کورونا وباء کے دوران چھوٹے بچوں کے اسکرین ٹائم میں ہوشرُبا اضافہ

ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ چھ سے 10 سال کے درمیان بچوں نے روزانہ کی بنیادوں پر ایک گھنٹہ 23 منٹ اسکرین پر گزارے

تحقیق میں بچوں میں اسکرین ٹائم اور ان کے رویوں میں مسائل کے درمیان اہم تعلق بھی سامنے آیا ہے

کورونا کی عالمی وباء کے دوران اسکول کے بچوں میں روزانہ کی بنیادوں پر اسکرین ٹائم میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ چھ سے 10 سال کے درمیان بچوں نے روزانہ کی بنیادوں پر ایک گھنٹہ 23 منٹ اسکرین پر گزارے۔ تاہم کیمبرج کی اینگلیا رسکن یونیورسٹی کے سائنس دانوں کے مطابق اسکرین ٹائم میں اضافہ تمام عمر کے افراد میں دیکھا گیا۔

ایسا کام یا تعلیمی اغراض کی وجہ سے نہیں ہوا بلکہ فارغ اوقات میں اسکرین ٹائم میں بھی تمام عمر کے افراد میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

تحقیق میں محققین کو معلوم ہوا کہ اسکرین ٹائم میں اضافے کا تعلق بڑوں اور بچوں میں غذا، نیند، ذہنی صحت اور آنکھوں کی صحت پر منفی اثرات سے تھا۔


تحقیق میں بچوں میں اسکرین ٹائم اور ان کے رویوں میں مسائل، جیسے کہ جارح مزاجی اور غصہ کے درمیان اہم تعلق بھی سامنے آیا۔

یونیورسٹی میں آنکھوں کے تحقیقی انسٹیٹیوٹ کی ڈائریکٹر اور تحقیق کی سینیئر مصنفہ پروفیسر شاہینہ پرادھان کا کہنا تھا کہ یہ اس قسم کی پہلی تحقیق ہے جس میں دورانِ وباء اسکرین ٹائم میں اضافے اور اس کے اثرات پر منظم انداز میں مطالعہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ متعدد مطالعوں کو ایک ساتھ رکھ کر محققین کو لوگوں میں اسکرین ٹائم اور اس سے متعلقہ صحت پر پڑنے والے اثرات کے حوالے زیادہ درست تصویر سامنے آئی۔

ان کا کہنا تھا کہ کُل اعتبار سے یہ بات واضح طور پر سامنے آتی ہے کہ جہاں ممکن ہو سکے اسکرین ٹائم کو کم کیا جانا چاہیے تاکہ ممکنہ منفی اثرات کو کم کیا جاسکے۔
Load Next Story