خیبرپختونخوا میں پہلی بار 22 جامعات کے بجٹ نئے مالی سال کے آغاز سے قبل منظور

گورنر ہاؤس میں اجلاس میں بجٹ منظور، ہرسال پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کا بجٹ مالی سال کے آغاز سے قبل منظور نہیں ہوپاتا تھا

گورنر ہاؤس میں اجلاس میں بجٹ منظور، ہرسال پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کا بجٹ مالی سال کے آغاز سے قبل منظور نہیں ہوپاتا تھا (فوٹو : فائل)

لاہور:
خیبرپختونخوا کی 32 پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں سے 22 یونیورسٹیوں کے مالی سال 2022-23ء کے بجٹ گورنر ہاؤس میں منعقدہ اجلاسوں میں منظور کرلیے گئے جب کہ باقی 10 یونیورسٹیوں کے بجٹ بھی جون کے آخر تک منظور کرلیے جائیں گے۔

ایکسپریس کے مطابق اس سال کی طرح گزشتہ برس بھی تمام پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے مالی سال 2021-22ء کے بجٹ جون کے مہینے میں منظور کیے گئے تھے۔ مختلف وجوہات کی بناء پر اکثر پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کا بجٹ مالی سال کے آغاز سے پہلے منظور نہیں ہوپاتا تھا۔

مالی سال کے آغاز سے قبل سالانہ بجٹ منظور نہ ہونے کے باعث یونیورسٹیوں کو شدید مالی بحران اور مالی بدنظمی سے دوچار ہونا پڑتا تھا۔

سابق گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان نے اپنی ٹیم کے مشورے سے اس غلط روایت کو ختم اور مالی بدنظمی کو دور کرنے کے لیے پہلی دفعہ تمام پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کو مال سال 2021-22ء کے بجٹ کو جون 2021ء میں منظور کروایا۔


رواں سال بھی اسی طریقہ کار پر عمل پیرا ہوتے ہوئے قائم مقام گورنر مشتاق احمد غنی نے ذاتی دلچسپی اور اپنی ٹیم کی مدد سے ایک دفعہ پھر تمام پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کو بجٹ تیارکرنے اور اپنے اپنے متعلقہ سینیٹ اجلاس میں پیش کرنے کی خصوصی ہدایات جاری کیں۔

اس حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے صوبے کی تمام پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے بجٹ برائے مالی سال 2022-23ء کی بروقت منظوری کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی تمام یونیورسٹیوں کو بجٹ منظوری کے ساتھ بجٹ سے متعلق بہترین راہنمائی اورہدایات دی جارہی ہیں۔

جس کی وجہ سے یونیورسٹیوں کے مالی نظم و ضبط میں کافی بہتری آئی ہے اور بیشتر و نیورسٹیوں کا بجٹ سرپلس میں منظور ہوا ہے۔

گزشتہ سال کی ہدایات کی روشنی میں اکثر یونیورسٹیوں نے مالی خسارے اور نامساعد حالات سے بچنے کے لیے مختلف اقسام کے فنڈز بھی قائم کیے ہیں جو کہ یونیورسٹیوں کو مالی طور پر مستحکم کرنے اور بجٹ ضروریات و ترجیحات کے لیے مفید ثابت ہوئے ہیں۔

قائم مقام گورنر مشتاق احمدغنی اور صوبائی وزیربرائے اعلیٰ تعلیم کامران بنگش کی صدارت میں ہونے والے اجلاسوں میں متعلقہ یونیورسٹیوں کے علاوہ چانسلر آفس، محکمہ اعلیٰ تعلیم، محکمہ خزانہ، محکمہ اسٹیبلشمنٹ کے افسران نے دیگر سینیٹ اراکین کی طرح اپنی شرکت کو یقینی بنایا ہے۔
Load Next Story