سے بچا سکے۔ خوبانی میں بیٹا کیروٹین، لیوٹین، زیکسنتھین، وٹامن اے، ای اور سی شامل ہوتے ہیں جو مختلف امراض سے بچاتے ہیں۔

2۔ جلدی امراض سے تحفظ: خوبانی جلد کی حفاظت میں پیش پیش ہے۔ بنیادی طور پر جلد کو پہنچنے والا نقصان ماحولیاتی آلودگی، سورج کی تیز شعاعیں اور سگریٹ کا دھواں ہے۔ جلد کے کینسر کی ایک مہلک شکل میلا نون ہے، جو جلد کے کینسر کی براہ راست نشان دہی کرتی ہے۔ خوبانی اینٹی آکسیڈنٹ سے بھرپور پھل ہے۔ وٹامن سی اور وٹامن ای دونوں جلد کی حفاظت کرتے ہیں۔ مزید یہ وٹامن کولجن بنانے میں مدد کرتے ہیں جو جلد کو طاقت اور لچک مہیا کرتے ہیں۔ خوبانی میں موجود بیٹا کیروٹین سورج کی جلن اور تیز شعاعوں سے بھی بچاتے ہیں۔ یہ تقریباً بیس فی صد تا بیماری کی شدت کم کر دیتے ہیں۔ خوبانی کا تیل جلد کی مختلف بیماریوں مثلاً اگزیما، خارش، چمبل، داغ دھبوں کا موثر علاج ثابت ہوسکتا ہے۔

3۔ پانی کی کمی: زیادہ تر پھلوں کی طرح خوبانی میں بھی قدرتی طور پر پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ جو بلڈ پریشر، جسمانی درجۂ حرارت، جوڑوں کی صحت اور دل کی دھڑکن کو کنٹرول کرتی ہے، جو لوگ زیادہ پانی نہیں پیتے انہیں تازہ پھل کھانے چاہیے تاکہ وہ پانی کی کمی کا شکار نہ ہو سکیں۔

4۔ جگر کی حفاظت: خوبانی میں یہ قدرتی طور پر صلاحیت پائی جاتی ہے کہ وہ جگر کو آکسیڈیٹو تناؤ سے بچاتی ہے۔ اس میں موجود اینٹی اوکسیڈنٹ فیٹی لیور سے بچاتے ہیں۔

5۔ ہڈیوں کی مضبوطی: خوبانی ہڈیوں کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔اس میں تقریبا وہ تمام معدنیات موجود ہیں۔جیسے کیلشیم فاسفورس، آئرن، کا پر، مگنیشیم ، اور میگنیز جو آسٹیوپروسس جیسی بیماری سے بچاتے ہیں۔

6۔ نزلہ زکام اور گلے کی خراش: نزلہ، زکام، گلے کی خراش اور منہ کی بدبو دور کرنے کے لیے روزانہ خوبانی کا استعمال کرنا چاہیے، کیوںکہ خوبانی زودہضم پھل ہے جو تیزابیت اور کھٹی ڈکاروں کو بھی ختم کر دیتی ہے۔ اس میں موجود لائکوپین ( Lycopene) مضر کولیسٹرول (ایل ڈی اے) کی سطح کم کرکے شریانوں کو صاف کرتے ہیں۔ اس سے نہ صرف موٹاپا کم ہوتا ہے بلکہ دل کے کئی خطرناک امراض بھی کم ہو جاتے ہیں۔

7۔ دل کو مختلف امراض سے تحفظ: خوبانی میں قدرتی طور پر فائٹو کیمیکلز پائے جاتے ہیں، جو ایتھروسکلروسس، ہارٹ اٹیک اور فالج جیسے امراض سے تحفظ دیتے ہیں۔ اس میں پوٹاشیم کی موجودگی دل کی نالیوں اور شریانوں کا تناؤ کم کرکے بلڈ پریشر نارمل رکھتی ہے، جب کہ غذائی ریشہ خون کی نالیوں اور شریانوں سے اضافی کولیسٹرول کا خاتمہ کرتا ہے۔

8۔ بخار دور کرنے کے لیے:خوبانی کا جوس اکثر بخار میں پینا کارآمد ہے، کیوںکہ یہ جسم کو ضروری وٹامنز، منرلز اور پانی فراہم کرتا ہے، جس کے باعث جسم میں فوری طور پر توانائی بحال ہوجاتی ہے۔ خوبانی ابال کر یا مربع کی صورت میں بھی کھائی جا سکتی ہے۔یہ بڑے ہوئے ٹمپریچر کو فوری کم کر دیتی ہے۔

9۔ خون کی کمی: خوبانی آئرن اور کاپر کا بہترین ذریعہ ہے۔ اگر آپ خون کی کمی کا شکار ہیں تو آپ آئرن کی سطح بڑھانے کے لیے اسے خوراک میں شامل کر سکتے ہیں۔ آئرن کی کمی سے جسم میں کم زوری، تھکاوٹ، سردرد، ہاضمہ کے مسائل، پیدا ہوتے ہیں۔ خوبانی خون کی کمی دور کرنے کے لیے بہترین پھل ہے۔ اسے کچی یا خشک دونوں صورتوں میں کھائی جا سکتی ہے۔

10۔ کان کا درد: خوبانی کا تیل کان درد میں بہت کارآمد ہے۔ متاثرہ کان میں خوبانی کے تیل کے چند قطرے ٹپکانے سے کان کا درد فوراً ٹھیک ہو جاتا ہے۔ اس کے استعمال سے بہرہ پن بھی ٹھیک ہوتا ہے۔

11۔ کینسر کی روک تھام: خوبانی میں کئی فائٹو کیمیکلز پائے جاتے ہیں جو اینٹی اوکسیڈنٹ کے طور پر کام کرتے ہیں۔ بشمول پولیفینول لیٹن، فلیوونوائیڈز، بیٹا کیروٹین۔ یہ روزانہ سیلز کو ہونے والے نقصان سے بچاتے ہیں۔

12۔ آنتوں کی صحت: خوبانی میں حل پذیر اور ناحل پذیر فائبر ہوتے ہیں۔ گلنشیھل پانی میں حل ہو جاتا ہے جو بلڈ شوگر اور کولیسٹرول کی سطح برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

13۔ ذیابیطس ٹائپ ٹو: خوبانی ذیابطیس ٹائپ ٹو میں کھانا بہت مفید ہے۔ یہ شوگر کی بڑھی ہوئی سطح کم کر دیتی ہے۔ شوگر والے مریض اس کا استعمال اپنی خوراک میں کر سکتے ہیں۔ اس میں قدرتی مٹھاس ہوتی ہے جو میٹھا کھانے کی خواہش پوری کر دیتی ہے۔
Load Next Story