معاشی بحالی کیلیے اہداف پر مشتمل جامع پلان ناگزیر

حکومت ہنگامی صورتحال سے نمٹ رہی، اس کے بعد بحالی کی منصوبہ بندی بھی ہونی چاہیے

عوام پر بڑھتے دباؤ، سرکاری اداروں کے نقصانات، غیرترقیاتی اخراجات میں کمی پر توجہ دینی ہو گی۔ فوٹو:فائل

RAWALPINDI:
معیشت کی بحالی کے لیے ایک حقیقت پسندانہ اور جامع پلان تشکیل دینا بہت ضروری ہے۔

اگر آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کی قسط مل جائے، قرضوں کی واپسی کی ڈیڈلائن میں توسیع بھی مل جائے اور دوست ممالک سے توازن ادائیگی کے لیے وصول کردہ ڈپازٹس کی واپسی کی مدت میں بھی رعایت مل جائے تو یہ ایک اچھا منظرنامہ ہو گا، مگر سوال یہ ہے کہ اس کے بعد کیا ہوگا؟


چند سال کے بعد قرضوں کی ادائیگی کی ڈیڈ لائن پھر آجائے گی، پھر آئی ایم ایف سے قرض بھی ملنے والا نہ ہو اور دوست ممالک کے ڈپازٹس بھی لوٹانے ہوں اور جب تیل اور بجلی کے نرخوں اور ٹیکسوں میں اضافے کی گنجائش بھی باقی نہ ہو؟کیا اس صورتحال کے لیے ہمارے پاس کوئی پلان بی، یا کوئی پلان اے ہی ہے؟ حکومت اس وقت ہنگامی صورتحال سے نمٹ رہی ہے، مگر اس ایمرجنسی کے بعد بحالی کی منصوبہ بندی بھی ہونی چاہیے۔

معیشت کی بحالی کے لیے ایک حقیقت پسندانہ اور جامع پلان تشکیل دینا بہت ضروری ہے جس میں مختصر، وسط اور طویل مدتی اہداف واضح کیے گئے ہوں۔ مختصر مدتی ہدف کے طور پر روپے کی ناقدری کی وجہ سے اشیائے صرف کی گرانی اور کمزور طبقے پر بڑھتے ہوئے دباؤ پر توجہ دی جائے۔

دوسرے یہ کہ سرکاری شعبے کے نقصانات بالکل سرکاری تجارتی اداروں کے نقصان میں جانے پر توجہ دی جائے۔ اس کے بعد غیرترقیاتی اخراجات میں کمی کو ہدف بنایا جائے۔
Load Next Story