ایتھوپیا میں مسلح افراد کا بستی پر حملہ 100 سے زائد افراد ہلاک
مسلح جنگجوؤں نے خواتین اور بچوں کو بھی گولیوں سے بھون ڈالا، تعداد 200 سے زائد ہوسکتی ہے، عینی شاہدین
مشرقی افریقی ملک ایتھوپیا میں باغی جنگجوؤں نے امہارا اقلیت کی آبادی پر حملہ کردیا جس میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور اتنے ہی زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایتھوپیا کے اورومو ریجن میں باغی جنگجوؤں نے ایک مخصوص اقلیت امہارا کی بستی میں گھس کر قتل عام کیا۔
عینی شاہدین نے میڈیا کو بتایا کہ باغی جنگجو لوگوں کو اندھادھند گولیوں سے بھون رہے تھے۔ بچوں اور خواتین تک کو نہ بخشا گیا۔
ریسکیو اداروں کو جائے وقوعہ سے 100 سے زائد لاشیں ملی ہیں جب کہ اتنے ہی زخمی ہیں جب کہ آزاد ذرائعوں کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 200 سے تجاوز کرگئی ہیں۔
عینی شاہدین بھی تعداد 200 سے زائد بتا رہے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں کی اجتماعی تدفن کی جا رہی ہے۔
حکومت کی جانب سے حملے کی ذمہ داری اورومو لبریشن آرمی پر عائد کی گئی ہے۔ علیحدگی پسند یہ باغی تنظیم اس سے قبل بھی امہارا اقلیت پر حملوں میں ملوث رہی ہے۔
دوسری جانب اورومو لبریشن آرمی کے ترجمان نے حکومتی دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک بار پھر وزیراعظم ابی احمد نے اپنے جرم کا الزام ہم پر عائد کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایتھوپیا کے اورومو ریجن میں باغی جنگجوؤں نے ایک مخصوص اقلیت امہارا کی بستی میں گھس کر قتل عام کیا۔
عینی شاہدین نے میڈیا کو بتایا کہ باغی جنگجو لوگوں کو اندھادھند گولیوں سے بھون رہے تھے۔ بچوں اور خواتین تک کو نہ بخشا گیا۔
ریسکیو اداروں کو جائے وقوعہ سے 100 سے زائد لاشیں ملی ہیں جب کہ اتنے ہی زخمی ہیں جب کہ آزاد ذرائعوں کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 200 سے تجاوز کرگئی ہیں۔
عینی شاہدین بھی تعداد 200 سے زائد بتا رہے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں کی اجتماعی تدفن کی جا رہی ہے۔
حکومت کی جانب سے حملے کی ذمہ داری اورومو لبریشن آرمی پر عائد کی گئی ہے۔ علیحدگی پسند یہ باغی تنظیم اس سے قبل بھی امہارا اقلیت پر حملوں میں ملوث رہی ہے۔
دوسری جانب اورومو لبریشن آرمی کے ترجمان نے حکومتی دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک بار پھر وزیراعظم ابی احمد نے اپنے جرم کا الزام ہم پر عائد کردیا۔