تمام پیش گوئیاں غلط ثابت امریکی ڈالر103روپے پر آگیا

وفاقی وزیرخزانہ،اسٹیٹ بینک اور ایکس چینج کمپنیز کی مشترکہ حکمت عملی روپے کی قدر میں اضافے کا باعث بنی،اگلا ہدف102مقرر

17مارچ سے افغانستان کے ساتھ تجارت سواپ کرنسی کے بجائے ڈالر میں کرنے سے فراوانی مزید بڑھ جائے گی، ملک بوستان کی ایکسپریس سے بات چیت فوٹو: محمد عظیم / ایکسپریس

لاہور:
امریکی ڈالر کی قدر میں اضافے کے حوالے تمام پیشگوئیاں غلط ثابت ہوگئیں۔

وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار، اسٹیٹ بینک اور ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کی مشترکہ حکمت عملی پاکستانی روپے کی قدر میں اضافے کا سبب بن گئی ہے۔ جمعہ کو بھی پاکستانی روپے کی نسبت امریکی ڈالر کو مزید تنزلی کا سامنا کرنا پڑا جسکے نتیجے میں ڈالر کی تنزلی کا103 روپے کا ہدف بھی پورا ہوگیا جو7 ماہ کی کم ترین سطح ریکارڈ کی گئی ہے۔ اوپن کرنسی مارکیٹ میں روپے کی نسبت ڈالر کی قدر60 پیسے کی کمی سے103 روپے جبکہ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر65 پیسے کی کمی سے103.05 روپے کی سطح پر آگئی۔ گزشتہ چند یوم کے دوران ڈالر کی قدر میں تسلسل سے کمی کے باعث زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں گھبراہٹ بڑھ گئی ہے اور ڈالر میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو زبردست مایوسی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جنہوں نے گزشتہ چند ماہ کے دوران اوپن مارکیٹ سے تقریبا30 کروڑ ڈالر کی خریداری کی ہوئی انہیں صرف گزشتہ تین دنوں میں 2 ارب70 کروڑ روپے کے بھاری خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ وزارت خزانہ، اسٹیٹ بینک اور ایکس چینج کمپنیوں نے اپنا اگلا ہدف امریکی ڈالر کی قدر کو102 روپے اور بعد ازاں 101 روپے مقرر کیا ہے۔ توقع ہے کہ اس مشترکہ حکمت عملی کے تحت اپریل میں امریکی ڈالر کی قدر100 روپے کی سطح پر آجائے گی۔


انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے 17 مارچ2014 سے افغانستان کے ساتھ باہمی تجارت سواپ کرنسی کے بجائے ڈالر میں کرنے کا فیصلہ کیا ہے چونکہ افغانستان کے لیے پاکستانی برآمدات کی مالیت زیادہ ہے اس لیے صرف افغانستان کے ساتھ باہمی تجارت کے ذریعے پاکستان میں سالانہ 2 ارب ڈالر کی آمد متوقع ہے جسکے بعد پاکستان کی انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی فراوانی مزید بڑھ جائے گی۔ نتیجتا وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا 99 روپے میں فی امریکی ڈالر کا خواب شرمندہ تعبیر ہوجائے گا۔ ملک بوستان نے بتایا کہ بعض سیاستدان اپنے بیانات میں امریکی ڈالر کی قدر کو127 روپے تک پہنچانے کے دعوے کررہے تھے جس سے عمومی سرمایہ کاروں میں ڈالرائزیشن بڑھ گئی تھی اور انہوں نے قومی مفاد کو بالائے طاق رکھ کر امریکی ڈالر کی وسیع پیمانے ہولڈنگ شروع کردی تھی لیکن اب جبکہ امریکی ڈالر کی قدر103 روپے کی سطح پر آگئی ہے تو ان سیاستدانوں کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔

ان زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکی ڈالر کے ذخائر رکھنے والے سرمایہ کاروں کو چاہیے کہ وہ فی الفور اپنے ڈالرز مارکیٹ میں فروخت کردیں۔ انہوں نے بتایا کہ یورپ ودیگر ممالک میں بھی پاکستانیوں کے اربوں ڈالر پڑے ہوئے ہیں جنہیں پاکستان منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک بوستان نے بتایا کہ وفاقی وزارت خزانہ نے ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن اسٹیٹ بینک و دیگر متعلقہ اداروں کے باہمی اشتراک سے ڈالر میں سٹے بازی اور ہولڈنگ کرنے والے عناصر کے خلاف گھیرا تنگ کردیا ہے اور رضاکارانہ بنیادوں پر ڈالر فروخت نہ کرنے والوں کے خلاف سخت تادیبی کاروائی کا پلان بھی ترتیب دیدیا ہے۔
Load Next Story