سندھ میں درسی کتب کی چھپائی تعطل کا شکار طلبا کا مستقبل داؤ پر لگ گیا

بورڈ کی جانب سے نیا فارمولا ہی نہیں دیا گیا تو کتابیں کیسے چھاپیں، چیئرمین پاکستان پبلشرز

درسی کتب فائل فوٹو

SEOUL:
سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی غفلت و لاپراہی کے سبب اب تک درسی کتب کی چھپائی شروع نہیں ہوسکی جس کے باعث اگست سے شروع ہونے والے تعلیمی سیشن میں بازار میں درسی کتب ہی نہیں ہوں گی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی غفلت و لاپرواہی کے سبب اب تک مارکیٹ کو فراہم کی جانے والی درسی کتب کی چھپائی شروع نہیں ہوسکی ہے اور ڈیڑھ ماہ بعد شروع ہونے والے نئے تعلیمی سیشن 2022/23 کے لیے بازار میں کتابیں موجود نہیں ہوں گی۔

کراچی سمیت پورے سندھ کے پہلی سے بارہویں جماعت کے لاکھوں طلبہ نئے تعلیمی سال کا آغاز درسی کتابیں کے بغیر اپنے تدریس کا آغاز کریں گے۔

"ایکسپریس" کو محکمہ اسکول ایجوکیشن سندھ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ تاحال سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ بازار میں فراہم کی جانے والی درسی کتابوں کی چھپائی کے سلسلے میں پرائسنگ فارمولا ہی طے نہیں کرسکا ہے اور اس معاملے پر ٹیکسٹ بک بورڈ اور پبلشرز کے مابین ڈیڈ لاک ہے جس کے سبب اب تک سندھ میں پہلی سے بارہویں جماعت تک کی لاکھوں درسی کتب کی چھپائی شروع ہی نہیں ہوسکی ہے۔

واضح رہے کہ بازار میں فراہم کی جانے والی درسی کتب کی چھپائی کے لیے سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ پرائسنگ فارمولا طے کرکے پبلشرز کے حوالے کرتا ہے جس کی بنیاد پر کتابوں کی چھپائی شروع کی جاتی ہے۔


اس فارمولے میں " کاغذ کی قیمت ، کارڈ شیٹ کی قیمت، بائنڈنگ اور پرنٹنگ کی پرائسنگ کے علاوہ بورڈ کی رائلٹی اور پبلشرز کا منافع" شامل ہوتا ہے جس کی بنیاد پر کتابوں کی قیمت طے کی جاتی ہے اور کتابیں چھپائی کے مرحلے میں چلی جاتی ہیں۔

"ایکسپریس" نے جب اس سلسلے میں پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عزیز خالد سے اس سلسلے میں رابطہ کیا تو انھوں نے بازار کو فراہم کی جانے والی درسی کتب کی چھپائی شروع نہ ہونے کی تصدیق کی۔

ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں کاغذ دستیاب نہیں ہے جو کاغذ ہے اس کی قیمت روزانہ کی بنیادوں پر تبدیل ہورہی ہے جس کے سبب ہم پرانے فارمولے پر کتابیں ہیں چھاپ سکتے ہم نے بورڈ سے کہا ہے کہ قیمتوں کے تعین کے لیے نیا فارمولا طے کریں تاہم آج تک فارمولا ہی نہیں دیا گیا تو کتابیں کیسے چھاپیں۔

بتایا جارہا ہے کہ وفاقی حکومت نے بجٹ میں کاغذ پر لگی امپورٹ ڈیوٹی میں 10 فیصد مزید اضافہ کردیا ہے اور دردسی کتابوں کے ٹائٹل صفحات کارڈ کی شیٹ درآمد کی جاتی ہے جو مہنگی ہونے کے سبب آسانی سے بازار میں دستیاب نہیں جبکہ ملکی سطح پر تیار ہونے والے کاغذ کی قیمت بھی مسلسل بڑھ رہی ہے جبکہ وفاقی و صوبائی حکومتیں اس صورتحال کا ادراک کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

 
Load Next Story