جیولرز قیمتی دھاتوں کے سپلائرز کو ٹیئر ون ٹیکس کٹیگری میں شامل کرنے کی تجویز
فنانس بل کے ذریعے غیر رجسٹرڈ لوگوں کو اشیاء کی سپلائی پر تین فیصد مزید ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے
لاہور:
وفاقی حکومت نے مجوزہ فنانس بل کے ذریعے جیولرز اور قیمتی دھاتوں سے تیار کردہ مصنوعات کے سپلائرز کو بھی ٹیئر ون کی کٹیگری میں شامل کرنے کی تجویز دیدی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق فنانس بل کے ذریعے رجسٹرڈ لوگوں کی جانب سے غیر رجسٹرڈ لوگوں کو اشیاء کی سپلائی پر تین فیصد مزید ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے جس کے کیلئے مجوزہ فنانس بل کے ذریعے سیلز ٹیکس ایکٹ میں اہم ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔
بل کے مطابق جیولری اور قیمتی دھاتوں کی تیار کردہ اشیاء سپلائی کرنے والوں کو بھی رجسٹرڈ ہونے کے ساتھ ساتھ ایف بی آرکے پوائنٹ آف سیلز سسٹم کے ساتھ بھی منسلک ہونا پڑے گا جس کیلئے ایف بی آرنے فنانس بل کے ذریعے سیلز ٹیکس ایکٹ میں ترامیم تجویز کردی ہیں۔
اسی حوالے سے مزید تجاویز میں کہا گیا ہے کہ رجسٹرڈ لوگوں کی طرف سے قابل ٹیکس اشیاء کی نان رجسٹرڈ لوگوں کو سپلائی کرنے پر تین فیصد مزید ٹیکس عائد ہوگا جس سے غیررجسٹرڈ لوگوں کو اشیاء کی سپلائی کی حوصلہ شکنی ہوگی اور ملکی معیشت کو ڈاکیومنٹڈ بنانے اور ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے میں مدد ملے گی۔
وفاقی حکومت نے مجوزہ فنانس بل کے ذریعے جیولرز اور قیمتی دھاتوں سے تیار کردہ مصنوعات کے سپلائرز کو بھی ٹیئر ون کی کٹیگری میں شامل کرنے کی تجویز دیدی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق فنانس بل کے ذریعے رجسٹرڈ لوگوں کی جانب سے غیر رجسٹرڈ لوگوں کو اشیاء کی سپلائی پر تین فیصد مزید ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے جس کے کیلئے مجوزہ فنانس بل کے ذریعے سیلز ٹیکس ایکٹ میں اہم ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔
بل کے مطابق جیولری اور قیمتی دھاتوں کی تیار کردہ اشیاء سپلائی کرنے والوں کو بھی رجسٹرڈ ہونے کے ساتھ ساتھ ایف بی آرکے پوائنٹ آف سیلز سسٹم کے ساتھ بھی منسلک ہونا پڑے گا جس کیلئے ایف بی آرنے فنانس بل کے ذریعے سیلز ٹیکس ایکٹ میں ترامیم تجویز کردی ہیں۔
اسی حوالے سے مزید تجاویز میں کہا گیا ہے کہ رجسٹرڈ لوگوں کی طرف سے قابل ٹیکس اشیاء کی نان رجسٹرڈ لوگوں کو سپلائی کرنے پر تین فیصد مزید ٹیکس عائد ہوگا جس سے غیررجسٹرڈ لوگوں کو اشیاء کی سپلائی کی حوصلہ شکنی ہوگی اور ملکی معیشت کو ڈاکیومنٹڈ بنانے اور ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے میں مدد ملے گی۔