حمزہ شہباز کے الیکشن اور حلف کے خلاف اپیلوں پر سماعت مکمل
سپریم کورٹ نے یہ نہیں کہا منحرف اراکین کے ووٹ ڈالنے پر انتخاب کالعدم ہوگا، بلکہ ووٹ شمار نہ کرنے کا حکم ہے، عدالت
لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ منحرف ارکان سے متعلق سپریم کورٹ کی تشریح موجودہ حالات میں لاگو ہوگی۔
ہائیکورٹ کے فل بنچ نے حمزہ شہباز کے حلف اور گورنر کے اختیارات کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔ صدر مملکت کے وکیل احمد اویس نے کہا کہ صدر کے خلاف سنگل بینچ کے ریمارکس کو کالعدم قرار دینا چاہیے۔
جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے کہا کہ جب صدر پاکستان کو سنا ہی نہیں گیا تو پھر انکے بارے میں ریمارکس کیسے دے سکتے ہیں۔ ہائی کورٹ نے پوچھا کہ کیا سپریم کورٹ کے فیصلے کا اطلاق ماضی سے ہوگا یا نہیں؟، اب تو پورے پاکستان کو پتا چل گیا ہے کہ ہم یہ سوچ کر بیٹھے ہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا ماضی سے اطلاق ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: آرٹیکل 63 اے کی تشریح: منحرف اراکین کا ووٹ شمار نہیں کیا جاسکتا، سپریم کورٹ
تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا اطلاق مارچ سے ہوگا۔
جسٹس شاہد جمیل نے ریمارکس دیے کہ ڈی سیٹ ہونے والے اراکین کا ریفرنس بھیجا گیا، سپریم کورٹ میں معاملہ زیر سماعت تھا وزیراعلیٰ کا الیکشن ہوا ، مگر اس کے بعد سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا ہم اس فیصلے کو کیسے نظر انداز کردیں، یہ فیصلہ ماضی پر اطلاق کرتا ہے آپ اس پوائنٹ پر معاونت کریں۔
یہ بھی پڑھیں: منحرف ارکان کو نکال کر دوبارہ وزیراعلیٰ پنجاب کیلیے ووٹنگ کروا لیتے ہیں، لاہور ہائیکورٹ
حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کا اطلاق مستقبل کے کیسز پر اطلاق ہوگا، حمزہ شہباز کا وزارت اعلی الیکشن چیلنج ہی نہیں کیاگیا، اس سے متعلق مختلف معاملات کو چیلنج کیا جاتا رہا۔
جسٹس شاہد جمیل نے کہا کہ آپ سپریم کورٹ میں جاکر اس فیصلے پر نظر ثانی کروائیں، اس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں ہم تو سپریم کورٹ کے فیصلے کا اطلاق سمجھتے ہیں، سپریم کورٹ کی تشریح موجودہ حالات میں لاگو ہوگی ، اگر ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ فیصلے کا اطلاق ماضی سے ہو گا تو ہم فوری احکامات جاری کریں گے، مخصوص نشستوں کا نوٹیفیکیشن جاری ہوتا ہے یا نہیں یہ معاملہ ہمارے سامنے نہیں، ہم الیکشن کو اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کو دیکھ رہے ہیں۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر ہم فیصلہ دیں کہ وزیراعلیٰ کا انتخاب کالعدم اور نیا انتخاب کروائیں، اگر ہم ایسا کریں گے تو سپریم کورٹ فیصلے کو کالعدم کریں گئے،سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ نہیں دیا کہ منحرف اراکین کے ووٹ ڈالنے پر انتخاب کالعدم قرار دیا جائے، حکم یہ ہے کہ منحرف اراکین کے ووٹ شمار نہ کیے جائیں، آپ سپریم کورٹ کی تشریح کو پڑھ سکتے ہیں۔
ق لیگ کے وکلا نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ قانون ہر چھ ماہ بعد تبدیل ہو جائے،آپ کے سامنے 63 اے کی تشریح آئی کہ پارٹی کے خلاف ووٹ دینے والے کا ووٹ شمار نہیں ہوگا، لاہور ہائیکورٹ نے جو حلف قومی اسمبلی کے اسپیکر سے لینے کا حکم دیا وہ غیر قانونی ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شہزاد شوکت نے دلائل دیےکہ الیکشن کمیشن نے کہا کہ منحرف اراکین نے پارٹی خلاف ورزی نہیں کی،ان کو اخلاقی بنیاد پر ڈی سیٹ کیا جا رہا ہے۔
پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ اسمبلی کے باہر انتخاب نہیں کیا جا سکتا۔
ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ہم نے اپنا مائنڈ سیٹ اوپن کردیا ہے اور آپ لوگوں سے معاونت مانگ رہے ہیں۔ عدالت نے حمزہ شہباز کے الیکشن اور حلف کے خلاف اپیلوں پر سماعت مکمل کرکے سماعت کل تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے صدارتی ریفرنس پر فیصلے میں کہا ہے کہ منحرف اراکین کا ووٹ شمار نہیں ہوگا اور پارلیمان ان کی نااہلی کی مدت کے لیے قانون سازی کرسکتی ہے۔
ہائیکورٹ کے فل بنچ نے حمزہ شہباز کے حلف اور گورنر کے اختیارات کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔ صدر مملکت کے وکیل احمد اویس نے کہا کہ صدر کے خلاف سنگل بینچ کے ریمارکس کو کالعدم قرار دینا چاہیے۔
جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے کہا کہ جب صدر پاکستان کو سنا ہی نہیں گیا تو پھر انکے بارے میں ریمارکس کیسے دے سکتے ہیں۔ ہائی کورٹ نے پوچھا کہ کیا سپریم کورٹ کے فیصلے کا اطلاق ماضی سے ہوگا یا نہیں؟، اب تو پورے پاکستان کو پتا چل گیا ہے کہ ہم یہ سوچ کر بیٹھے ہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا ماضی سے اطلاق ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: آرٹیکل 63 اے کی تشریح: منحرف اراکین کا ووٹ شمار نہیں کیا جاسکتا، سپریم کورٹ
تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا اطلاق مارچ سے ہوگا۔
جسٹس شاہد جمیل نے ریمارکس دیے کہ ڈی سیٹ ہونے والے اراکین کا ریفرنس بھیجا گیا، سپریم کورٹ میں معاملہ زیر سماعت تھا وزیراعلیٰ کا الیکشن ہوا ، مگر اس کے بعد سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا ہم اس فیصلے کو کیسے نظر انداز کردیں، یہ فیصلہ ماضی پر اطلاق کرتا ہے آپ اس پوائنٹ پر معاونت کریں۔
یہ بھی پڑھیں: منحرف ارکان کو نکال کر دوبارہ وزیراعلیٰ پنجاب کیلیے ووٹنگ کروا لیتے ہیں، لاہور ہائیکورٹ
حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کا اطلاق مستقبل کے کیسز پر اطلاق ہوگا، حمزہ شہباز کا وزارت اعلی الیکشن چیلنج ہی نہیں کیاگیا، اس سے متعلق مختلف معاملات کو چیلنج کیا جاتا رہا۔
جسٹس شاہد جمیل نے کہا کہ آپ سپریم کورٹ میں جاکر اس فیصلے پر نظر ثانی کروائیں، اس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں ہم تو سپریم کورٹ کے فیصلے کا اطلاق سمجھتے ہیں، سپریم کورٹ کی تشریح موجودہ حالات میں لاگو ہوگی ، اگر ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ فیصلے کا اطلاق ماضی سے ہو گا تو ہم فوری احکامات جاری کریں گے، مخصوص نشستوں کا نوٹیفیکیشن جاری ہوتا ہے یا نہیں یہ معاملہ ہمارے سامنے نہیں، ہم الیکشن کو اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کو دیکھ رہے ہیں۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر ہم فیصلہ دیں کہ وزیراعلیٰ کا انتخاب کالعدم اور نیا انتخاب کروائیں، اگر ہم ایسا کریں گے تو سپریم کورٹ فیصلے کو کالعدم کریں گئے،سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ نہیں دیا کہ منحرف اراکین کے ووٹ ڈالنے پر انتخاب کالعدم قرار دیا جائے، حکم یہ ہے کہ منحرف اراکین کے ووٹ شمار نہ کیے جائیں، آپ سپریم کورٹ کی تشریح کو پڑھ سکتے ہیں۔
ق لیگ کے وکلا نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ قانون ہر چھ ماہ بعد تبدیل ہو جائے،آپ کے سامنے 63 اے کی تشریح آئی کہ پارٹی کے خلاف ووٹ دینے والے کا ووٹ شمار نہیں ہوگا، لاہور ہائیکورٹ نے جو حلف قومی اسمبلی کے اسپیکر سے لینے کا حکم دیا وہ غیر قانونی ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شہزاد شوکت نے دلائل دیےکہ الیکشن کمیشن نے کہا کہ منحرف اراکین نے پارٹی خلاف ورزی نہیں کی،ان کو اخلاقی بنیاد پر ڈی سیٹ کیا جا رہا ہے۔
پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ اسمبلی کے باہر انتخاب نہیں کیا جا سکتا۔
ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ہم نے اپنا مائنڈ سیٹ اوپن کردیا ہے اور آپ لوگوں سے معاونت مانگ رہے ہیں۔ عدالت نے حمزہ شہباز کے الیکشن اور حلف کے خلاف اپیلوں پر سماعت مکمل کرکے سماعت کل تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے صدارتی ریفرنس پر فیصلے میں کہا ہے کہ منحرف اراکین کا ووٹ شمار نہیں ہوگا اور پارلیمان ان کی نااہلی کی مدت کے لیے قانون سازی کرسکتی ہے۔