کرناٹک میں باحجاب طالبہ الہام نے امتحان میں ٹاپ کرلیا
کرناٹک میں باحجاب طالبات کے تعلیمی اداروں میں داخلے پر پابندی ہے
بھارتی ریاست کرناٹک جہاں سب سے پہلے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی عائد کی گئی تھی وہاں کی ایک باحجاب طالبہ الہام نے 12 ویں جماعت کے امتحان میں پورے ریاست میں دوسری پوزیشن حاصل کرلی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق جنوبی ریاست کرناٹک میں ہونے والے 12 ویں جماعت کے امتحان میں مسلم طالبہ نے دوسری پوزیشن حاصل کرلی ہے۔ منگلور کے سینٹ الوئسیئس کالج کی طالبہ الہام نے 600 میں سے 597 نمبرز حاصل کرکے یہ پوزیشن لی۔
الہام نے سائنس مضامین ریاضی، فزکس، کیمسٹری اور بیالوجی میں 100 میں سے 100 جب کہ انگریزی اور ہندی میں بالترتیب 99 اور 98 نمبر حاصل کیے اور اب وہ نفسیات میں گریجویشن کرنا چاہتی ہیں۔
خیال رہے کہ ریاست کرناٹک میں سب سے پہلے حکومتی سطح پر تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی عائد کی گئی تھی جس کے بعد یہ معاملہ پوری دنیا میں مشہور ہوا اور ہائی کورٹ کے حجاب پر پابندی کو برقرار رکھنے کے بعد معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا۔
اسی دوران 12 ویں جماعت کے نتائج نے کرناٹک حکومت کے فیصلے کو غلط کردیا کیوں کہ الہام نامی باحجاب طالبہ نے پوری ریاست میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔ حکومتی مؤقف تھا کہ حجاب سے طالبات کی صلاحیتوں پر اثر پڑ سکتا ہے۔
سوشل میڈیا پر الہام کا انٹرویو بھی وائرل ہو رہا ہے جس میں باحجاب طالبہ نے برملا کہا کہ حجاب میری کامیابی میں رکاوٹ نہیں بنا بلکہ مجھے اس سے اعتماد ملا۔ الہام کے والد محمد رفیق نے بھی کہا کہ لباس کا انتخاب ذاتی معاملہ ہے اس کا ریاست سے کچھ لینا دینا نہیں ہونا چاہیئے۔
سوشل میڈیا پر صارفین کا بھی کہنا تھا کہ حجاب کسی کی صلاحیت کو کم نہیں کرتا اورنہ کسی کی آزادی پر قدغن لگاتا ہے بلکہ یہ خواتین کی اپنی پسند کا معاملہ ہے اور کیا ایسی ذہین طالبات کا مستقبل صرف اس لیے تاریک کردیا جائے گا کیوں کہ وہ حجاب پہنتی ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق جنوبی ریاست کرناٹک میں ہونے والے 12 ویں جماعت کے امتحان میں مسلم طالبہ نے دوسری پوزیشن حاصل کرلی ہے۔ منگلور کے سینٹ الوئسیئس کالج کی طالبہ الہام نے 600 میں سے 597 نمبرز حاصل کرکے یہ پوزیشن لی۔
الہام نے سائنس مضامین ریاضی، فزکس، کیمسٹری اور بیالوجی میں 100 میں سے 100 جب کہ انگریزی اور ہندی میں بالترتیب 99 اور 98 نمبر حاصل کیے اور اب وہ نفسیات میں گریجویشن کرنا چاہتی ہیں۔
خیال رہے کہ ریاست کرناٹک میں سب سے پہلے حکومتی سطح پر تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی عائد کی گئی تھی جس کے بعد یہ معاملہ پوری دنیا میں مشہور ہوا اور ہائی کورٹ کے حجاب پر پابندی کو برقرار رکھنے کے بعد معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا۔
اسی دوران 12 ویں جماعت کے نتائج نے کرناٹک حکومت کے فیصلے کو غلط کردیا کیوں کہ الہام نامی باحجاب طالبہ نے پوری ریاست میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔ حکومتی مؤقف تھا کہ حجاب سے طالبات کی صلاحیتوں پر اثر پڑ سکتا ہے۔
سوشل میڈیا پر الہام کا انٹرویو بھی وائرل ہو رہا ہے جس میں باحجاب طالبہ نے برملا کہا کہ حجاب میری کامیابی میں رکاوٹ نہیں بنا بلکہ مجھے اس سے اعتماد ملا۔ الہام کے والد محمد رفیق نے بھی کہا کہ لباس کا انتخاب ذاتی معاملہ ہے اس کا ریاست سے کچھ لینا دینا نہیں ہونا چاہیئے۔
سوشل میڈیا پر صارفین کا بھی کہنا تھا کہ حجاب کسی کی صلاحیت کو کم نہیں کرتا اورنہ کسی کی آزادی پر قدغن لگاتا ہے بلکہ یہ خواتین کی اپنی پسند کا معاملہ ہے اور کیا ایسی ذہین طالبات کا مستقبل صرف اس لیے تاریک کردیا جائے گا کیوں کہ وہ حجاب پہنتی ہیں۔