سری لنکا میں پیٹرول ختم آئی ایم ایف سے مذاکرات سے قبل 14 روزہ شٹ ڈاؤن نافذ
صرف انتہائی ضروری سرکاری دفاتر کھلے رہیں گے
لاہور:
سری لنکا میں پیٹرول ختم ہونے پر دو ہفتوں کے لیے ملک بھر میں شٹ ڈاؤن نافذ کردیا گیا اور صرف انتہائی ضروری سرکاری دفاتر کھلے رہیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سری لنکا بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ بیل آؤٹ پر بات چیت کا آغاز کرنے والا ہے تاہم اس سے پہلے ہی تیزی سے کم ہوتے ایندھن کے ذخائر کو بچانے کے لیے ملک بھر میں دو ہفتے کا شٹ ڈاؤن نافذ کردیا گیا ہے۔
شٹ ڈاؤن کے دوران اسکول، دفاتر اور دیگر سرگرمیاں معطل رہیں گی اور صرف انتہائی ضروری سرکاری دفاتر ہی کھلیں گے۔ یہ اقدام اس لیے اُٹھایا گیا ہے کہ کیوں کہ 22 ملین آبادی کے ملک کے پاس ایندھن سمیت انتہائی ضروری درآمدات کی خریداری کے لیے ڈالزر ختم ہوگئے ہیں۔
ڈالرز نہ ہونے کی وجہ سے ہی اپریل میں سری لنکا 51 ارب ڈالر کے غیرملکی قرضے میں ڈیفالٹ ہو گیا تھا اور آئی ایم ایف کے پاس کیپ ان ہینڈ چلا گیا۔
دوسری جانب پیٹرول نہ خرید پانے کے باعث سری لنکا کی معیشت بیٹھ گئی اور بدترین معاشی بحران کا سامنا رہا جس پر پُرتشدد اور خونی عوامی احتجاج کے بعد وزیراعظم راجا پاکسے کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا تھا۔
ادھر اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ سری لنکا میں ہر 5 میں سے 4 افراد کے پاس کھانے کو کچھ نہیں اس لیے لوگوں کو مفت کھانے کی فراہمی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر مہم کا آغاز کردیا ہے۔
نئے وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے ملک میں مالی بحران کے خاتمے اور معیشت کی بحالی کے لیے سرگرم ہیں اور جلد آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔
سری لنکا میں پیٹرول ختم ہونے پر دو ہفتوں کے لیے ملک بھر میں شٹ ڈاؤن نافذ کردیا گیا اور صرف انتہائی ضروری سرکاری دفاتر کھلے رہیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سری لنکا بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ بیل آؤٹ پر بات چیت کا آغاز کرنے والا ہے تاہم اس سے پہلے ہی تیزی سے کم ہوتے ایندھن کے ذخائر کو بچانے کے لیے ملک بھر میں دو ہفتے کا شٹ ڈاؤن نافذ کردیا گیا ہے۔
شٹ ڈاؤن کے دوران اسکول، دفاتر اور دیگر سرگرمیاں معطل رہیں گی اور صرف انتہائی ضروری سرکاری دفاتر ہی کھلیں گے۔ یہ اقدام اس لیے اُٹھایا گیا ہے کہ کیوں کہ 22 ملین آبادی کے ملک کے پاس ایندھن سمیت انتہائی ضروری درآمدات کی خریداری کے لیے ڈالزر ختم ہوگئے ہیں۔
ڈالرز نہ ہونے کی وجہ سے ہی اپریل میں سری لنکا 51 ارب ڈالر کے غیرملکی قرضے میں ڈیفالٹ ہو گیا تھا اور آئی ایم ایف کے پاس کیپ ان ہینڈ چلا گیا۔
دوسری جانب پیٹرول نہ خرید پانے کے باعث سری لنکا کی معیشت بیٹھ گئی اور بدترین معاشی بحران کا سامنا رہا جس پر پُرتشدد اور خونی عوامی احتجاج کے بعد وزیراعظم راجا پاکسے کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا تھا۔
ادھر اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ سری لنکا میں ہر 5 میں سے 4 افراد کے پاس کھانے کو کچھ نہیں اس لیے لوگوں کو مفت کھانے کی فراہمی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر مہم کا آغاز کردیا ہے۔
نئے وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے ملک میں مالی بحران کے خاتمے اور معیشت کی بحالی کے لیے سرگرم ہیں اور جلد آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔