تھر میں ہلاکتوں پر وزیراعظم جوڈیشل انکوائری کا سوچ رہے ہیں حمزہ شہباز شریف
ایک طرف سندھ حکومت جشن منا رہی تھی اور دوسری جانب تھر میں موت کا رقص جاری تھا، حمزہ شہبا ز
ممبر قومی اسمبلی اور پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز شریف کا کہنا ہے کہ تھر میں ہلاکتوں کے حوالے سے وزیراعظم نواز شریف جوڈیشل انکوائری کا سوچ رہے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حمزہ شہاز شریف کا کہنا ہے کہ ایک طرف سندھ حکومت جشن منا رہی تھی اور دوسری جانب تھر میں موت کا رقص جاری تھا، تھر کی عوام کے سامنے پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا ہے، سپریم کورٹ تو واقعے کا نوٹس لے چکی ہے اور وزیراعظم بھی واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا سوچ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تھرمیں بچوں کی اموات کسی المیے سے کم نہیں ہیں، وفاقی اور پنجاب حکومت اس مشکل کی گھڑی میں تھر کی عوام کے ساتھ ہے، حکومت پنجاب کی جانب سے آج 8 ٹرکوں پر 65 ہزار کلو گرام چاول اور منرل واٹر بھیجے جا رہے ہیں اور امداد کا یہ سلسلہ جاری رہے گا جب کہ وزیراعظم نوازشریف بھی کل تھرکا دورہ کریں گے۔
حمزہ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے میڈیا میں آکر اپنی غلطی کا اعتراف کیا، ہمیں سندھ حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ امداد کی ضرورت نہیں، واقعے کی تحقیقات ہونی چاہیئے۔
واضح رہے کہ تھر میں جاری قحط سالی سے اب تک بچوں اور خواتین سمیت 120 سے زائد افراد اور سیکڑوں جانور مر چکے ہیں جب کہ مختلف فلاحی اداروں اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے تھر کے متاثرین کی امداد کا سلسلہ جاری ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حمزہ شہاز شریف کا کہنا ہے کہ ایک طرف سندھ حکومت جشن منا رہی تھی اور دوسری جانب تھر میں موت کا رقص جاری تھا، تھر کی عوام کے سامنے پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا ہے، سپریم کورٹ تو واقعے کا نوٹس لے چکی ہے اور وزیراعظم بھی واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا سوچ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تھرمیں بچوں کی اموات کسی المیے سے کم نہیں ہیں، وفاقی اور پنجاب حکومت اس مشکل کی گھڑی میں تھر کی عوام کے ساتھ ہے، حکومت پنجاب کی جانب سے آج 8 ٹرکوں پر 65 ہزار کلو گرام چاول اور منرل واٹر بھیجے جا رہے ہیں اور امداد کا یہ سلسلہ جاری رہے گا جب کہ وزیراعظم نوازشریف بھی کل تھرکا دورہ کریں گے۔
حمزہ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے میڈیا میں آکر اپنی غلطی کا اعتراف کیا، ہمیں سندھ حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ امداد کی ضرورت نہیں، واقعے کی تحقیقات ہونی چاہیئے۔
واضح رہے کہ تھر میں جاری قحط سالی سے اب تک بچوں اور خواتین سمیت 120 سے زائد افراد اور سیکڑوں جانور مر چکے ہیں جب کہ مختلف فلاحی اداروں اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے تھر کے متاثرین کی امداد کا سلسلہ جاری ہے۔