وزارت صحت شاہ جی کے گھر کی لونڈی اپنے پاس صحت کا قلمدان اور داماد جی سیکریٹری

صوبائی حکومت نے تھر کی صور تحال پر کئی افسران کو معطل کیا لیکن داماد جی کو کوئی ہاتھ تو لگا کر کر دکھائے۔

وزیر اعلیٰ سندھ 18 سے زائد محکموں کی سربراہی اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں۔ فوٹو: فائل

ملک کے سیاستدان جب اپوزیشن میں ہوں تو جمہوریت اور میرٹ پر عمل کا سبق پڑھانا نہیں بھولتے لیکن جب اقتدار میں آجائیں تو ساری باتیں بھول کر اپنوں کو نوازنے سے باز نہیں آتے یہی حال وزیر اعلیٰ سندھ کا ہے جن کے پاس وزارت صحت کا قلمدان ہے اور داماد صاحب کو اس کا صوبائی سیکریٹری مقرر کررکھا ہے۔

کراچی میں لاشیں گر رہی ہوں یا سیلاب سے لاکھوں کو بے گھر ہوجائیں وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے ہمیشہ ہی سب اچھا ہے کا نعرہ لگایا اور ان کی کابینہ کے ارکان نے بھی اس پر لبيک کہا۔ اور کیوں نہ کہیں اپنوں کا کام ہی يہی ہوتا ہے ، اگر وہ ہاں میں ہاں نہیں ملائیں گے تو نوازشات کیسے ہوں گی۔


قائم علی شاہ کے پاس وزارت اعلیٰ کے قلمدان کے علاوہ محکمہ صحت، قانون، داخلہ، لینڈ یوٹیلائزیشن، خزانہ، سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن، محکمہ کواپریٹی، منصوبہ بندی و ترقیات، کھیل، امور نوجوانان، ثقافت، سیاحت، بیورو آف سپلائی اینڈ پرائسز کنٹرول اور محکمہ اسٹیویٹا سمیت ڈیڑھ درجن اداروں کی سربراہی ہے۔ جن کے کرتا دھرتا انہوں نے اپنے ہی گھر والوں کو مقرر کررکھا ہے۔ جس کی واضح مثال صحت کا محکمہ ہے جن کا قلمدان ان کے سپرد ہے تو اس محکمے کے سکریٹری ان کے اپنے داماد اقبال درانی ہیں۔

ایکسپریس نیوز نے تھر میں قحط اور ادویات کی کمی کی نشاندہی کی تو کئی افسران کی معطلی اور تبادلے ہوئے لیکن اقبال درانی اپنے عہدے پر موجود ہی ہیں اور کیوں نہ ہوں آخر سسر صاحب اسی محکمے کے وزیر بھی تو ہیں، ہے کوئی جو شاہ جی کے داماد کو ہاتھ بھی لگا کر دکھائے۔۔۔؟
Load Next Story