مرسون مرسون پر سندھ نہ ڈيسون پر اگر ہم زندہ رہیں گے تو سندھ کسی کو نہیں دیں گے

سندھ کی ثقافت کے نام پر جو کھیل کھیلا گیا وہ تو سب نے ہی دیکھ لیا کہ اس میں سندھ کی ثقافت کے علاوہ سب کچھ تھا...

تھر کی صورتحال ہے کہ اس جدید دور میں بھی تھر زمانہ قبل از مسیح کی تصویر پیش کررہا ہے. فوٹو: فائل

سندھ کے شہری علاقوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کے خلاف جب سندھ کی تقسیم کی بات کی آواز آنا شروع ہوئی تو پیپلزپارٹی کے چیرمین جناب بلاول بھٹوزرداری صاحب نے سندھی میں ایک ٹوئٹ کیا جس کا مطلب تھا کہ'' مرجائیں گے مگر سندھ نہیں دیں گے'' تو میرا محترم بلاول صاحب یہ سوال ہے کہ سندھ کے باسی جو بھوک اورپیاس سے مررہے ہیں تو آپ کی حکومت پہلے ان کو بچانے کا تو بندوبست کرلے۔

یہاں ایک بات میری سمجھ میں جو آتی ہے وہ یہ ہے کہ پیپلزپارٹی کو سندھ کے بڑے شہری علاقوں میں ووٹ بہت کم پڑتے ہیں اوراس علاقے سے منتخب ہونے والے نمائندے سندھ میں اپوزیشن کا کردار ادا کرتے ہیں سوائے آپ کے پچھلے دورحکومت میں لیکن جب بھی پیپلزپارٹی کی سندھ میں حکومت آئی تو شہری علاقوں کے نمائندے اپوزیشن میں بیٹھے ،مگر مجھے جو بات سب سے زیادہ تکلیف پہنچاتی ہے وہ یہ کہ جو لوگ آپ کو ووٹ دے کر اس مسند اقتدار پر بٹھاتے ہیں خدارا ان ہی کا خیال کرلیں۔

میں یہاں ایک سوال کرنا چاہتا ہوں کہ پاکستان میں جب جب عام انتخابات ہوئے تو سندھ میں ہمیشہ وزیراعلیٰ سندھی بولنے والا ہی آیا لیکن اس نے سندھ کو کیا دیااگر ہم اندرون سندھ کا حال دیکھیں تو سندھ کے حکمرانوں پر افسوس کے علاوہ کچھ نہیں کیا جاسکتا۔

بلاول بھٹوزرداری صاحب آج کل ٹوئٹراورسیاسی طورپر بہت متحرک ہیں اورجو ان میں خاص بات دیکھنے کی ہے وہ ہے جناب ذوالفقارعلی بھٹو صاحب کا انداز وہ ان کی طرح شیروانی اورقیمض کے کلف کھول کر ہمیں تقریرکرتے تو نظرآتے ہیں لیکن سندھ کے باسیوں کے لئے ان کی حکومت کو جوکرنا چاہئے اسے وہ کرنے سے قاصر ہیں۔




اگر ہم سندھ کی قومی شاہراہوں کا حال دیکھیں تو وہ خستہ حالی کی تصویرپیش کرتی ہیں، سندھ کا تعلیمی معیار جہاں آج پہنچ گیا ہے وہ بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں اندرون سندھ کے لوگوں کو نہ تو صاف پانی میسر ہے اورنہ ہی صحت کی بنیادی سہولتیں۔

اورجس بات کا مجھے سب سے زیادہ افسوس ہوا وہ میڈیا پر چلنے والی تھر کی صورتحال ہے کہ اس جدید دور میں بھی تھر زمانہ قبل از مسیح کی تصویر پیش کررہا ہے یہاں کے لوگ بھوک، پیاس سے مررہے ہیں اورسندھ کے حکمران چین کی بانسری بجارہے ہیں۔



سندھ کی ثقافت کے نام پر جو کھیل کھیلا گیا وہ تو سب نے ہی دیکھ لیا کہ اس میں سندھ کی ثقافت کے علاوہ سب کچھ تھا اگر بلاول بھٹو زرداری صاحب کو سندھ کی ثقافت سے اتنی محبت ہے تو اس محبت کا صرف 10 فیصد اظہار سندھ میں بسنے والے لوگوں سے بھی کرلیں تو شاید جہاں آج سندھ ہے یہ وہاں نہ رہے۔

سندھ کا باسی ہونے کے ناطے مجھے جتنا افسوس ہوتا ہے شاید وہ اس تحریر میں نظر نہ آئے میں یہاں صرف اتنا کہوں کا کہ اگرہم زندہ رہیں گے تو پھر سندھ بھی کسی کو نہیں دیں گے۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 300 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔
Load Next Story