تارکین وطن کے مقدمات 6 ماہ میں نمٹائے جائیں عدالتی پالیسی ساز کمیٹی حکومت ججوں کی تعداد بڑھائے چیف جسٹس

اجلاس میں آزاد کشمیر میں فوری طور پر نئی عدالتیں تعمیر کرنے کا مطالبہ

ماتحت عدلیہ کی جانب سے زیر التوا مقدمات نمٹانا خوش آئند، فوری انصاف کی فراہمی اولین ترجیح ہے، چیف جسٹس آف پاکستان۔فوٹو:اے پی پی

چیف جسٹس آف پاکستان تصدق جیلانی کی زیرصدارت قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے اجلاس میں 18سے19اپریل کو انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔


کمیٹی کا اجلاس لاہور رجسٹری میں ہوا جس میں شرعی عدالت، پانچوں ہائیکورٹس، آزادکشمیر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان اور سپریم کورٹ کے بعض ججز نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کے مقدمات6ماہ میں نمٹانے اور ان کی شکایات کے ازالے کیلیے اضلاع کی سطح پر خصوصی تھانے بنانے کی سفارش کی گئی۔کمیٹی نے اسلام آباد کچہری میں دہشتگردی کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور مظفر آباد میں نئی عدالتیں تعمیر نہ کئے جانے کا نوٹس لیتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت آزاد کشمیر فوری طور پر عدالتوں کی تعمیرکرے اور کچہری کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے جبکہ آئندہ کیلیے ملک بھر میں عدالتوں کی سکیورٹی کو یقینی بنایاجائے۔

اس موقع پر خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ فوری اور سستے انصاف کی فراہمی عدلیہ کی اولین ذمے داری اور ترجیح ہے اور اس کیلیے انصاف کے اداروں کو مضبوط بنانا ہوگا۔ تمام سطح کی عدالتوں میں بروقت انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ ماتحت عدلیہ کی جانب سے زیر التوا مقدمات نمٹانا خوش آئند ہے، عوام کو تیز تر اور سستے انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے لگن سے کام کریں کیونکہ ہر نظام میں ہر وقت بہتری کی گنجائش موجود ہوتی ہے۔ حکومت سے عدالتوں میں ججزکی تعداد بڑھائے تاکہ فیصلے جلد کیے جا سکیں۔ تارکین وطن ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ سپریم کورٹ کا سیل ان کی شکایات کا ازالہ کررہا ہے۔ عدلیہ کی ذمے داری ہے کہ وہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے۔ آئی این پی کے مطابق انکا کہنا تھا کہ ماتحت عدالتوں میں ججزکی کمی، ناقص انفرااسٹرکچر اور سہولیات کی عدم فراہمی کے باعث زیر التوا مقدمات میں اضافہ ہوا۔
Load Next Story