آسٹریلیا میں ایک بار پھر مینڈکوں کی پُراسرار ہلاکتیں
سائنسدان مینڈکوں کی ہلاکتوں کے اسباب جاننے میں ناکام
ISLAMABAD:
آسٹریلیا میں موسمِ سرما کے دوران مینڈکوں کی بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے تاہم سائنسدانوں کی جانب سے ان ہلاکتوں کی وجوہات کا تعین نہیں کیا جاسکا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلیا کے شہر سِڈنی کی نیو ساؤتھ ویلز یونیورسٹی کی ماہرِ حیاتیات جوڈی رولے نے پیر کو ایک ٹوئٹ میں کہا کہ گزشتہ موسمِ سرما میں پورے آسٹریلیا میں ہزاروں مینڈک ہلاک ہوئے تھے۔ گزشتہ چند ہفتوں میں جیسے ہی موسم سرد ہوا ہے، ہمیں ویسی ہی رپورٹس موصول ہونا شروع ہوگئی ہیں۔
ہلاکتوں کے اسباب اور پیمانے کو سمجھنے کے لیے محققین نے براعظم میں رہنے والے لوگوں سے درخواست کی ہے کہ بیمار یا مردہ مینڈک کے متعلق کسی بھی قسم کی معلومات وہ آسٹریلین میوزیم کو بھیجیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انہیں کچھ مینڈکوں کی کم ہوتی تعداد اور دیگر کی ہلاکتوں کے حوالے سے ای میلز موصول ہونا شروع ہوچکی ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ بیمار، بوڑھے یا زخمی مینڈک موسمِ سرما میں اپنے مدافعتی نظام کے کمزور ہوجانے کی وجہ سے مرجاتے ہیں۔ گزشتہ برس ایسی رپورٹس میں جون کے آخر اور جولائی میں اضافہ ہوا تھا۔
سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ مینڈکوں کی تعداد میں تیزی سے کمی ہمارے ماحول پر ممکنہ طور پر سنگین نتائج مرتب کرسکتی ہے۔
کوویڈ-19 کے تحت لگائے گئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے سائنسدان خود سے مینڈکوں کی ہلاکتوں کے اسباب جاننے میں ناکام رہے تھے، جس کے بعد انہوں نے مقامی برادریوں سے مدد کی درخواست کی تھی۔
آسٹریلیا میں موسمِ سرما کے دوران مینڈکوں کی بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے تاہم سائنسدانوں کی جانب سے ان ہلاکتوں کی وجوہات کا تعین نہیں کیا جاسکا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلیا کے شہر سِڈنی کی نیو ساؤتھ ویلز یونیورسٹی کی ماہرِ حیاتیات جوڈی رولے نے پیر کو ایک ٹوئٹ میں کہا کہ گزشتہ موسمِ سرما میں پورے آسٹریلیا میں ہزاروں مینڈک ہلاک ہوئے تھے۔ گزشتہ چند ہفتوں میں جیسے ہی موسم سرد ہوا ہے، ہمیں ویسی ہی رپورٹس موصول ہونا شروع ہوگئی ہیں۔
ہلاکتوں کے اسباب اور پیمانے کو سمجھنے کے لیے محققین نے براعظم میں رہنے والے لوگوں سے درخواست کی ہے کہ بیمار یا مردہ مینڈک کے متعلق کسی بھی قسم کی معلومات وہ آسٹریلین میوزیم کو بھیجیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انہیں کچھ مینڈکوں کی کم ہوتی تعداد اور دیگر کی ہلاکتوں کے حوالے سے ای میلز موصول ہونا شروع ہوچکی ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ بیمار، بوڑھے یا زخمی مینڈک موسمِ سرما میں اپنے مدافعتی نظام کے کمزور ہوجانے کی وجہ سے مرجاتے ہیں۔ گزشتہ برس ایسی رپورٹس میں جون کے آخر اور جولائی میں اضافہ ہوا تھا۔
سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ مینڈکوں کی تعداد میں تیزی سے کمی ہمارے ماحول پر ممکنہ طور پر سنگین نتائج مرتب کرسکتی ہے۔
کوویڈ-19 کے تحت لگائے گئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے سائنسدان خود سے مینڈکوں کی ہلاکتوں کے اسباب جاننے میں ناکام رہے تھے، جس کے بعد انہوں نے مقامی برادریوں سے مدد کی درخواست کی تھی۔