پیپلز پارٹی کے رہنما سکندر میندھرو انتقال کرگئے
انکی میت منگل تک پاکستان لائی جائے گی، اہلخانہ
پاکستان پیپلز پارٹی رہنما اور سابق سینیٹر سکندر میندھرو انتقال کرگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پیپلز پارٹی کے سینیٹر اور سابق صوبائی وزیر صحت سکندر میندھرو امریکا میں دوران علاج انتقال کرگئے۔
سابق پی پی پی رہنماء کیسنر کے مرض میں مبتلا تھے اور امریکا میں موذی مرض کا علاج کروارہے تھے۔
اہلخانہ کا کہنا ہے کہ منگل تک سکندر میندھرو کی میت پاکستان لائی جائے گی۔
78 سالہ سینیٹر کا تعلق سندھ کے ضلع بدین سے تھا، وہ 2013ء سے 2018ء کے دوران ممبر صوبائی اسمبلی رہے اور وزیر صحت کا قلمدان ان کے پاس رہا جبکہ 4 بار رکن سندھ اسمبلی رہے۔
ڈاکٹر سکندر میندھرو نے سندھ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی تھی۔
سکندر میندھرو کے انتقال پر اظہار تعزیت:
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پیپلز پارٹی کے سینٹر سکندر میندھرو کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کا مرحوم کے بیٹے ذکریا میندھرو کو ٹیلیفون کیا اور مرحوم کے بیٹے سے تعزیت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ کہا کہ ڈاکٹر سکندر میندھرو کی پارٹی کیلئے خدمات کو سراہتے ہیں۔ انہوں نے صحت، ماحولیات،ماہی گیر اور غریب عوام کیلئے اَن تھک محنت کی۔ ہماری جماعت آج ایک اہم رہنما سے محروم ہوگئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پیپلز پارٹی کے سینیٹر اور سابق صوبائی وزیر صحت سکندر میندھرو امریکا میں دوران علاج انتقال کرگئے۔
سابق پی پی پی رہنماء کیسنر کے مرض میں مبتلا تھے اور امریکا میں موذی مرض کا علاج کروارہے تھے۔
اہلخانہ کا کہنا ہے کہ منگل تک سکندر میندھرو کی میت پاکستان لائی جائے گی۔
78 سالہ سینیٹر کا تعلق سندھ کے ضلع بدین سے تھا، وہ 2013ء سے 2018ء کے دوران ممبر صوبائی اسمبلی رہے اور وزیر صحت کا قلمدان ان کے پاس رہا جبکہ 4 بار رکن سندھ اسمبلی رہے۔
ڈاکٹر سکندر میندھرو نے سندھ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی تھی۔
سکندر میندھرو کے انتقال پر اظہار تعزیت:
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پیپلز پارٹی کے سینٹر سکندر میندھرو کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کا مرحوم کے بیٹے ذکریا میندھرو کو ٹیلیفون کیا اور مرحوم کے بیٹے سے تعزیت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ کہا کہ ڈاکٹر سکندر میندھرو کی پارٹی کیلئے خدمات کو سراہتے ہیں۔ انہوں نے صحت، ماحولیات،ماہی گیر اور غریب عوام کیلئے اَن تھک محنت کی۔ ہماری جماعت آج ایک اہم رہنما سے محروم ہوگئی ہے۔