عدلیہ کو آئین اور پارلیمنٹ کے ساتھ کھڑاہونا چاہیے جسٹس ر مقبول باقر

حساس مقدمات کی سماعت کے لیے آزاد ججز ہونے چاہیں تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوسکیں،جسٹس (ر)مقبول باقر

اعلی عدلیہ میں ججز کی تعیناتی کا موثر طریقہ کار ہونا چاہیے،جسٹس (ر)مقبول باقر،فوٹو:فائل

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق جسٹس ریٹائرٖڈ مقبول باقر نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کو انڈر مائین کیا جارہا ہے، افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ ہمارا ادارہ کوتاہی کررہا ہے جو انتہائی تشویشناک ہے، ہمیں جس طرح آئین، پارلیمنٹ اور عوام کے ساتھ کھڑا ہونا چائیے اس طرح کھڑے نہیں ہورہے ہیں۔

ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کا کہنا تھا کہ حساس مقدمات کی سماعت کے لیے آزاد ججز ہونے چاہیں تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوسکیں، 70 سالوں میں پم نے کچھ نہیں سیکھا،عدلیہ کی آزادی کے لیے عدالتی تعیناتیوں کا شفاف معیار اہم ہے، چیئرمین نیب بنائے جانے کی ابھی تک سب ہوائی باتیں ہیں۔


انہوں نے کہا کہ ملک انتہائی گھمبیر صورتحال میں گھرا ہوا ہے،آئین و قانون اور پارلیمنٹ موجود ہے یہی طاقت ور ہیں، 2007 میں پی سی او کے تحت حلف لینے سے انکار کیا،وکلاءبرادری نے عدلیہ بحالی میں اہم کردار ادا کیا ہے،عدلیہ بحالی کے بعد بار اور بینچ میں تعلق مضبوط ہوا۔

جسٹس مقبول باقر کا کہنا تھا کہ سندھ ہائیکورٹ کے عدالتی امور آئینی بحران کا شکار ہیں،اس صورتحال کے تدارک کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھنے کی درخواست کرتا ہوں،جونئیر ججز کی تعیناتی کو سنئیر ججز اپنی توہین تصور کرتے ہیں،ججز کی تعیناتی کا موثر طریقہ کار ہونا چاہیے، بار اور بینچ ایک دوسرے کے لیے برج کا کام کریں۔

 
Load Next Story