زندگی کی شروعات
اس کالم میں سائنسی تھیوریوں کا جائزہ لیتے ہیں
قارئینِ کرام زمین پر زندگی کی شروعات کے بارے میں مختلف سائنسی آراء پائی جاتی ہیں۔ ان میں سے ہر ایک کے پیچھے نامور حیاتیاتی سائنس دانوں کی تحقیق موجود ہے۔ زندگی کی شروعات کیوں ہوئی؟ یہ ایک الگ موضوع ہے اور شروعات کے بعد زندگی ترقی کر کے درختوں، جانوروں اور انسانوں کی موجودہ شکل میں کیسے آئی، یہ ایک دوسرا موضوع ہے۔
اس کالم میں سائنسی تھیوریوں کا جائزہ لیتے ہیں۔ سب حیاتیاتی سائنس دانوں کے سامنے جو سب سے اہم موضوع رہا ہے وہ یہ ہے کہ کہ نظامِ شمسی اور اس نظام کے اندر ہماری زمین کے وجود میں آنے کے بعد ایسا کیا ہوا کہ زمین پر زندگی نے نہ صرف جنم لیا بلکہ یہ ڈویلپ ہو کر موجودہ حیران کن شکل میں ہمارے سامنے ہے۔ جب ایک دفعہ زندگی پیدا ہو گئی تو پھر دوسرا اہم موضوع یہ تھا کہ کیا زمین پر پائے جانے والے جانور اور انسان اپنی موجودہ حالت و شکل میں پیدا کیے گئے یا پھر ان کی ابتدائی شکل کچھ اور تھی اور یہ لاکھوں کروڑوں برس میں ارتقائی مراحل طے کرتے کرتے یہاں تک پہنچے ہیں۔
زندگی کی شروعات کے بارے میں پانچ سائنسی نظریے یا تھیوریاں بہت مشہور ہیں البتہ تمام حیاتیاتی سائنس دان اس بات پر متفق ہیں کہ ہمارا سورج جو نظامِ شمسی کا مرکزی ستارہ ہے، یہ ستارہ 4.8ارب سال پہلے وجود میں آیا اور اس نے چند بڑے سیاروں بشمول ہمارے کرہ ارض کو اپنی کششِ ثقل میں لے کر اپنے گرد گھومنے پر مجبور کر دیا۔ شروع میں سورج انتہائی گرم تھا اور اس سے خارج ہونے والی بے پناہ حرارت ہماری زمین کو بہت گرم رکھے ہوئے تھی۔
انتہائی گرم درجہ حرارت جو عام طور پر دو ہزار ڈگری سے اوپر رہ رہا تھا، اس کی وجہ سے زمین پر صرف گیسیں ہی گیسیں تھیں۔ چند ہلکے عناصر جیسے میتھین،امونیا، ہائیڈروجن اور ہیلیم بھی پائے جاتے تھے لیکن یہ بھی صرف گیسی حالت میں تھے۔ زمین پر پانی موجود تھا لیکن یہ پانی بھی صرف آبی بخارات کی شکل میں تھا، یہ وہ وقت تھا جب آکسیجن کے مالیکیولز وجود میں نہیں آئے جس کی وجہ سے فضا سکڑ رہی تھی۔ ہیوی عناصر زمین کے اندر گہرائی میں تھے۔الٹرا وائلٹ شعائیں فوٹو کیمیکل ری ایکشن کی مدد کر رہی تھیں۔
زمین پر زندگی کی شروعات کے حوالے سے پاچ مشہور نظریئے کچھ یوں بیان کیے جا سکتے ہیں۔
1۔اسپیشل کری ایشن تھیوری(Special creation theory) اس تھیوری کی بنیاد عہدنامہء قدیم(Old Testament)کے پہلے باب پیدائش کے اندر موجود مواد پر مبنی ہے۔اس تھیوری میں یہ کہا گیا ہے کہ کوئی ارتقا نہیں ہوا۔ کائنات اور زمین پر موجود ہر شے بشمول انسان اپنی موجودہ حالت میں ہی بنائی گئی۔ہندو مت اس نظریئے پر کھڑا ہے کہ ہر چیز برہما نے موجودہ شکل میں ہی تخلیق کی۔بہر حال اس نظریئے کی بنیاد مذہبی تعلیمات ہیں جو اس وقت زیر بحث نہیں ہے۔
2۔اے بایو جینے سز(Abiogenesis تھیوری) اس تھیوری کے مطابق زمین پر زندگی غیر جاندار اشیاء کے طفیل وجود میں آئی، اس تھیوری کی سپورٹ میں مشہور سائنس دان وان ہیلمنٹVon Helmont نے کیے تجربات کیے۔۔
3۔بایو جینیسزBiogenesisتھیوری کے مطابق زمین پر زندگی کی شروعات یعنی جاندار اشیاء کا وجود زمین پر پہلے سے موجود جاندار اشیاء کی بدولت ہوئی۔اس تھیوری کو آگے بڑھانے کے لیے تین سائنس دانوں، فرانسسکو ریڈی، سالن زینی اور پاسچر نے کئی تجربات کیے۔ ان تجربات کا حاصل یہ تھا کہ مختلف غیر جاندار اشیاء کے اوپر جاندار اشیا کے بیٹھنے اور انڈے دینے سے جاندار اشیا وجود میں آگئیں اور اس طرح زندگی نے جنم لیا۔
4۔ ایکسٹرا ٹریسٹریل Extraterestrial تھیوری۔ اس تھیوری کو پیش کرنے والے کہتے ہیں کہ زندگی کی ابتدا تو اسپیس میں کسی اور جگہ ہوئی لیکن بعد میں جاندار اشیاء بشمول انسان کو اسپیس سے زمین پر اتار کر بسایا گیا۔ اسپیس سے زمین پر لانے کے لیے سپورزSporesکا استعمال کیا گیا جن کے اندرجاندار خصوصی طور پر انسان کو محفوظ کیا گیا تھا۔
5۔ ماڈرن تھیوریModern theory.۔ ماڈرن تھیوری کو کیمو جینیٹک Chemogenetic تھیوری بھی کہا جاتا ہے۔ اس تھیوری کو تین حصوںمیں تقسیم کر کے پیش کیا جاتا ہے۔ پہلے حصے کو کیموجینی Chemogeny، دوسرے کو Biogeny بایوجینی اور تیسرے کو Cogenogenyکوجینوجینی کا نام دیا گیا ہے۔ اس نظریئے میں کہا گیا ہے کہ کیموجینی حالت نے بایو جینی حالت پیدا ہونے میں مدد دی اور بایو جینی حالت نے کوجینوجینی حالت کے وقوع پذیر ہونے میں کردار ادا کیا۔کیموجینی نظریہ یہ کہتا ہے کہ زندگی کی شروعات کیمیکل ارتقا سے ممکن ہوئی۔
زمین کے وجود میںآنے کے فوراً بعد اس کا درجہ حرارت بہت ہی زیادہ تھا۔کروڑوں سال گزرنے کے بعد زمین کا درجہ حرارت جب 800ڈگری کے لگ بھگ آ گیا تو اس وقت حالات یہ تھے کہ زمین پر انرجی دو حالتوں میں موجود تھی۔انرجی کی ایک شکل الٹرا وائلٹ شعاعوں کی شکل میں تھی اور دوسرا Lightning یعنی بجلی کی کڑک۔ان حالات میں موسلادھار باشیں شروع ہو گئیں اور بارشیں لمبے عرصے تک بلاتوقف جاری رہیں۔ان بارشوں کی وجہ سے زمین پر گیسی پانی کے بہت بڑے بڑے ذخائر پیدا ہو گئے۔ان آبی ذخائر میں برستے شہابِ ثاقب اور زمین پر پائے جانے والے عناصر حل ہو گئے۔
معدنیات ملے بڑے بڑے گیسی آبی ذخائر کی حالت کو سائنس دانوں نے Brothبراتھ کا نام دیا ہے۔ مسلسل موسلادھار بارشوں اور براتھ کی وجہ سے زمینی درجہ حرارت عمومی طور پر ایک سو ڈگری سے کم رہنے لگا۔ زمین جو اب تک آبی بخارات سے ڈھکی ہوئی تھی درجہ حرات کم ہونے پر آبی بخارات مایع پانی میں ڈھل گئے البتہ ابھی آکسیجن مالیکیول مہیا نہیں تھے جس کی وجہ سے فضا سکڑ رہی تھی۔
کیموجینی اسٹیج سے آگے بایوجینی اسٹیج پر جب مایع پانی بھی موجود ہو گیا اور دو شکلوں میں انرجی پہلے سے موجود تھی،براتھ کی اس حالت میں کچھ مالیکیولر کمپاؤنڈ نے ری ایکشن کیا جس سے بڑے بڑے مالیکیول بن گئے۔یہ مالیکیول پیجیدہ کمپاؤنڈ بننے لگے جیسے شوگرکمپاؤنڈ،الڈی ہائیڈ کمپاؤنڈ،نائٹروجن basisکمپاؤنڈ اور فیٹی ایسڈز۔ ان کمپاؤننڈز کے اندر اپنے آپ کو ریپلیکیٹ Replicateکرنے کی صلاحیت پیدا ہونی شروع ہوئی۔
کوجینی اسٹیج پربڑے اور پیجیدہ کمپاؤنڈز کی موجودگی کی وجہ سے زندگی کی شروعات کا مرحلہ قریب آ لگا۔ان کمپاؤنڈز کے درمیان انرجی کی موجودگی کی بنا پر کیمیکل ری ایکشن جاری رہا اور زیادہ پیجیدہ بایومالیکیول بننے لگے۔اس موقعے پر زمین پر پہلی بار ڈی این اے پیدا ہوا جس نے آگے چل کر آر این اے بننے کا مرحلہ عبور کیا۔آر این اے بننے سے پہلی بار پروٹین بنی۔پروٹین بننے کے بعد اب وہ مرحلہ آ گیا کہ بڑے بڑے مالیکیول اپنے آپ کو Replicate کر سکتے تھے۔پروٹین اور براتھ محلول کے آپس میں ری ایکشن سے Aggregate بن گئے۔
ان aggregates نے پروٹو بایو نٹس بنانے شروع کر دیے لیکن یہ ابھی تک ری پروڈیوس نہیں کر سکتے تھے۔ پروٹوبایونٹس نے آگے چل کر Eionobionts بنائے اور زمین پر یہ پہلا موقع تھا کہ پے در پے کیمیکل عمل اور ری ایکشن سے Eionobiontsمیں شگوفے پھوٹنے شروع ہوئے اور انھوں نے ری پروڈیوس کرنا شروع کر دیا۔قارئینِ کرام سائنسی تحقیق کہتی ہے کہ یہ وہ مرحلہ تھا جب زندگی کی شروعات ہوئی لیکن ابھی بھی آکسیجن کے مالیکیول موجود نہیں تھے۔
مزید آگے چل کر Aerobic اسٹیج پر بیکٹیریا نے آکسیجن خارج کی جس سے فضا بننے کا عمل جاری ہوا۔ آپ نے دیکھا ہو گا کہ سائنس دان یہ تو کہتے ہیں کہ ایک عمل نے دوسرے عمل کی راہ ہموار کی لیکن اس سب کو Coincidence یعنی اتفاق کہتے ہیں۔ بھلا یہ سب کچھ خود بخود ہو رہا تھا۔ اگلے کالم میں اس کا جائزہ لیںگے۔
اس کالم میں سائنسی تھیوریوں کا جائزہ لیتے ہیں۔ سب حیاتیاتی سائنس دانوں کے سامنے جو سب سے اہم موضوع رہا ہے وہ یہ ہے کہ کہ نظامِ شمسی اور اس نظام کے اندر ہماری زمین کے وجود میں آنے کے بعد ایسا کیا ہوا کہ زمین پر زندگی نے نہ صرف جنم لیا بلکہ یہ ڈویلپ ہو کر موجودہ حیران کن شکل میں ہمارے سامنے ہے۔ جب ایک دفعہ زندگی پیدا ہو گئی تو پھر دوسرا اہم موضوع یہ تھا کہ کیا زمین پر پائے جانے والے جانور اور انسان اپنی موجودہ حالت و شکل میں پیدا کیے گئے یا پھر ان کی ابتدائی شکل کچھ اور تھی اور یہ لاکھوں کروڑوں برس میں ارتقائی مراحل طے کرتے کرتے یہاں تک پہنچے ہیں۔
زندگی کی شروعات کے بارے میں پانچ سائنسی نظریے یا تھیوریاں بہت مشہور ہیں البتہ تمام حیاتیاتی سائنس دان اس بات پر متفق ہیں کہ ہمارا سورج جو نظامِ شمسی کا مرکزی ستارہ ہے، یہ ستارہ 4.8ارب سال پہلے وجود میں آیا اور اس نے چند بڑے سیاروں بشمول ہمارے کرہ ارض کو اپنی کششِ ثقل میں لے کر اپنے گرد گھومنے پر مجبور کر دیا۔ شروع میں سورج انتہائی گرم تھا اور اس سے خارج ہونے والی بے پناہ حرارت ہماری زمین کو بہت گرم رکھے ہوئے تھی۔
انتہائی گرم درجہ حرارت جو عام طور پر دو ہزار ڈگری سے اوپر رہ رہا تھا، اس کی وجہ سے زمین پر صرف گیسیں ہی گیسیں تھیں۔ چند ہلکے عناصر جیسے میتھین،امونیا، ہائیڈروجن اور ہیلیم بھی پائے جاتے تھے لیکن یہ بھی صرف گیسی حالت میں تھے۔ زمین پر پانی موجود تھا لیکن یہ پانی بھی صرف آبی بخارات کی شکل میں تھا، یہ وہ وقت تھا جب آکسیجن کے مالیکیولز وجود میں نہیں آئے جس کی وجہ سے فضا سکڑ رہی تھی۔ ہیوی عناصر زمین کے اندر گہرائی میں تھے۔الٹرا وائلٹ شعائیں فوٹو کیمیکل ری ایکشن کی مدد کر رہی تھیں۔
زمین پر زندگی کی شروعات کے حوالے سے پاچ مشہور نظریئے کچھ یوں بیان کیے جا سکتے ہیں۔
1۔اسپیشل کری ایشن تھیوری(Special creation theory) اس تھیوری کی بنیاد عہدنامہء قدیم(Old Testament)کے پہلے باب پیدائش کے اندر موجود مواد پر مبنی ہے۔اس تھیوری میں یہ کہا گیا ہے کہ کوئی ارتقا نہیں ہوا۔ کائنات اور زمین پر موجود ہر شے بشمول انسان اپنی موجودہ حالت میں ہی بنائی گئی۔ہندو مت اس نظریئے پر کھڑا ہے کہ ہر چیز برہما نے موجودہ شکل میں ہی تخلیق کی۔بہر حال اس نظریئے کی بنیاد مذہبی تعلیمات ہیں جو اس وقت زیر بحث نہیں ہے۔
2۔اے بایو جینے سز(Abiogenesis تھیوری) اس تھیوری کے مطابق زمین پر زندگی غیر جاندار اشیاء کے طفیل وجود میں آئی، اس تھیوری کی سپورٹ میں مشہور سائنس دان وان ہیلمنٹVon Helmont نے کیے تجربات کیے۔۔
3۔بایو جینیسزBiogenesisتھیوری کے مطابق زمین پر زندگی کی شروعات یعنی جاندار اشیاء کا وجود زمین پر پہلے سے موجود جاندار اشیاء کی بدولت ہوئی۔اس تھیوری کو آگے بڑھانے کے لیے تین سائنس دانوں، فرانسسکو ریڈی، سالن زینی اور پاسچر نے کئی تجربات کیے۔ ان تجربات کا حاصل یہ تھا کہ مختلف غیر جاندار اشیاء کے اوپر جاندار اشیا کے بیٹھنے اور انڈے دینے سے جاندار اشیا وجود میں آگئیں اور اس طرح زندگی نے جنم لیا۔
4۔ ایکسٹرا ٹریسٹریل Extraterestrial تھیوری۔ اس تھیوری کو پیش کرنے والے کہتے ہیں کہ زندگی کی ابتدا تو اسپیس میں کسی اور جگہ ہوئی لیکن بعد میں جاندار اشیاء بشمول انسان کو اسپیس سے زمین پر اتار کر بسایا گیا۔ اسپیس سے زمین پر لانے کے لیے سپورزSporesکا استعمال کیا گیا جن کے اندرجاندار خصوصی طور پر انسان کو محفوظ کیا گیا تھا۔
5۔ ماڈرن تھیوریModern theory.۔ ماڈرن تھیوری کو کیمو جینیٹک Chemogenetic تھیوری بھی کہا جاتا ہے۔ اس تھیوری کو تین حصوںمیں تقسیم کر کے پیش کیا جاتا ہے۔ پہلے حصے کو کیموجینی Chemogeny، دوسرے کو Biogeny بایوجینی اور تیسرے کو Cogenogenyکوجینوجینی کا نام دیا گیا ہے۔ اس نظریئے میں کہا گیا ہے کہ کیموجینی حالت نے بایو جینی حالت پیدا ہونے میں مدد دی اور بایو جینی حالت نے کوجینوجینی حالت کے وقوع پذیر ہونے میں کردار ادا کیا۔کیموجینی نظریہ یہ کہتا ہے کہ زندگی کی شروعات کیمیکل ارتقا سے ممکن ہوئی۔
زمین کے وجود میںآنے کے فوراً بعد اس کا درجہ حرارت بہت ہی زیادہ تھا۔کروڑوں سال گزرنے کے بعد زمین کا درجہ حرارت جب 800ڈگری کے لگ بھگ آ گیا تو اس وقت حالات یہ تھے کہ زمین پر انرجی دو حالتوں میں موجود تھی۔انرجی کی ایک شکل الٹرا وائلٹ شعاعوں کی شکل میں تھی اور دوسرا Lightning یعنی بجلی کی کڑک۔ان حالات میں موسلادھار باشیں شروع ہو گئیں اور بارشیں لمبے عرصے تک بلاتوقف جاری رہیں۔ان بارشوں کی وجہ سے زمین پر گیسی پانی کے بہت بڑے بڑے ذخائر پیدا ہو گئے۔ان آبی ذخائر میں برستے شہابِ ثاقب اور زمین پر پائے جانے والے عناصر حل ہو گئے۔
معدنیات ملے بڑے بڑے گیسی آبی ذخائر کی حالت کو سائنس دانوں نے Brothبراتھ کا نام دیا ہے۔ مسلسل موسلادھار بارشوں اور براتھ کی وجہ سے زمینی درجہ حرارت عمومی طور پر ایک سو ڈگری سے کم رہنے لگا۔ زمین جو اب تک آبی بخارات سے ڈھکی ہوئی تھی درجہ حرات کم ہونے پر آبی بخارات مایع پانی میں ڈھل گئے البتہ ابھی آکسیجن مالیکیول مہیا نہیں تھے جس کی وجہ سے فضا سکڑ رہی تھی۔
کیموجینی اسٹیج سے آگے بایوجینی اسٹیج پر جب مایع پانی بھی موجود ہو گیا اور دو شکلوں میں انرجی پہلے سے موجود تھی،براتھ کی اس حالت میں کچھ مالیکیولر کمپاؤنڈ نے ری ایکشن کیا جس سے بڑے بڑے مالیکیول بن گئے۔یہ مالیکیول پیجیدہ کمپاؤنڈ بننے لگے جیسے شوگرکمپاؤنڈ،الڈی ہائیڈ کمپاؤنڈ،نائٹروجن basisکمپاؤنڈ اور فیٹی ایسڈز۔ ان کمپاؤننڈز کے اندر اپنے آپ کو ریپلیکیٹ Replicateکرنے کی صلاحیت پیدا ہونی شروع ہوئی۔
کوجینی اسٹیج پربڑے اور پیجیدہ کمپاؤنڈز کی موجودگی کی وجہ سے زندگی کی شروعات کا مرحلہ قریب آ لگا۔ان کمپاؤنڈز کے درمیان انرجی کی موجودگی کی بنا پر کیمیکل ری ایکشن جاری رہا اور زیادہ پیجیدہ بایومالیکیول بننے لگے۔اس موقعے پر زمین پر پہلی بار ڈی این اے پیدا ہوا جس نے آگے چل کر آر این اے بننے کا مرحلہ عبور کیا۔آر این اے بننے سے پہلی بار پروٹین بنی۔پروٹین بننے کے بعد اب وہ مرحلہ آ گیا کہ بڑے بڑے مالیکیول اپنے آپ کو Replicate کر سکتے تھے۔پروٹین اور براتھ محلول کے آپس میں ری ایکشن سے Aggregate بن گئے۔
ان aggregates نے پروٹو بایو نٹس بنانے شروع کر دیے لیکن یہ ابھی تک ری پروڈیوس نہیں کر سکتے تھے۔ پروٹوبایونٹس نے آگے چل کر Eionobionts بنائے اور زمین پر یہ پہلا موقع تھا کہ پے در پے کیمیکل عمل اور ری ایکشن سے Eionobiontsمیں شگوفے پھوٹنے شروع ہوئے اور انھوں نے ری پروڈیوس کرنا شروع کر دیا۔قارئینِ کرام سائنسی تحقیق کہتی ہے کہ یہ وہ مرحلہ تھا جب زندگی کی شروعات ہوئی لیکن ابھی بھی آکسیجن کے مالیکیول موجود نہیں تھے۔
مزید آگے چل کر Aerobic اسٹیج پر بیکٹیریا نے آکسیجن خارج کی جس سے فضا بننے کا عمل جاری ہوا۔ آپ نے دیکھا ہو گا کہ سائنس دان یہ تو کہتے ہیں کہ ایک عمل نے دوسرے عمل کی راہ ہموار کی لیکن اس سب کو Coincidence یعنی اتفاق کہتے ہیں۔ بھلا یہ سب کچھ خود بخود ہو رہا تھا۔ اگلے کالم میں اس کا جائزہ لیںگے۔