پاکستان کے لیے اچھی پیش رفت

پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے 34نکات پر عمل درآمد کرلیا ہے

(فوٹو فائل)

پاکستان کے لیے موجودہ مشکل معاشی حالات میں فیٹف کی جانب سے ایک اچھی اور مثبت پیش رفت سامنے آئی ہے۔ جرمنی کے دارالحکومت برلن میں 13 سے 17 جنوری تک جاری رہنے والے اجلاس کے بعد فیٹف نے جو اعلامیہ جاری کیا ہے، اس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے 34نکات پر عمل درآمد کرلیا ہے اور گرے لسٹ سے نکلنے کی تمام شرائط پوری کر دی ہیں۔

یقیناً یہ خبر پاکستان اور پاکستانیوں کے لیے خوشی اور اطمینان کا باعث ہے کیونکہ فیٹف کی گرے لسٹ میں ہونے کی وجہ سے عالمی سطح پر پاکستان کے لیے کئی مشکلات پیدا ہو رہی تھیں،اب پاکستان کا امیج بہتری کی جانب گامزن ہوجائے گا اور امید ہے کہ اکتوبر میں ایف اے ٹی ایف کا جو وفد پاکستان آئے گا، وہ مثبت رائے دے گا اور پاکستان وائٹ لسٹ میں شامل ہوجائے گا جو پاکستان کی بڑی کامیابی ہے۔ صدر ایف اے ٹی ایف ڈاکٹر مارکس نے اجلاس کے اختتام کے بعد میڈیا کو بریفنگ دی۔ انھوں نے بتایا کہ گزشتہ دو سال میں ہم نے 5بار انسداد دہشت گردی کے اقدامات کا جائزہ لیا۔ پاکستان نے دیے گئے تمام اہداف حاصل کر لیے ہیں اور دونوں ایکشن پلانز پر وقت سے پہلے عمل درآمد کیا ہے ۔

انھوں نے کہا کہ اب ایف اے ٹی ایف کا وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گا تاہم پاکستان کا دورہ کورونا کی صورت حال دیکھ کر کیا جائے گا۔ کورونا وباء کے پھیلاؤ نے ایف اے ٹی ایف کے اہداف کو متاثر کیا ہے۔ صدر ایف اے ٹی ایف کا کہنا تھا کہ چار روزہ اجلاس میں یوکرین پر روسی حملہ بھی زیر بحث آیا ہے، ایف اے ٹی ایف میں روس کا قائدانہ کردار اس سے واپس لیا جا رہا ہے۔اس کے علاوہ جبرالٹر کو گرے لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے رکن ملکوں نے بہت محنت کی ہے،ایف اے ٹی ایف نے ڈیجیٹل مانیٹرنگ بہتر کی ہے۔ برلن میں ہونے والے اس اجلاس میں 206 ارکان اور مبصرین کی نمائندگی کرنے والے مندوبین نے شرکت کی، مبصرین میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف)، اقوام متحدہ، ورلڈ بینک اور ایگمونٹ گروپ آف فنانشل انٹیلی جنس یونٹس شامل تھے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جمعہ کو جاری کیے گئے بیان کے مطابق ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کے دونوں ایکشن پلانز (2018 اور 2021) کی تکمیل کو تسلیم کیا ہے اور ایک آن سائٹ دورے کی اجازت دی ہے۔ ایف اے ٹی ایف کے اراکین نے پاکستان کی پیش رفت پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے پاکستان کو 34 آئٹمز پر مشتمل دونوں ایکشن پلان مکمل کرنے اور خاص طور پر ریکارڈ مدت میں 2021 کے ایکشن پلان کی جلد تکمیل پر مبارکباد دی ہے۔ ایف بی آرکی طرف سے جاری اعلامیہ میں بھی کہا گیا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(فیٹف) کی شرائط کی تکمیل میں دیگر حکومتی اداروں کی طرح ایف بی آر نے بھی کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے عائد 34 شرائط میں سے کم ازکم 8شرائط ایسی ہیں جن کی تکمیل کے لیے اور ان پر عمل درآمد کے لیے ایف بی آر نے براہ راست اقدامات اٹھائے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے فیٹف کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے اور قوم کو مبارک دی ہے، انھوں نے کہا کہ الحمدللہ، 'وائٹ لسٹ' کی طرف واپسی پاکستان کی بڑی کامیابی ہے، تمام حکومتی اداروں، شخصیات اور متعلقہ ٹیم کو مبارک دیتا ہوں، آپ سب کی کاوشیں رنگ لائی ہیں، وزیر مملکت برائے خارجہ امور حناربانی کھر اور وزارت خارجہ کی ٹیم کی کارکردگی کو سراہتا ہوں، فیٹف سے متعلق تشکیل کردہ 'بنیادی سیل' اس میں شامل فوجی اور سول قیادت اور ٹیم کی کاوشیں قابل ستائش ہیں، یہ کریڈٹ انھیں جاتا ہے جو مسلسل اس قومی کاوش کے لیے کام کر رہے تھے، فیٹف کا بیان پاکستان کی عالمی ساکھ کی بحالی کا اعتراف ہے۔

ان شاء اللہ ایسی مزید خوش خبریاں آنے والے وقت میں پاکستان کا مقدر بنیں گی۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے فیٹف ایکشن پلان کی تکمیل کو پاکستان کی بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری ٹویٹ میں آرمی چیف نے کہا ہے کہ یہ وائٹ لسٹ کا راستہ ہموار کرنے کی یادگار کوشش ہے، جی ایچ کیو میں کورسیل نے قومی کوششوں کو آگے بڑھایا۔ سول اور فوجی ٹیم نے ایکشن پلان پر عمل درآمد کو ہم آہنگ کیا، اسے ممکن بنایا، جس پر پاکستان کو فخر ہے۔ وزیر مملکت خارجہ برائے امور حنا ربانی کھر نے انٹرویو میں کہا کہ پاکستان کو مبارک ہو! فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے کا عمل شروع ہو چکا، توقع ہے اکتوبر تک مکمل ہو جائے گا۔


عالمی برادری نے ہماری کوششوں کو سراہا ہے۔ پاکستان یہ رفتار جاری رکھنے اور معیشت کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔ انھوں نے انٹرویو میں کہا جس نے جتنا کریڈٹ لینا ہے لے لے، ہمارا کام پاکستان کو مشکل سے نکالنا ہے اور ہم کام جاری رکھیں گے، گرے لسٹ سے نکلنا ملکی معیشت کے لیے ضروری ہے، ہم نے اجلاس میں اپنا مقدمہ وضاحت کے ساتھ پیش کیا۔ یو اے ای اور ترکی بھی گرے لسٹ میں ہے لیکن ہمارا معاملہ منفرد ہے کیونکہ یہ بہت طویل اور سخت ہے، ہمیں دو ورکنگ پلانز پر بیک وقت کام کرنا پڑا۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنے ایک ٹویٹمیں کہا ہے کہ فیٹف نے فروری 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کیا اور اسے اب تک کا سب سے مشکل ایکشن پلان مکمل کرنا تھا۔ جب ہماری حکومت نے اقتدار سنبھالا تو ہمیں بلیک لسٹ ہونے کے خدشات کا سامنا کرنا پڑا، فیٹف کے ساتھ ماضی کی تاریخ بھی سازگار نہیں تھی۔

میں نے وزیر حماد اظہر کی سربراہی میں رابطہ کمیٹی بنائی، جس میں فیٹف ایکشن پلان سے متعلقہ سرکاری محکموں اور ایجنسیوں کی نمایندگی تھی، بلیک لسٹ سے بچنے کے لیے افسروں نے دن رات کام کیا۔ ایف اے ٹی ایف نے بارہا ہماری حکومت کے کام اور سیاسی عزم کی تعریف کی۔ ہم نے نہ صرف بلیک لسٹ ہونے سے بچایا بلکہ 34 میں سے 32 ایکشن آئٹمز کو مکمل کیا۔ اپریل میں باقی 2 آئٹمز کی تعمیل رپورٹ پیش کی جس کی بنیاد پر ایف اے ٹی ایف نے آج ایکشن پلان مکمل قرار دیا ۔ یقین ہے ہمارے ایکشن پلان پر مکمل کام کی تصدیق کے لیے فیٹف ٹیم کا دورہ پاکستان کامیابی سے ہمکنار ہوگا۔

پاکستان نے یقینی طور پر بہت مشکل وقت گزار ہے۔ اس میں سابق وزیراعظم اور ان کی ٹیم کا بھی یقیناً کردار ہے کیونکہ اس ٹیم نے ہی ایف اے ٹی ایف اجلاسوں میں شرکت کی اور سابق حکومت نے فیٹف کی شرائط پر عملدرآمد شروع کرایا ہے۔ بلاشبہ پاک فوج نے اس حوالے سے لیڈ رول ادا کیا ہے ۔

اسی وجہ سے ہی ٹیرر فنانسنک کے 27 اور منی لانڈرنگ کے 7پوائنٹس پر عمل درآمد یقینی بنا کر پاکستان نے ایک ذمے دار ریاست کا ثبوت دیا ہے، افواج پاکستان نے اس میں کلیدی کردار ادا کیا ہے، حکومت اور قومی اداروں کے ساتھ مل کر تمام نکات پر عملدرآمد یقینی بنایا، ہندوستان کی کوشش تھی کہ پاکستان کو ہر حال میں بلیک لسٹ کر دیا جائے لیکن پاک فوج نے اس سازش کو بھی ناکام بنایا، جی ایچ کیو میں قائم سیل نے دن رات کام کرکے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ پر ایک مؤثر لائحہ عمل ترتیب دیا جس کی وجہ سے فیٹف میں کامیابی حاصل ہوئی۔ فیٹف کے دونوں ایکشن پلانزکل ملا کر34 نکات پر مشتمل تھے۔

اینٹی منی لانڈرنگ (AML) اور کاؤنٹر ٹیررسٹ فانانسنگ (CFT) پر مبنی اس ایکشن پلان کو 4 سال کی مسلسل کوششوں کے بعد مکمل کیا اور پاکستان کو گرے لسٹ سے وائٹ لسٹ کی طرف گامزن کیا۔ اس حوالے سے حکومت سے مشاورت کے بعد چیف آف آرمی اسٹاف کے احکامات پر 2019 میں جی ایچ کیو میں ڈی جی ایم او کی سربراہی میں اسپیشل سیل قائم کیا۔ سیل نے جب اس کام کی ذمے داری سنبھالی تو اس وقت صرف 5نکات پر پیش رفت تھی۔ اس سیل نے 30 سے زائد محکموں، وزارتوں اور ایجنسیز کے درمیان کوارڈینیشن میکنزم بنایا اور ہر پوائنٹ پر ایک مکمل ایکشن پلان بنایا اور اس پر ان تمام محکموں، وزارتوں اور ایجنسیز سے عمل درآمد بھی کرایا۔

پاکستان کے لیے اچھی خبروں کا آغاز ہوگیا ہے۔ اب اگر آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات بھی طے پا جاتے ہیں تو پھر پاکستان عالمی تنہائی سے نکل آئے گا اور پاکستان اپنے جاری معاشی بحران پر قابو پانے میں کامیاب ہوجائے گا۔
Load Next Story