پبلک ٹرانسپورٹ نظام تباہ ہوگیا 200 سے زائد بسوں اور منی بسوں کے روٹس بند
شہر میں نہ تو ماس ٹرانزٹ ہے نہ ہی سرکلر ریلوے کا نظام، متبادل ذریعے 9اور 12سیٹر رکشا سروس کو بھی بند کیاجارہاہے
کراچی میں وفاقی وصوبائی حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا ہے، 200 سے زائد بسوں اور منی بسوں کے روٹس بند ہوچکے ہیں۔
ڈھائی کروڑ آبادی کے شہر میں ماس ٹرانزٹ ہے نہ سرکلر ریلوے کا نظام اور نہ ہی نئی بسیں لانے کیلیے سرمایہ ، صوبائی حکومت کے پاس پبلک ٹرانسپورٹ کے نظام کی بہتری کیلیے کوئی منصوبہ نہیں تاہم شہریوں کو تنگ کرنے کیلیے متبادل ٹرانسپورٹ کے نظام 9اور12سیٹر رکشا سروس کو بھی بند کیا جارہاہے، تفصیلات کے مطابق شہر میں بدامنی، سی این جی بحران، ڈیزل کی مہنگائی، پولیس بیگار، ہڑتالیں اوردیگر وجوہات کے باعث پبلک ٹرانسپورٹ کا کاروبار تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے، یومیہ 8تا 10 بڑی بسیں پرانی ہونے کے باعث کباڑیے کے ہاتھوں فروخت ہورہی ہیں جبکہ 15تا 20 منی بسیں وکوچز لوڈنگ ٹرک میں تبدیل کی جارہی ہیں، 15سال میں بسوں اور منی بسوں کے 200 سے زائد روٹس بند ہوچکے ہیں، متعلقہ سرکاری اداروں کے پاس پبلک ٹرانسپورٹ کے موجودہ روٹس اور بسوں منی بسوں کا کوئی ریکارڈ موجودہ نہیں تاہم ایک اندازے کے مطابق شہر میں اس وقت صرف 8ہزار بسیں چل رہی ہیں،ٹرانسپورٹ ماہرین کے مطابق موجودہ صورتحال ایک دن کی پیداوار نہیںبلکہ 20 سال سے وفاقی وصوبائی حکومتوں کی جانب سے کراچی کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک ہے جس کے باعث بڑی بسیں نایاب ہوئیں اور ضرورت ایجاد کی ماں ہے کے تحت یہ چنگ چی اور9اور 12سیٹر رکشا سروس متعارف ہوئی۔
ماہرین نے وزیر ٹرانسپورٹ کی جانب سے رکشا سروس پر پابندی کے فیصلے کو حکمت عملی کا فقدان قرار دیا ہے، 9اور12سیٹر رکشا سروس غیرقانونی ہے تاہم وزیر ٹرانسپورٹ کا فرض ہے کہ پہلے ماس ٹرانزٹ نظام اور بڑی بسیں شہر میں متعارف کرائیں اس کے بعد اس سروس پر پابندی لگائیں،موٹر سائیکل چنگ چی رکشا جو پرخطر گاڑی ہے اس پر پابندی کے بجائے محفوظ 9اور12سیٹر رکشا سروس پر پابندی عائد کردی گئی، ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی سے ملنے والی دستاویزات اور نمائندہ ایکسپریس کے سروے کے مطابق بڑی بسوں کے مجموعی روٹس 60 ہیں جن میں 37بند ہوچکے ہیں اور صرف 23آپریشنل ہیں، منی بسوں کے مجموعی روٹس 223ہیں جن میں 153بند ہوچکے اور صرف 70 پر منی بسیں چل رہی ہیں، کوچز کے 40روٹس آپریشنل ہیں اور 8روٹس بند ہوچکے ہیں، بند ہونے والے معروف روٹس میں روٹ نمبر8، 8A ، 8D،1C، 5، 5D، 5E، 11A، 1F، 72 ، 72 A، 5A، 5B، منی بسوں کے بند ہونے والے روٹس A، A1، A2، B، B1، C، C2، D، D2، ٖF3، F4، G، G1، K، K1، M، M3، N2، N3، P2، P6، S، S1، U2، U3، U5 وغیرہ، کوچز میں محفوظ کوچ، عمرکوچ ، نیشنل پختون کوچ، نیو غازی کوچ اور دیگر کوچز کے روٹس بند ہوچکے ہیں۔
ڈھائی کروڑ آبادی کے شہر میں ماس ٹرانزٹ ہے نہ سرکلر ریلوے کا نظام اور نہ ہی نئی بسیں لانے کیلیے سرمایہ ، صوبائی حکومت کے پاس پبلک ٹرانسپورٹ کے نظام کی بہتری کیلیے کوئی منصوبہ نہیں تاہم شہریوں کو تنگ کرنے کیلیے متبادل ٹرانسپورٹ کے نظام 9اور12سیٹر رکشا سروس کو بھی بند کیا جارہاہے، تفصیلات کے مطابق شہر میں بدامنی، سی این جی بحران، ڈیزل کی مہنگائی، پولیس بیگار، ہڑتالیں اوردیگر وجوہات کے باعث پبلک ٹرانسپورٹ کا کاروبار تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے، یومیہ 8تا 10 بڑی بسیں پرانی ہونے کے باعث کباڑیے کے ہاتھوں فروخت ہورہی ہیں جبکہ 15تا 20 منی بسیں وکوچز لوڈنگ ٹرک میں تبدیل کی جارہی ہیں، 15سال میں بسوں اور منی بسوں کے 200 سے زائد روٹس بند ہوچکے ہیں، متعلقہ سرکاری اداروں کے پاس پبلک ٹرانسپورٹ کے موجودہ روٹس اور بسوں منی بسوں کا کوئی ریکارڈ موجودہ نہیں تاہم ایک اندازے کے مطابق شہر میں اس وقت صرف 8ہزار بسیں چل رہی ہیں،ٹرانسپورٹ ماہرین کے مطابق موجودہ صورتحال ایک دن کی پیداوار نہیںبلکہ 20 سال سے وفاقی وصوبائی حکومتوں کی جانب سے کراچی کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک ہے جس کے باعث بڑی بسیں نایاب ہوئیں اور ضرورت ایجاد کی ماں ہے کے تحت یہ چنگ چی اور9اور 12سیٹر رکشا سروس متعارف ہوئی۔
ماہرین نے وزیر ٹرانسپورٹ کی جانب سے رکشا سروس پر پابندی کے فیصلے کو حکمت عملی کا فقدان قرار دیا ہے، 9اور12سیٹر رکشا سروس غیرقانونی ہے تاہم وزیر ٹرانسپورٹ کا فرض ہے کہ پہلے ماس ٹرانزٹ نظام اور بڑی بسیں شہر میں متعارف کرائیں اس کے بعد اس سروس پر پابندی لگائیں،موٹر سائیکل چنگ چی رکشا جو پرخطر گاڑی ہے اس پر پابندی کے بجائے محفوظ 9اور12سیٹر رکشا سروس پر پابندی عائد کردی گئی، ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی سے ملنے والی دستاویزات اور نمائندہ ایکسپریس کے سروے کے مطابق بڑی بسوں کے مجموعی روٹس 60 ہیں جن میں 37بند ہوچکے ہیں اور صرف 23آپریشنل ہیں، منی بسوں کے مجموعی روٹس 223ہیں جن میں 153بند ہوچکے اور صرف 70 پر منی بسیں چل رہی ہیں، کوچز کے 40روٹس آپریشنل ہیں اور 8روٹس بند ہوچکے ہیں، بند ہونے والے معروف روٹس میں روٹ نمبر8، 8A ، 8D،1C، 5، 5D، 5E، 11A، 1F، 72 ، 72 A، 5A، 5B، منی بسوں کے بند ہونے والے روٹس A، A1، A2، B، B1، C، C2، D، D2، ٖF3، F4، G، G1، K، K1، M، M3، N2، N3، P2، P6، S، S1، U2، U3، U5 وغیرہ، کوچز میں محفوظ کوچ، عمرکوچ ، نیشنل پختون کوچ، نیو غازی کوچ اور دیگر کوچز کے روٹس بند ہوچکے ہیں۔