نیوٹرلز کو بتادیا ملک غیرمستحکم ہوا تو یہ لوگ سنبھال نہیں سکیں گے عمران خان
ہم نے نیوٹرل سے کہا کہ اچھا ہے آپ نیوٹرل رہیں لیکن آپ نیوٹرل رہے تو ملک کا نقصان ہوگا، اسلام آباد میں خطاب
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ نیوٹرلز کو بتادیا ملک غیرمستحکم ہوا تو یہ لوگ سنبھال نہیں سکیں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اس لیے بنا تھا کہ مسلمانوں کو آزادی حاصل ہوگی اس لیے نہیں بنا کہ ایک غلامی سے نکل کر دوسری غلامی میں چلے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست دنیا کی تاریخ میں بڑے انقلاب کا نام ہے، مدینہ کی ریاست میں رول آف لاء تھا، نبی پاک ﷺ نے فرمایا میری بیٹی بھی چوری کرے گی تو سزا ملے گی، ریاست مدینہ ایک انقلاب تھا، مدینہ کی ریاست نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت تھی، زمانہ جہالت میں چھوٹے چوروں کو سزا ملتی اور بڑے چوروں کو این آر او مل جاتا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ قائد اعظم نے اس وقت بھانپ لیا تھا کہ بھارت مودی کا ملک بن جائے گا ہم نے رحمت العالمین اتھارٹی بنائی تاکہ ہمارے بچوں کو پاکستان بننے کی وجہ پتہ چلے، اللہ ہمیں نبی پاک ﷺکی زندگی سے سیکھنے کا حکم ہماری بہتری کے لیے دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر سال 1700 ارب ڈالر غریب ممالک سے چوری ہوکر باہر چلا جاتا ہے جب کہ غریب ممالک کا 7 ہزار ارب ڈالر پیسہ باہر آف شور کمپنیز میں پڑا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ این آر او سے قوم تباہ ہوجاتی ہے، بورس جانسن کے خلاف عدم اعتماد قانون توڑنے پر لائی گئی، بورس جانسن پر الزام تھا کہ کورونا کے دوران انہوں نے ایک اجتماع کیا تھا،
عمران خان نے کہا کہ میں نے سائفر کو تین بار پڑھا تھا جب پہلی بار سائفر پڑھا تو میں نے سوچا کیا واقعی یہ سچ ہے؟ امریکیوں نے کہا کہ عمران خان کو فارغ نہ کیا تو سنگین نتائج برآمد ہوں گے، مراسلہ جب پہلی بار پڑھا تو بار بار پڑھا کہ یہ کسی آزاد ملک کو کوئی کیسے کہہ سکتا ہے؟ میں حیران تھا کہ امریکی کس کو حکم دے رہے ہیں ہمیں ہٹانے کا؟
انہوں نے کہا کہ امریکی مراسلے کے بعد لوٹوں کو مہنگائی یاد آگئی، سائفر میں کہا گیا عدم اعتماد میں عمران خان کو فارغ نہ کیا تو برے نتائج ہونگے، کبھی کسی خوددار ملک میں ایسا سائفر نہیں آسکتا، کیسے ایک عام آفیسر کہہ رہا ہے کہ تم اپنے ملک کا وزیر اعظم ہٹا دو۔
عمران خان نے کہا کہ دھمکی آمیز مراسلہ پاکستان کی توہین ہے، صحیح معنوں میں اس کی تحقیقات ہوگئیں تو ملک کا بہت فائدہ ہوگا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے پاس سارا ریکارڈ موجود ہے کون کون امریکن ایمبیسی جا رہا تھا؟ سارے لوٹے امریکن ایمبیسی جا رہے تھے، جب وزیراعظم بنا تب ہی بتا دیا تھا یہ سارے چور اکٹھے ہو جائیں گے، ایک سال سے مجھے معلوم تھا میری حکومت کے خلاف کچھ ہورہا ہے ہاں صرف ایک بات پر یقین نہیں آتا تھا کہ شہباز شریف کو کیسے وزیر اعظم بنادیا گیا۔
عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف کو سزا ہونے والی تھی، کیسے کوئی شہباز شریف کو مسلط کرسکتا ہے، شہباز شریف اخبارات میں اشتہارات سے ترقی دکھاتے تھے شاید اخباری اشتہار دیکھ کر شہباز شریف کو قابل سمجھ لیا گیا ہو۔
انہوں نے لاہور ہائی کورٹ کے حمزہ شہباز سے متعلق فیصلے پر کہا کہ اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جا رہے ہیں، پانچ مخصوص نشستوں پر نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا جا رہا۔ انہوں ںے یہ بھی کہا کہ اب پھر سے ضمنی الیکشن میں مداخلت کی جا رہی ہے، ہمارے امیدواروں کو نامعلوم نمبر سے فون کرکے ٹکٹ نہ لینے کا کہا جا رہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نے نیوٹرل سے کہا کہ اچھا ہے آپ نیوٹرل رہیں لیکن آپ نیوٹرل رہے تو ملک کا نقصان ہوگا، نیوٹرلز کو بتادیا کہ ملک عدم استحکام کا شکار ہوا تو یہ لوگ اسے سنبھال نہیں سکیں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اس لیے بنا تھا کہ مسلمانوں کو آزادی حاصل ہوگی اس لیے نہیں بنا کہ ایک غلامی سے نکل کر دوسری غلامی میں چلے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست دنیا کی تاریخ میں بڑے انقلاب کا نام ہے، مدینہ کی ریاست میں رول آف لاء تھا، نبی پاک ﷺ نے فرمایا میری بیٹی بھی چوری کرے گی تو سزا ملے گی، ریاست مدینہ ایک انقلاب تھا، مدینہ کی ریاست نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت تھی، زمانہ جہالت میں چھوٹے چوروں کو سزا ملتی اور بڑے چوروں کو این آر او مل جاتا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ قائد اعظم نے اس وقت بھانپ لیا تھا کہ بھارت مودی کا ملک بن جائے گا ہم نے رحمت العالمین اتھارٹی بنائی تاکہ ہمارے بچوں کو پاکستان بننے کی وجہ پتہ چلے، اللہ ہمیں نبی پاک ﷺکی زندگی سے سیکھنے کا حکم ہماری بہتری کے لیے دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر سال 1700 ارب ڈالر غریب ممالک سے چوری ہوکر باہر چلا جاتا ہے جب کہ غریب ممالک کا 7 ہزار ارب ڈالر پیسہ باہر آف شور کمپنیز میں پڑا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ این آر او سے قوم تباہ ہوجاتی ہے، بورس جانسن کے خلاف عدم اعتماد قانون توڑنے پر لائی گئی، بورس جانسن پر الزام تھا کہ کورونا کے دوران انہوں نے ایک اجتماع کیا تھا،
عمران خان نے کہا کہ میں نے سائفر کو تین بار پڑھا تھا جب پہلی بار سائفر پڑھا تو میں نے سوچا کیا واقعی یہ سچ ہے؟ امریکیوں نے کہا کہ عمران خان کو فارغ نہ کیا تو سنگین نتائج برآمد ہوں گے، مراسلہ جب پہلی بار پڑھا تو بار بار پڑھا کہ یہ کسی آزاد ملک کو کوئی کیسے کہہ سکتا ہے؟ میں حیران تھا کہ امریکی کس کو حکم دے رہے ہیں ہمیں ہٹانے کا؟
انہوں نے کہا کہ امریکی مراسلے کے بعد لوٹوں کو مہنگائی یاد آگئی، سائفر میں کہا گیا عدم اعتماد میں عمران خان کو فارغ نہ کیا تو برے نتائج ہونگے، کبھی کسی خوددار ملک میں ایسا سائفر نہیں آسکتا، کیسے ایک عام آفیسر کہہ رہا ہے کہ تم اپنے ملک کا وزیر اعظم ہٹا دو۔
عمران خان نے کہا کہ دھمکی آمیز مراسلہ پاکستان کی توہین ہے، صحیح معنوں میں اس کی تحقیقات ہوگئیں تو ملک کا بہت فائدہ ہوگا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے پاس سارا ریکارڈ موجود ہے کون کون امریکن ایمبیسی جا رہا تھا؟ سارے لوٹے امریکن ایمبیسی جا رہے تھے، جب وزیراعظم بنا تب ہی بتا دیا تھا یہ سارے چور اکٹھے ہو جائیں گے، ایک سال سے مجھے معلوم تھا میری حکومت کے خلاف کچھ ہورہا ہے ہاں صرف ایک بات پر یقین نہیں آتا تھا کہ شہباز شریف کو کیسے وزیر اعظم بنادیا گیا۔
عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف کو سزا ہونے والی تھی، کیسے کوئی شہباز شریف کو مسلط کرسکتا ہے، شہباز شریف اخبارات میں اشتہارات سے ترقی دکھاتے تھے شاید اخباری اشتہار دیکھ کر شہباز شریف کو قابل سمجھ لیا گیا ہو۔
انہوں نے لاہور ہائی کورٹ کے حمزہ شہباز سے متعلق فیصلے پر کہا کہ اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جا رہے ہیں، پانچ مخصوص نشستوں پر نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا جا رہا۔ انہوں ںے یہ بھی کہا کہ اب پھر سے ضمنی الیکشن میں مداخلت کی جا رہی ہے، ہمارے امیدواروں کو نامعلوم نمبر سے فون کرکے ٹکٹ نہ لینے کا کہا جا رہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نے نیوٹرل سے کہا کہ اچھا ہے آپ نیوٹرل رہیں لیکن آپ نیوٹرل رہے تو ملک کا نقصان ہوگا، نیوٹرلز کو بتادیا کہ ملک عدم استحکام کا شکار ہوا تو یہ لوگ اسے سنبھال نہیں سکیں گے۔