پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ 8 سال بعد محفوظ

یقینی بنائیں گے کہ سب کیساتھ انصاف ہو، چیف الیکشن کمشنر

یقینی بنائیں گے کہ سب کیساتھ انصاف ہو، چیف الیکشن کمشنر

الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت آٹھ سال بعد مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی۔

درخواست گزار اکبر ایس بابر کے مالی ماہر ارسلان وردگ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کو کینیڈا، امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا سے فنڈنگ ہوئی، اس نے 11 اکائونٹس تسلیم کیے جو اس نے ظاہر نہیں کیے تھے، اس نے بیرون ملک سے آئے کئی فنڈز کے ذرائع نہیں بتائے۔

یہ بھی پڑھیں: فارن فنڈنگ کیس؛ ہمارے کچھ اکاؤنٹس چل رہے تھے لیکن ہمیں پتہ نہیں تھا، وکیل پی ٹی آئی

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ڈونرز کی تفصیل نہ ہونے پر پی ٹی آئی وکیل انور منصور اپنے دلائل دے چکے ہیں، ان کے مطابق فنڈنگ کے وقت قانون میں ڈونر کی تفصیل دینا لازمی نہیں تھا۔

اکبر بابر نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو جواب دہ بنانے کیلئے یہ بہترین موقع ہے، ایسی جماعتوں اور لیڈرز کو رول ماڈل ہونا چاہیے۔


چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ملک کیلئے جمہوریت سب سے ضروری ہے جسے مضبوط بنانا ہے ، ووٹرز کا اعتماد بحال کرنا ضروری ہے، یقینی بنائیں گے کہ سب کیساتھ انصاف ہو، دل سے دونوں فریقین کا مشکور ہوں بہت کچھ سیکھنے کو ملا، قومی مفاد کا معاملہ ہے بہت جلد دیگر جماعتوں کے کیس بھی فائنل ہونگے، یقینی بنائیں گے کہ کسی کیساتھ امتیازی سلوک نہ ہو۔

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔

الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اکبر ایس بابر نے کہا کہ انشاء اللہ ہم اس کیس میں سرخرو ہونگے، 8 سال میں 190 کے قریب پیشیاں ہوئیں، زندگی کے بہترین سال پارٹی کو دیے، عمران خان کو وزیراعظم بنانے کیلئے پارٹی نہیں بنائی، امید ہے الیکشن کمیشن اس تاریخی موقعے کو نہیں گنوائے گا اور بے خوف ہوکر فیصلہ کرے، اس کے دبنگ فیصلے سے سیاست بدل جائے گی۔

پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے تسلیم کیا کہ یہ ممنوعہ فنڈنگ کا کیس ہے، ممنوعہ فنڈنگ میں کسی سیاسی جماعت پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی، الیکشن کمیشن کو تمام سیاسی جماعتوں کا فیصلہ ایک ساتھ کرنا چاہیے، کمیشن کی ذمہ داری ہے توازن قائم کرے۔

پس منظر

اکبر ایس بابر نے 2014 میں تحریک انصاف کی فنڈنگ کے حوالے سے درخواست دائر کی تھی۔ الیکشن کمیشن میں کیس کی 95 سے زیادہ مرتبہ سماعت ہوئی اور اسکروٹنی کمیٹی کے 96 سیشن ہوئے۔
Load Next Story