بھارتی دھاگے کی بڑے پیمانے پر آمد قیمتوں میں زبردست مندی

بھارت نے اپنی صنعت کو اضافی مراعات دے رکھی اور درآمد پر25 فیصد اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی عائد کر رکھی ہے

ملکی صنعت کو بحران سے بچانے کیلیے 10 فیصد اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی فوری عائد کی جائے، پی سی جی اے کا مطالبہ۔ فوٹو: اے ایف پی / فائل

لاہور:
بھارت کی جانب سے سوتی دھاگے کی برآمد پر 5 فیصد اضافی مراعات دینے کے فیصلے کے بعد بھارت سے بڑے پیمانے پر سوتی دھاگے کی پاکستان آمد کے باعث ملک بھر میں روئی اور سوتی دھاگے کی قیمتوں میں زبردست مندی کا رجحان غالب ہوگیا۔

پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن(پی سی جی اے) اورسپننگ ٹیکسٹائل سیکٹر کی جانب سے سوتی دھاگے کی درآمد پر فوری طور پر کم از کم 10 فیصد انٹی ڈمپنگ ڈیوٹی عائد کرنے کا مطالبہ تاکہ ملکی کاٹن انڈسٹری کو معاشی بحران سے بچایا جا سکے۔پی سی جی اے کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے بتایا کہ بھارت نے پاکستان سے سوتی دھاگے کی درآمد پر 25 فیصد انٹی ڈمپنگ ڈیوٹی عائد کر رکھی ہے جس کے باعث پاکستانی ٹیکسٹائل ملز کے لیے بھارت کو سوتی دھاگے کی برآمد سود مند نہیں رہی جبکہ بھارت کی جانب سے سوتی دھاگے کی برآمد پر 5 فیصد اضافی مراعات دینے کے فیصلے کے بعد بھارت سے بڑے پیمانے پر سوتی دھاگے کی پاکستان آمد کے باعث ملکی کاٹن انڈسٹری سخت مشکلات سے دو چار ہے۔


انہوں نے بتایا پچھلے دو تین ہفتوں کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتیں 300 روپے فی من مندی کے بعد 7 ہزار روپے فی من تک گر گئیں ہیں جبکہ سوتی دھاگے کی مختلف اقسام کی قیمتیں بھی 5 سے10 فیصد تک گر گئیں ہیں اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگرحکومت پاکستان نے بھارت سے سوتی دھاگے کی درآمد پر فوری طور پر انٹی ڈمپنگ ڈیوٹی عائد نہ کی تو اس سے آئندہ چند روز کے دوران روئی اور سوتی دھاگے کی قیمتوں میں مزید کمی واقع ہو سکتی ہے جس سے 2014-15 کے دوران پاکستان میں کپاس کی کاشت کے رجحان میں بھی کمی واقع ہو سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے تین ماہ کے دوران پاکستان، بھار ت سے ریکارڈ 42 لاکھ 20 ہزار 893 کلو گرام سوتی دھاگہ درآمد کر چکا ہے جبکہ پچھلے سال کے اسی عرصے کے دوران پاکستان نے بھارت سے صرف 11 لاکھ 49 ہزار 903 کلو گرام سوتی دھاگہ درآمد کیا تھا۔

احسان الحق نے مزید بتایا کہ پاکستانی ٹیکسٹائل ملز مالکان نے تقریباً 4 ماہ قبل بھارت سے روئی کی درآمد کے جو سودے83/84 سینٹ فی پاؤنڈ کیے تھے، روئی کی بین الاقوامی منڈیوں میں روئی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد پاکستان کو ترسیل کی جانے والی روئی نہ صرف طے شدہ معیار سے کافی گھٹیا معیار کی ترسیل کی جارہی ہے بلکہ روئی کی ان بیلز کا وزن بھی کافی کم پایا جارہا ہے جس کے باعث پاکستانی ٹیکسٹائل ملز مالکان نے روئی کے بھارتی برآمد کنندگان سے سخت احتجاج کرتے ہوئے مذکورہ روئی کی ادائیگیاں بھی معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
Load Next Story