استعمال شدہ کافی اور چائے سے ہائیڈروجن پرآکسائیڈ بنانے کا عملی مظاہرہ
ہائیڈروجن پرآکسائیڈ (H2O2) ایک مفید تجارتی کیمیکل ہے جسے اب چائے کی پتی اور کافی کی پھوگ سے بنایا جاسکتا ہے
سائنسدانوں استعمال شدہ چائے کی پتی اور کافی کی باقیات سے ایک اہم کیمیکل ہائیڈروجن پرآکسائیڈ بنانے کا کامیاب عملی مظاہرہ کیا ہے۔ اسطرح بہت سہل اور ماحول دوست انداز میں یہ اہم کیمیکل بنایا جاسکے گا۔
ہائیڈروجن پرآکسائیڈ (H2O2) ایک مفید تجارتی کیمیکل ہے جسے کئی صنعتوں اور کاموں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ روایتی انداز میں اسے بنانا مشکل اور مہنگا عمل ہوتا ہے جس کے ماحولیاتی اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔
ٹوکیویونیورسٹی آف سائنس اور نارا وومن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے چائے اور کافی کی باقیات میں خاص پولی فینولز کا انکشاف کیا ہے جنہیں تبدیل کرکے ہائیڈروجن پرآکسائیڈ میں بدلا جاسکتا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق انہوں نے چائے کی پتی اور کافی کی باقیات سے ہائیڈروجن پرآکسائیڈ تیار کی ہے جنہیں دوسری صورت میں پھینکا جاتا ہے یا بہت معمولی کاموں میں استعمال کیا جاتا ہے۔
ماہرین نے کافی اور چائے کے بچے ہوئے کچرے کو سوڈیم فاسفیٹ کے عمل سے گزارا۔ پھر اسے انکیوبیٹر میں رکھا اور آؒخر میں اس پر سے آکسیجن گزاری گئی تو حاصل ہونے والا کیمیکل ہائیڈروجن پرآکسائیڈ تھا۔
دلچسپ بات یہ ہےکہ اس عمل سے بننےوالا ہائیڈروجن پرآکسائیڈ دیگر کیمیکل کی تیاری میں مددگار بنا۔ سائنسدانوں نے اس پر ایک خامرہ (اینزائم) شامل کیا تو وہ اسٹائرین کے مالیکیول سے ملک کر اسٹائرین آکسائیڈ میں بدل گیا۔ اسٹائرین آکسائیڈ کو دواسازی میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔
سب سے بڑھ کر چائے اور کافی سے تیار ہائیڈروجن پرآکسائیڈ ماحول دوست اور ارزاں ہے۔ روایتی طریقے سے تیاری میں اس پر بہت خرچ آتا ہے اور بہت سارا ماحول دشمن فالتو مواد بھی پیدا ہوتا ہے۔ توقع ہے کہ اس طرح ایک جانب تو چائے اور کافی کی باقیات کو ٹھکانہ لگانے میں مدد ملے گی تو دوسری جانب سبزٹیکنالوجی سے ہائیڈروجن پرآکسائیڈ کی بڑے پیمانے پر تیاری کی راہ کھلے گی۔
ہائیڈروجن پرآکسائیڈ (H2O2) ایک مفید تجارتی کیمیکل ہے جسے کئی صنعتوں اور کاموں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ روایتی انداز میں اسے بنانا مشکل اور مہنگا عمل ہوتا ہے جس کے ماحولیاتی اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔
ٹوکیویونیورسٹی آف سائنس اور نارا وومن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے چائے اور کافی کی باقیات میں خاص پولی فینولز کا انکشاف کیا ہے جنہیں تبدیل کرکے ہائیڈروجن پرآکسائیڈ میں بدلا جاسکتا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق انہوں نے چائے کی پتی اور کافی کی باقیات سے ہائیڈروجن پرآکسائیڈ تیار کی ہے جنہیں دوسری صورت میں پھینکا جاتا ہے یا بہت معمولی کاموں میں استعمال کیا جاتا ہے۔
ماہرین نے کافی اور چائے کے بچے ہوئے کچرے کو سوڈیم فاسفیٹ کے عمل سے گزارا۔ پھر اسے انکیوبیٹر میں رکھا اور آؒخر میں اس پر سے آکسیجن گزاری گئی تو حاصل ہونے والا کیمیکل ہائیڈروجن پرآکسائیڈ تھا۔
دلچسپ بات یہ ہےکہ اس عمل سے بننےوالا ہائیڈروجن پرآکسائیڈ دیگر کیمیکل کی تیاری میں مددگار بنا۔ سائنسدانوں نے اس پر ایک خامرہ (اینزائم) شامل کیا تو وہ اسٹائرین کے مالیکیول سے ملک کر اسٹائرین آکسائیڈ میں بدل گیا۔ اسٹائرین آکسائیڈ کو دواسازی میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔
سب سے بڑھ کر چائے اور کافی سے تیار ہائیڈروجن پرآکسائیڈ ماحول دوست اور ارزاں ہے۔ روایتی طریقے سے تیاری میں اس پر بہت خرچ آتا ہے اور بہت سارا ماحول دشمن فالتو مواد بھی پیدا ہوتا ہے۔ توقع ہے کہ اس طرح ایک جانب تو چائے اور کافی کی باقیات کو ٹھکانہ لگانے میں مدد ملے گی تو دوسری جانب سبزٹیکنالوجی سے ہائیڈروجن پرآکسائیڈ کی بڑے پیمانے پر تیاری کی راہ کھلے گی۔