جامعہ کراچی کی وائس چانسلر اور رجسٹرار کو توہین عدالت کا نوٹس
جامعہ کراچی کی تاریخ میں دوسری بار قائم مقام وائس چانسلر کو ممکنہ طور پر توہین عدالت کا سامنا ہے
سندھ ہائی کورٹ نے فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے پر جامعہ کراچی کی وائس چانسلر اور رجسٹرار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے ایک سماعت میں قائم مقام وائس چانسلر جامعہ کراچی ڈاکٹر ناصرہ خاتون اور رجسٹرار ڈاکٹر مقصود علی انصاری کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کردیے۔
خیال رہے کہ جامعہ کراچی کی تاریخ میں یہ مسلسل دوسرا موقع ہے کہ جب قائم مقام وائس چانسلر کو ممکنہ طور پر توہین عدالت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
یہ نوٹس 2 مئی 2019ءکو شعبہ اِبلاغ عامہ کے لیکچرر کے لیے ہونے والے سلیکشن بورڈ کو کالعدم قرار دینے کے خلاف آئینی درخواست 4597/2019 کے فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث جاری کیے گئے ہیں۔
جسٹس محمد جنید غفار اور جسٹس امجد علی سہتو پر مشتمل دو رکنی بینچ نے توہین عدالت سے متعلق اس درخواست کی سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے فرمان اللہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
یاد رہے 13مئی 2022ء کو سندھ ہائی کورٹ نے پٹیشن 4597/2019 سے متعلق فیصلہ دیتے ہوئے یونیورسٹی سینڈیکیٹ کی جانب سے سلیکشن بورڈ کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ ختم کرتے ہوئے سینڈیکیٹ کو یہ ہدایت جاری کی تھی کہ کو وہ 15 روز کے اندر 'سلیکشن بورڈ' کی سفارشات کے مطابق نیا فیصلہ کرے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے ایک سماعت میں قائم مقام وائس چانسلر جامعہ کراچی ڈاکٹر ناصرہ خاتون اور رجسٹرار ڈاکٹر مقصود علی انصاری کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کردیے۔
خیال رہے کہ جامعہ کراچی کی تاریخ میں یہ مسلسل دوسرا موقع ہے کہ جب قائم مقام وائس چانسلر کو ممکنہ طور پر توہین عدالت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
یہ نوٹس 2 مئی 2019ءکو شعبہ اِبلاغ عامہ کے لیکچرر کے لیے ہونے والے سلیکشن بورڈ کو کالعدم قرار دینے کے خلاف آئینی درخواست 4597/2019 کے فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث جاری کیے گئے ہیں۔
جسٹس محمد جنید غفار اور جسٹس امجد علی سہتو پر مشتمل دو رکنی بینچ نے توہین عدالت سے متعلق اس درخواست کی سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے فرمان اللہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
یاد رہے 13مئی 2022ء کو سندھ ہائی کورٹ نے پٹیشن 4597/2019 سے متعلق فیصلہ دیتے ہوئے یونیورسٹی سینڈیکیٹ کی جانب سے سلیکشن بورڈ کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ ختم کرتے ہوئے سینڈیکیٹ کو یہ ہدایت جاری کی تھی کہ کو وہ 15 روز کے اندر 'سلیکشن بورڈ' کی سفارشات کے مطابق نیا فیصلہ کرے۔