سینیٹ حکومت انسداد دہشت گردی کے 2 بل منظور نہ کراسکی وزیر داخلہ کے بیان کے خلاف احتجاج
وزیر داخلہ نے بیان دیا جج گارڈ کی فائرنگ کا نشانہ بنے،پوسٹ مارٹم میں ایس ایم جی کا ذکر ہے، ربانی
سینیٹ میں اپوزیشن کی مخالفت پرحکومت انسداددہشت گردی کے 2ترمیمی بل منظور کرانے میں ناکام ہوگئی۔
چیئرمین نے ارکان کے اتفاق رائے سے دونوں بل متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھجوادیے۔ جمعے کووزیر مملکت برائے داخلہ انجینئربلیغ الرحمن نے انسداد دہشت گردی ایکٹ1997 میں مزید ترامیم کے 2بل انسداددہشت گردی ترمیمی بل2014 اورانسداد دہشت گردی ترمیمی بل2014 (دوسرا)ایوان میں پیش کیے۔ یادرہے کہ دونوں ترمیمی بلوں کی قومی اسمبلی سے منظوری حاصل کی جاچکی ہے۔ اپوزیشن ارکان نے وزیر داخلہ چوہدری نثار کے ایوان میں نہ آنے پرایک بارپھر احتجاج کیااور مطالبہ کیاکہ اگروہ ایوان میں نہیں آتے تواجلاس کی کارروائی میں ان کانام نہ لکھاجائے۔ پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈرمیاں رضاربانی نے نکتہ اعتراض پرکہا کہ وزیر داخلہ نے بیان دیاہے کہ کچہری حملے میں ایڈیشنل سیشن جج رفاقت اعوان حملہ آوروںکی نہیں بلکہ اپنے محفاظ کی پستول کی گولیوں کا نشانہ بنے جبکہ رپورٹ میں ایس ایم جی یاکلاشنکوف کی گولیاں لگنے کاذکر ہے۔
وزیرداخلہ نے پوسٹ مارٹم رپورٹ کوغلط ثابت کرنے کی کوشش کی۔ عوام کوتشویش ہے کہ اگروہ مذاکرات میں شامل ہوئے تو طالبان کاہی دفاع کریںگے۔ پارلیمنٹ کاان کیمرااجلاس بلاکر طالبان سے مذاکرات پراعتماد میں لیاجائے۔ ایم کیوایم کے بابرغوری نے کہاکہ کچہری حملے میں شہید خاتون وکیل کے گھرکوئی حکومتی عہدیدارنہیں گیا، یہ صورتحال افسوسناک ہے۔ اے این پی کے افراسیاب خٹک نے کہا کہ اگرطالبان محب وطن ہیں تو بمباری کن لوگوں پر کی گئی؟اجلاس میں حکومتی اوراپوزیشن ارکان نے بھارت میں پاکستان کی فتح پرجشن منانے والے کشمیری طلباکے خلاف بغاوت کامقدمہ درج کرنے اور انھیں انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانے پرتشویش کا اظہار کیا۔
چیئرمین نے ارکان کے اتفاق رائے سے دونوں بل متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھجوادیے۔ جمعے کووزیر مملکت برائے داخلہ انجینئربلیغ الرحمن نے انسداد دہشت گردی ایکٹ1997 میں مزید ترامیم کے 2بل انسداددہشت گردی ترمیمی بل2014 اورانسداد دہشت گردی ترمیمی بل2014 (دوسرا)ایوان میں پیش کیے۔ یادرہے کہ دونوں ترمیمی بلوں کی قومی اسمبلی سے منظوری حاصل کی جاچکی ہے۔ اپوزیشن ارکان نے وزیر داخلہ چوہدری نثار کے ایوان میں نہ آنے پرایک بارپھر احتجاج کیااور مطالبہ کیاکہ اگروہ ایوان میں نہیں آتے تواجلاس کی کارروائی میں ان کانام نہ لکھاجائے۔ پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈرمیاں رضاربانی نے نکتہ اعتراض پرکہا کہ وزیر داخلہ نے بیان دیاہے کہ کچہری حملے میں ایڈیشنل سیشن جج رفاقت اعوان حملہ آوروںکی نہیں بلکہ اپنے محفاظ کی پستول کی گولیوں کا نشانہ بنے جبکہ رپورٹ میں ایس ایم جی یاکلاشنکوف کی گولیاں لگنے کاذکر ہے۔
وزیرداخلہ نے پوسٹ مارٹم رپورٹ کوغلط ثابت کرنے کی کوشش کی۔ عوام کوتشویش ہے کہ اگروہ مذاکرات میں شامل ہوئے تو طالبان کاہی دفاع کریںگے۔ پارلیمنٹ کاان کیمرااجلاس بلاکر طالبان سے مذاکرات پراعتماد میں لیاجائے۔ ایم کیوایم کے بابرغوری نے کہاکہ کچہری حملے میں شہید خاتون وکیل کے گھرکوئی حکومتی عہدیدارنہیں گیا، یہ صورتحال افسوسناک ہے۔ اے این پی کے افراسیاب خٹک نے کہا کہ اگرطالبان محب وطن ہیں تو بمباری کن لوگوں پر کی گئی؟اجلاس میں حکومتی اوراپوزیشن ارکان نے بھارت میں پاکستان کی فتح پرجشن منانے والے کشمیری طلباکے خلاف بغاوت کامقدمہ درج کرنے اور انھیں انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانے پرتشویش کا اظہار کیا۔