بھارت کے ناپاک عزائم اور بجلی کی بندش
بھارت ہر معاملے میں انتہا پسندی اور مسلمانوں سے نفرت کو بڑھا رہا ہے
لاہور:
جیسے ہی پاکستان تحریک انصاف کی حکومت گئی، حالات ویسے ہی ہو گئے جس طرح پہلے تھے، مہنگائی نے متوسط طبقے کے ساتھ صاحب ثروت افرادکو بھی پریشانی میں مبتلا کردیا۔
غریب اور محنت کش طبقہ جن کی آمدنی بہت محدود ہوتی ہے اور گھر کا گزر بسر بہ مشکل چلتا ہے لیکن موجودہ حکومت نے ان کے منہ سے نوالہ چھین کر اندھیروں کی نذر کردیا، ہر شخص لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے سخت پریشان ہے۔
دن میں تین سے پانچ دفعہ بجلی ضرور جاتی ہے اور کچھ علاقوں میں بجلی جانے کی بات کیا کی جائے چونکہ وہاں پر مستقل طور پر بجلی کی بندش ہے دن میں ایک آدھ گھنٹہ بجلی نے روشن چہرہ دکھا دیا اور پھر انسانوں کی بستی کو تاریکی کے جنگل میں دھکیل کر ایک طویل عرصے یا پھر پورے دن یا پوری رات کے لیے رخصت ہو جاتی ہے، جو لوگ پی ٹی آئی کی حکومت پر محض نفرت اور تعصب کی بنا پر تنقید کرتے تھے انھیں اب دن میں تارے نظر آنے لگے ہیں۔
عمران خان نے ایک سچے مسلمان کی حیثیت سے اقوام متحدہ میں بیٹھ کر اسلامی تعلیمات اور مسلمانوں کے جذبات کی عکاسی کی تھی کہ مسلمان اپنے نبی حضرت محمد ﷺ کی محبت میں اپنا جان، مال ہر لمحہ قربان کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں، اگر کوئی ہمارے نبیؐ کی شان میں گستاخی کرے تو ہمارے دلوں میں درد ہوتا ہے، چونکہ آپؐ ہمارے دل میں رہتے ہیں۔ پاکستان کی 74 سالہ تاریخ میں کسی نے اس انداز میں مقدمہ نہیں لڑا تھا لیکن صد افسوس جیسے ہی سازش کے تحت حکومت جاتی ہے اس کے دوسرے روز سے ہی وہی پرانا پاکستان سامنے آ جاتا ہے۔
بھارت میں جس طرح ناپاک جسارت کی گئی اس کا ردعمل اسلامی ممالک میں نظر آ رہا ہے حتیٰ کہ اقلیتوں نے بھی بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے۔ قومی اقلیتی کمیشن پاکستان اور بین المذاہب رہنماؤں کی طرف سے بھارت میں نبی کریمؐ کی شان میں گستاخی کی شدید مذمت کی پاکستان سمیت اسلامی ملکوں نے بھارت کی حکمران جنتا پارٹی کے دو عہدیداروں کی گستاخانہ جسارت پر شدید احتجاج کیا ہے اس بار کئی اہم اسلامی ممالک کے بیانات سامنے آئے ہیں ،ان میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا اور افغانستان اور دوسرے کئی ممالک شامل ہیں۔ القاعدہ نے بھارت میں خودکش حملے کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
القاعدہ نیٹ ورک نے اپنے ایک مکتوب میں کہا ہے کہ وہ اس گستاخی کی سزا وہ دہلی، ممبئی اور اترپردیش میں خودکش حملے کرکے دیں گے۔ پورے عالم اسلام پر غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
بھارت ہر معاملے میں انتہا پسندی اور مسلمانوں سے نفرت کو بڑھا رہا ہے، شاید اسے یہ نہیں معلوم جب بھی گستاخ رسولؐ نے سر اٹھایا ہے تو اس کی سرکوبی کے لیے صحابہ کرام سے لے کر آج تک مسلمان اسے اس کے بدترین انجام تک پہنچانے کے لیے کمربستہ رہے ہیں۔ بھارت کا ہی بدنام زمانہ ملعون سلمان رشدی اور بنگلہ دیشی ملعونہ تسلیمہ نسرین کا جینا محال ہے جو 1994 سے جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہے۔
اس موقع پر قطری حکومت نے بھارتی سفیر کو احتجاج ریکارڈ کروایا اور عوامی سطح پر معافی اور توہین آمیز بیانات کی مذمت کا مطالبہ کیا۔ ایران،خلیجی ریاست کویت، صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی مرکزی ترجمان نپور شرما کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
اللہ رب العزت نے اپنے محبوب احمد مجتبیٰﷺ کے لیے قرآن میں فرمایا ہے:
''ورفعنا لک ذکرک''
ترجمہ: ''اور ہم نے آپ کا ذکر بلند کردیا۔''
آپؐ وجہ وجودکائنات ،خاتم النبین اور خیرالبشر ہیں اور بلند ترین مرتبے پر فائز ہیں۔
''بے شک جو لوگ اللہ اور اس کے رسولؐ کو تکلیف دیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے دنیا اور آخرت میں ان پر لعنت بھیجی جاتی ہے اور ان کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب تیار کر رکھا ہے۔'' (سورۃ احزاب)
اگر ملک کا سربراہ اپنی ذمے داریوں کا احساس کرکے اپنی عوام کے سکھ اور خوشحالی کے لیے کام کرتا ہے، تب ہی اس ملک کو دوسرے ممالک بھی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور عوام بھی عزت کرتے ہیں۔
چوری، اغوا، ڈکیتی اور مفاد پرستی نے پاکستان کو دوسروں کی نظر میں کمزور کردیا ہے۔ ڈالر پھر بڑھنے لگا، آئی ایم ایف کی طرف سے ملک کو برباد کرنے کے لیے آئے دن پاکستان سے مذاکرات ہوتے رہتے ہیں۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، اب تو موٹرسائیکل میں بھی پٹرول ڈلوانے کے لیے بار بار سوچنا پڑتا ہے اور یہ تفکر ہی انسان کو جیتے جی مار دیتا ہے۔ گھی، آٹا، چینی، تیل جو پیٹ کے ایندھن کے لیے ضروری اشیا ہیں وہ بھی غریب کی دسترس سے دور۔
یہ موروثی حکومتیں آخر کب تک چلیں گی؟ عوام محنت کرتے ہیں، ٹیکس اور بل ادا کرتے ہیں اور اس کے عوض انھیں بنیادی ضرورتوں بجلی، گیس اور پانی سے محرومی نصیب ہوتی ہے۔ ایک زمانے سے ٹینکر مافیا کا بھیانک کھیل کھیلا جا رہا ہے، مقتدر حضرات کو پیاسی رعایا کا کبھی خیال نہیں آیا۔ سابق جنرل پرویز مشرف کا زمانہ تھا جب جگہ جگہ صاف و شفاف پینے کا پانی جسے منرل واٹر کہا جاتا ہے مفت تقسیم کیا جاتا تھا۔
امیر، غریب ایک مخصوص جگہ سے پانی بڑی آسانی اور بغیر قیمت کے حاصل کرلیتے تھے، لائنوں میں بھی پانی میسر تھا، مہنگائی بھی نہ ہونے کے برابر تھی، اس وقت بھی لوگ اشیا خوردنی کو مہنگا قرار دیتے تھے اور سستی چیزوں کے حصول کے لیے یوٹیلیٹی اسٹورز کا رخ کرتے تھے۔ لیکن اب کس سے فریاد کریں اور کہاں جائیں؟
گھر کا سربراہ پریشان ہے کہ کس طرح ایک بڑے کنبے کی کفالت کرے اور اگر خواتین معاش کے لیے باہر نکلیں تو بہت سے اداروں میں ان کی عزت کا جنازہ نکال دیا جاتا ہے، لیکن سخت مجبوری کے تحت باہمت، باحیا مستورات نوکری کرنے پر مجبور ہیں۔ ہمارا معاشرہ جنگل کا نقشہ پیش کر رہا ہے جہاں ہر روز معصوم اور کم عمر لڑکیوں کو اغوا کیا جاتا ہے۔ ایک بڑا مافیا ہے جو پلاننگ کے ساتھ یہ کام کر رہا ہے۔ بہت کم کیسز ایسے ہیں جن میں پسند کی شادیوں کے معاملات درپیش ہیں۔
ایک موقع پر ملایا کے گورنر جنرل مسٹر میلکم میکڈانلڈ نے کہا کہ ''مسٹر جناح کی قوت کا راز مجھ پر آج کھلا کہ اس کی پشت پر پوری قوم ہے۔'' جمہوری انڈونیشیا کے پہلے وزیر اعظم ڈاکٹر سلطان شہریار نے قائد اعظم کے لیے کہا ''مسٹر جناح مقناطیسی شخصیت کے مالک ہیں۔ مسٹر جناح کی جس چیز نے مجھے سب سے زیادہ متاثر کیا وہ ان کی خود اعتمادی اور صاف گوئی ہے۔'' اللہ پاکستان کو اسلام کا قلعہ بنا دے۔
جیسے ہی پاکستان تحریک انصاف کی حکومت گئی، حالات ویسے ہی ہو گئے جس طرح پہلے تھے، مہنگائی نے متوسط طبقے کے ساتھ صاحب ثروت افرادکو بھی پریشانی میں مبتلا کردیا۔
غریب اور محنت کش طبقہ جن کی آمدنی بہت محدود ہوتی ہے اور گھر کا گزر بسر بہ مشکل چلتا ہے لیکن موجودہ حکومت نے ان کے منہ سے نوالہ چھین کر اندھیروں کی نذر کردیا، ہر شخص لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے سخت پریشان ہے۔
دن میں تین سے پانچ دفعہ بجلی ضرور جاتی ہے اور کچھ علاقوں میں بجلی جانے کی بات کیا کی جائے چونکہ وہاں پر مستقل طور پر بجلی کی بندش ہے دن میں ایک آدھ گھنٹہ بجلی نے روشن چہرہ دکھا دیا اور پھر انسانوں کی بستی کو تاریکی کے جنگل میں دھکیل کر ایک طویل عرصے یا پھر پورے دن یا پوری رات کے لیے رخصت ہو جاتی ہے، جو لوگ پی ٹی آئی کی حکومت پر محض نفرت اور تعصب کی بنا پر تنقید کرتے تھے انھیں اب دن میں تارے نظر آنے لگے ہیں۔
عمران خان نے ایک سچے مسلمان کی حیثیت سے اقوام متحدہ میں بیٹھ کر اسلامی تعلیمات اور مسلمانوں کے جذبات کی عکاسی کی تھی کہ مسلمان اپنے نبی حضرت محمد ﷺ کی محبت میں اپنا جان، مال ہر لمحہ قربان کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں، اگر کوئی ہمارے نبیؐ کی شان میں گستاخی کرے تو ہمارے دلوں میں درد ہوتا ہے، چونکہ آپؐ ہمارے دل میں رہتے ہیں۔ پاکستان کی 74 سالہ تاریخ میں کسی نے اس انداز میں مقدمہ نہیں لڑا تھا لیکن صد افسوس جیسے ہی سازش کے تحت حکومت جاتی ہے اس کے دوسرے روز سے ہی وہی پرانا پاکستان سامنے آ جاتا ہے۔
بھارت میں جس طرح ناپاک جسارت کی گئی اس کا ردعمل اسلامی ممالک میں نظر آ رہا ہے حتیٰ کہ اقلیتوں نے بھی بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے۔ قومی اقلیتی کمیشن پاکستان اور بین المذاہب رہنماؤں کی طرف سے بھارت میں نبی کریمؐ کی شان میں گستاخی کی شدید مذمت کی پاکستان سمیت اسلامی ملکوں نے بھارت کی حکمران جنتا پارٹی کے دو عہدیداروں کی گستاخانہ جسارت پر شدید احتجاج کیا ہے اس بار کئی اہم اسلامی ممالک کے بیانات سامنے آئے ہیں ،ان میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا اور افغانستان اور دوسرے کئی ممالک شامل ہیں۔ القاعدہ نے بھارت میں خودکش حملے کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
القاعدہ نیٹ ورک نے اپنے ایک مکتوب میں کہا ہے کہ وہ اس گستاخی کی سزا وہ دہلی، ممبئی اور اترپردیش میں خودکش حملے کرکے دیں گے۔ پورے عالم اسلام پر غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
بھارت ہر معاملے میں انتہا پسندی اور مسلمانوں سے نفرت کو بڑھا رہا ہے، شاید اسے یہ نہیں معلوم جب بھی گستاخ رسولؐ نے سر اٹھایا ہے تو اس کی سرکوبی کے لیے صحابہ کرام سے لے کر آج تک مسلمان اسے اس کے بدترین انجام تک پہنچانے کے لیے کمربستہ رہے ہیں۔ بھارت کا ہی بدنام زمانہ ملعون سلمان رشدی اور بنگلہ دیشی ملعونہ تسلیمہ نسرین کا جینا محال ہے جو 1994 سے جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہے۔
اس موقع پر قطری حکومت نے بھارتی سفیر کو احتجاج ریکارڈ کروایا اور عوامی سطح پر معافی اور توہین آمیز بیانات کی مذمت کا مطالبہ کیا۔ ایران،خلیجی ریاست کویت، صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی مرکزی ترجمان نپور شرما کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
اللہ رب العزت نے اپنے محبوب احمد مجتبیٰﷺ کے لیے قرآن میں فرمایا ہے:
''ورفعنا لک ذکرک''
ترجمہ: ''اور ہم نے آپ کا ذکر بلند کردیا۔''
آپؐ وجہ وجودکائنات ،خاتم النبین اور خیرالبشر ہیں اور بلند ترین مرتبے پر فائز ہیں۔
''بے شک جو لوگ اللہ اور اس کے رسولؐ کو تکلیف دیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے دنیا اور آخرت میں ان پر لعنت بھیجی جاتی ہے اور ان کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب تیار کر رکھا ہے۔'' (سورۃ احزاب)
اگر ملک کا سربراہ اپنی ذمے داریوں کا احساس کرکے اپنی عوام کے سکھ اور خوشحالی کے لیے کام کرتا ہے، تب ہی اس ملک کو دوسرے ممالک بھی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور عوام بھی عزت کرتے ہیں۔
چوری، اغوا، ڈکیتی اور مفاد پرستی نے پاکستان کو دوسروں کی نظر میں کمزور کردیا ہے۔ ڈالر پھر بڑھنے لگا، آئی ایم ایف کی طرف سے ملک کو برباد کرنے کے لیے آئے دن پاکستان سے مذاکرات ہوتے رہتے ہیں۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، اب تو موٹرسائیکل میں بھی پٹرول ڈلوانے کے لیے بار بار سوچنا پڑتا ہے اور یہ تفکر ہی انسان کو جیتے جی مار دیتا ہے۔ گھی، آٹا، چینی، تیل جو پیٹ کے ایندھن کے لیے ضروری اشیا ہیں وہ بھی غریب کی دسترس سے دور۔
یہ موروثی حکومتیں آخر کب تک چلیں گی؟ عوام محنت کرتے ہیں، ٹیکس اور بل ادا کرتے ہیں اور اس کے عوض انھیں بنیادی ضرورتوں بجلی، گیس اور پانی سے محرومی نصیب ہوتی ہے۔ ایک زمانے سے ٹینکر مافیا کا بھیانک کھیل کھیلا جا رہا ہے، مقتدر حضرات کو پیاسی رعایا کا کبھی خیال نہیں آیا۔ سابق جنرل پرویز مشرف کا زمانہ تھا جب جگہ جگہ صاف و شفاف پینے کا پانی جسے منرل واٹر کہا جاتا ہے مفت تقسیم کیا جاتا تھا۔
امیر، غریب ایک مخصوص جگہ سے پانی بڑی آسانی اور بغیر قیمت کے حاصل کرلیتے تھے، لائنوں میں بھی پانی میسر تھا، مہنگائی بھی نہ ہونے کے برابر تھی، اس وقت بھی لوگ اشیا خوردنی کو مہنگا قرار دیتے تھے اور سستی چیزوں کے حصول کے لیے یوٹیلیٹی اسٹورز کا رخ کرتے تھے۔ لیکن اب کس سے فریاد کریں اور کہاں جائیں؟
گھر کا سربراہ پریشان ہے کہ کس طرح ایک بڑے کنبے کی کفالت کرے اور اگر خواتین معاش کے لیے باہر نکلیں تو بہت سے اداروں میں ان کی عزت کا جنازہ نکال دیا جاتا ہے، لیکن سخت مجبوری کے تحت باہمت، باحیا مستورات نوکری کرنے پر مجبور ہیں۔ ہمارا معاشرہ جنگل کا نقشہ پیش کر رہا ہے جہاں ہر روز معصوم اور کم عمر لڑکیوں کو اغوا کیا جاتا ہے۔ ایک بڑا مافیا ہے جو پلاننگ کے ساتھ یہ کام کر رہا ہے۔ بہت کم کیسز ایسے ہیں جن میں پسند کی شادیوں کے معاملات درپیش ہیں۔
ایک موقع پر ملایا کے گورنر جنرل مسٹر میلکم میکڈانلڈ نے کہا کہ ''مسٹر جناح کی قوت کا راز مجھ پر آج کھلا کہ اس کی پشت پر پوری قوم ہے۔'' جمہوری انڈونیشیا کے پہلے وزیر اعظم ڈاکٹر سلطان شہریار نے قائد اعظم کے لیے کہا ''مسٹر جناح مقناطیسی شخصیت کے مالک ہیں۔ مسٹر جناح کی جس چیز نے مجھے سب سے زیادہ متاثر کیا وہ ان کی خود اعتمادی اور صاف گوئی ہے۔'' اللہ پاکستان کو اسلام کا قلعہ بنا دے۔