روس سے جنگ کیلئے فوج تیار رہے برطانوی آرمی چیف کا حکم
ہم وہ نسل ہیں جو فوج کو یورپ میں ایک بار پھر لڑنے کے لیے تیار کرے گی، جنرل سر پیٹرک سینڈرز
برطانوی فوج کے آرمی چیف نے فوجیوں کو میدان جنگ میں روس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہنے کا حکم دے دیا۔
بی بی سی کے مطابق جنرل سر پیٹرک سینڈرز، جنہوں نے گزشتہ ہفتے ہی بحیثیت فوج کے سربراہ کے عہدہ سنبھالا ہے، نے کہا کہ وہ 1941 کے بعد سے پہلے چیف آف دی جنرل اسٹاف ہیں جنہوں نے یورپ میں ایک بڑی براعظمی طاقت پر مشتمل زمینی جنگ کے سائے میں فوج کی کمان سنبھالی۔
انہوں نے مزید کہا کہ روس کا یوکرین پر حملہ ہمارے بنیادی مقصد کی نشاندہی کرتا ہے؛ برطانیہ کی حفاظت کرنا اور زمین پر جنگ لڑنے اور جیتنے کے لیے تیار رہنا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یوکرین جنگ طاقت کے ذریعے روسی جارحیت کو روکنے کے جذبے کو تقویت دیتا ہے۔
جنرل سر پیٹرک نے "نیٹو کے دائرہ کار کو وسعت دینے اور روس کو یورپ پر مزید قبضے سے روکنے کے لیے برطانوی فوج کی نقل و حرکت اور اس میں جدت لانے کا اپنا ہدف بھی بیان کیا۔ انہوں نے کہا، 'ہم وہ نسل ہیں جو فوج کو یورپ میں ایک بار پھر لڑنے کے لیے تیار کرے گی'۔
واضح رہے کہ اس سے قبل نیٹو چیف اسٹولٹنبرگ نے بھی یوکرین کا دورہ کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ جنگ سالوں پر محیط ہوسکتی ہے۔
دوسری جانب برطانوی وزیرِ اعظم اور نیٹو سربراہ جانز اسٹولٹنبرگ نے بھی یوکرین کو اپنی بھرپور مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔
بی بی سی کے مطابق جنرل سر پیٹرک سینڈرز، جنہوں نے گزشتہ ہفتے ہی بحیثیت فوج کے سربراہ کے عہدہ سنبھالا ہے، نے کہا کہ وہ 1941 کے بعد سے پہلے چیف آف دی جنرل اسٹاف ہیں جنہوں نے یورپ میں ایک بڑی براعظمی طاقت پر مشتمل زمینی جنگ کے سائے میں فوج کی کمان سنبھالی۔
انہوں نے مزید کہا کہ روس کا یوکرین پر حملہ ہمارے بنیادی مقصد کی نشاندہی کرتا ہے؛ برطانیہ کی حفاظت کرنا اور زمین پر جنگ لڑنے اور جیتنے کے لیے تیار رہنا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یوکرین جنگ طاقت کے ذریعے روسی جارحیت کو روکنے کے جذبے کو تقویت دیتا ہے۔
جنرل سر پیٹرک نے "نیٹو کے دائرہ کار کو وسعت دینے اور روس کو یورپ پر مزید قبضے سے روکنے کے لیے برطانوی فوج کی نقل و حرکت اور اس میں جدت لانے کا اپنا ہدف بھی بیان کیا۔ انہوں نے کہا، 'ہم وہ نسل ہیں جو فوج کو یورپ میں ایک بار پھر لڑنے کے لیے تیار کرے گی'۔
واضح رہے کہ اس سے قبل نیٹو چیف اسٹولٹنبرگ نے بھی یوکرین کا دورہ کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ جنگ سالوں پر محیط ہوسکتی ہے۔
دوسری جانب برطانوی وزیرِ اعظم اور نیٹو سربراہ جانز اسٹولٹنبرگ نے بھی یوکرین کو اپنی بھرپور مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔