مذاکرات کے مخالفین کو بھیانک مستقبل کا اندازہ نہیں سمیع الحق
حکومت اور فوج ایک دوسرے سے الگ رہ کر معاملات کو حل نہیں کرسکتے،سربراہ جمعیت علمائے اسلام س
جمعیت علمائے اسلام (س) اورطالبان کمیٹی کے سربراہ مولاناسمیع الحق نے کہاہے کہ مذاکرات کے مخالفین کو بھیانک مستقبل کااندازہ نہیں ہے، اگر آپریشن علاج ہوتا توامریکا افغانستان میں کامیاب ہوچکا ہوتالیکن وہ 12 سال بعد واپس بھاگ رہاہے۔
حکومت اور فوج ایک دوسرے سے الگ رہ کر معاملات کو حل نہیں کرسکتے، امن مصالحت کیلیے دونوں کو مشترکہ کردارادا کرنا ہوگا۔ انھوںنے کہاکہ طالبان سے صلح ہویانہ ہوہم پاکستان کو مغرب سے آزادی دلانے کی کوشش کرتے رہیں گے۔ہفتے کوپارٹی رہنماعارف ایڈووکیٹ کی نماز جنازہ کے بعد عہدیداروں کے اجلاس سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق نے کہا کہ خداکی زمین پر خداکا نظام ہماراعزم اور ہدف شریعت کا نفاذ ہے، ہم کوشش کررہے ہیں کہ طالبان سے صلح ہوجائے، جب گھر پر باہر والوں کا قبضہ ہوجائے تو گھر والوںکی مرضی نہیںچلتی۔ ایک سوال پر انھوں نے کہاکہ جولوگ مذاکرات کی مخالفت کررہے ہیں میرا ان سے سوال ہے کہ وہ کس بنیاد پر مذاکرات کی مخالفت کررہے ہیں، آپریشن میں جو بے گناہ جاں بحق ہوںگے، ان کاگناہ مخالفین کوبھی ہوگا۔
حکومت اور فوج ایک دوسرے سے الگ رہ کر معاملات کو حل نہیں کرسکتے، امن مصالحت کیلیے دونوں کو مشترکہ کردارادا کرنا ہوگا۔ انھوںنے کہاکہ طالبان سے صلح ہویانہ ہوہم پاکستان کو مغرب سے آزادی دلانے کی کوشش کرتے رہیں گے۔ہفتے کوپارٹی رہنماعارف ایڈووکیٹ کی نماز جنازہ کے بعد عہدیداروں کے اجلاس سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق نے کہا کہ خداکی زمین پر خداکا نظام ہماراعزم اور ہدف شریعت کا نفاذ ہے، ہم کوشش کررہے ہیں کہ طالبان سے صلح ہوجائے، جب گھر پر باہر والوں کا قبضہ ہوجائے تو گھر والوںکی مرضی نہیںچلتی۔ ایک سوال پر انھوں نے کہاکہ جولوگ مذاکرات کی مخالفت کررہے ہیں میرا ان سے سوال ہے کہ وہ کس بنیاد پر مذاکرات کی مخالفت کررہے ہیں، آپریشن میں جو بے گناہ جاں بحق ہوںگے، ان کاگناہ مخالفین کوبھی ہوگا۔