قومی اسمبلی سے فنانس بل 232022 کثرت رائے منظور

فنانس بل کی منظوری کے بعد آئی ایم ایف پروگرام کی جانب مثبت پیش رفت کا امکان بڑھ گیا

—فائل فوٹو

قومی اسمبلی نے فنانس بل 23-2022 تمام ترامیم کے ساتھ کثرت رائے سے منظور کر لیا۔

وزیرِ مملکت عائشہ غوث پاشا نے فنانس بل 23-2022 پیش کیا جبکہ قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے ایوان میں تحریک پیش کی جس کے بعد ایوان نے فنانس بل کی شق وار منظوری دے دی۔


مزیدپڑھیں: حکومت نے بجٹ میں بھنگ کاشت کا منصوبہ ڈراپ کردیا

فنانس بل میں حکومت کی جانب سے 24 جون کو متعارف کرائی گئی ترامیم کو بھی شامل کیا گیا، بل میں متعارف کرائے گئے نئے اقدامات میں امیروں پر سپر ٹیکس اور بڑے صنعت کاروں کے لیے مقررہ ٹیکس شامل ہے۔

مزید پڑھیے: بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو دیا گیا ریلیف ختم، نئی ترمیم منظور


منظور کردہ فنانس بل کے مطابق 15 کروڑ سے زائد آمدن کنندہ پر سپر ٹیکس عائد ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق 15 کروڑ سے زائد آمدن پر ایک فیصد، 20 کرڑ سے زائد آمدن پر 2 فیصد ہوگا۔ اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ ایسے افراد اور صنعتکار جو 25 کروڑ سے زائد سالانہ کما رہے ہیں ان پر 3 فیصد جبکہ سالانہ 30 کروڑ روپے سے زائد آمدن والوں پر 4 فیصد سپر ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آج کا بجٹ قوم پر بہت بڑا حملہ ہے، اسد عمر

گزشتہ سال کے برعکس رواں سال بل کی منظوری میں کوئی مخالفت نہیں کی گئی جبکہ کار ڈیلرز، جیولرز اور دیگر بڑے ریٹیلرز ماہانہ 2 لاکھ روپے مقررہ ٹیکس ادا کریں گے اور چھوٹے ریٹیلرز بجلی کے بلز کے مطابق 3 سے 10 ہزار روپے کے درمیان مقررہ نرخ پر ٹیکس ادا کریں گے۔

اس حوالے سے کہا جارہا ہے کہ مالی سال 23-2022 کے فنانس بل کی منظوری کے بعد عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) پروگرام کی جانب مثبت پیش رفت ہوگی۔ فنانس بل 2022 میں پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کی حد بھی 30 روپے سے بڑھا کر 50 روپے فی لیٹر کردی گئی ہے۔

 
Load Next Story