ڈی جی آئی ایس پی آر یہ طے نہیں کرسکتے کہ سازش نہیں تھی عمران خان
جو اس سازش میں ملوث ہے وہ چاہتے ہیں خفیہ پیغام کو دبا دیا جائے، چئیرمین پی ٹی آئی
JERUSALEM:
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت رجیم چینج سازش کا حصہ بنی، سازش تھی یا مداخلت اس کی تحقیقات ہونی چاہیے اور ڈی جی آئی ایس پی آر یہ طے نہیں کر سکتے کہ سازش نہیں تھی۔
سوشل میڈیا انفلوئنسرز سے خطاب کے دوران انہوں ںے کہا کہ میں اس ملک کا وزیراعظم تھا میرے سامنے تحقیقات نہیں آئیں، جو اس سازش میں ملوث ہے وہ چاہتے ہیں خفیہ پیغام کو دبا دیا جائے، عدم اعتماد کے پیچھے مہنگائی کا جھوٹا بیانیہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ حکومت نہیں سنبھال سکتے تھے تو کیوں سازش کی؟ عوام اس وقت مہنگائی کے باعث غصے سے بھرے بیٹھے ہیں، روپے کی قدر میں کمی یا پیٹرول کی قیمت بڑھی تھی تو یہ مہنگائی مارچ لے کر پہنچ جاتے تھے، اب خود عوام پر مہنگائی کے بم پھینک رہے ہیں۔
'ان کی اپنی حکومت میں قومی سلامتی کمیٹی نے ہمارا مؤقف تسلیم کیا'
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ان کی اپنی حکومت میں قومی سلامتی کمیٹی نے ہمارا موقف تسلیم کیا، بد قسمتی سے پاکستان کے نامور ڈاکووں کو ملک پر مسلط کر دیا گیا، نیب میں ترامیم سے ایک ایک ڈاکو کو این آر او ملے گا، ان کے کیسز کی تحقیقات کرنے والے لوگ مر رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ کوئی ہارٹ اٹیک سے مر رہا ہے کوئی خودکشی کر رہا ہے، مشتاق چینی والا رہ گیا اس کا اگلا نمبر ہے، پاکستان کو اصل مسئلہ ڈالرز کی کمی کا ہےاور اس وقت ملک میں 30 فیصد مہنگائی ہو چکی ہے۔
'تیاری کر لیں 10 جولائی سے پہلے کال دے سکتا ہوں'
ان کا کہنا تھا کہ بلاول نے مارچ مہنگائی کے نام پر کیا اور وہاں سے نکلا کانپیں ٹانگتی ہیں، 25 مئی کو جس طرح پولیس نے تشدد کیا اس کی مثال نہیں ملتی، جیسی شیلنگ یہاں کی گئی وہ سارا منظر نامہ مقبوضہ کشمیر جیسا تھا، رائیٹ ٹو پروٹیسٹ اور رائیٹ ٹو موومنٹ کو کوئی نہیں روک سکتا۔
سابق وزیرا عظم نے کہا کہ سی سی پی او لاہور اور آئی جی اسلام آباد کو خاص ہدایت تھی کہ ظلم کرنا ہے، تیاری کر لیں 10 جولائی سے پہلے کال دے سکتا ہوں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت رجیم چینج سازش کا حصہ بنی، سازش تھی یا مداخلت اس کی تحقیقات ہونی چاہیے اور ڈی جی آئی ایس پی آر یہ طے نہیں کر سکتے کہ سازش نہیں تھی۔
سوشل میڈیا انفلوئنسرز سے خطاب کے دوران انہوں ںے کہا کہ میں اس ملک کا وزیراعظم تھا میرے سامنے تحقیقات نہیں آئیں، جو اس سازش میں ملوث ہے وہ چاہتے ہیں خفیہ پیغام کو دبا دیا جائے، عدم اعتماد کے پیچھے مہنگائی کا جھوٹا بیانیہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ حکومت نہیں سنبھال سکتے تھے تو کیوں سازش کی؟ عوام اس وقت مہنگائی کے باعث غصے سے بھرے بیٹھے ہیں، روپے کی قدر میں کمی یا پیٹرول کی قیمت بڑھی تھی تو یہ مہنگائی مارچ لے کر پہنچ جاتے تھے، اب خود عوام پر مہنگائی کے بم پھینک رہے ہیں۔
'ان کی اپنی حکومت میں قومی سلامتی کمیٹی نے ہمارا مؤقف تسلیم کیا'
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ان کی اپنی حکومت میں قومی سلامتی کمیٹی نے ہمارا موقف تسلیم کیا، بد قسمتی سے پاکستان کے نامور ڈاکووں کو ملک پر مسلط کر دیا گیا، نیب میں ترامیم سے ایک ایک ڈاکو کو این آر او ملے گا، ان کے کیسز کی تحقیقات کرنے والے لوگ مر رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ کوئی ہارٹ اٹیک سے مر رہا ہے کوئی خودکشی کر رہا ہے، مشتاق چینی والا رہ گیا اس کا اگلا نمبر ہے، پاکستان کو اصل مسئلہ ڈالرز کی کمی کا ہےاور اس وقت ملک میں 30 فیصد مہنگائی ہو چکی ہے۔
'تیاری کر لیں 10 جولائی سے پہلے کال دے سکتا ہوں'
ان کا کہنا تھا کہ بلاول نے مارچ مہنگائی کے نام پر کیا اور وہاں سے نکلا کانپیں ٹانگتی ہیں، 25 مئی کو جس طرح پولیس نے تشدد کیا اس کی مثال نہیں ملتی، جیسی شیلنگ یہاں کی گئی وہ سارا منظر نامہ مقبوضہ کشمیر جیسا تھا، رائیٹ ٹو پروٹیسٹ اور رائیٹ ٹو موومنٹ کو کوئی نہیں روک سکتا۔
سابق وزیرا عظم نے کہا کہ سی سی پی او لاہور اور آئی جی اسلام آباد کو خاص ہدایت تھی کہ ظلم کرنا ہے، تیاری کر لیں 10 جولائی سے پہلے کال دے سکتا ہوں۔