ماربل کی برآمدات 8 ماہ میں ڈیڑھ کروڑ ڈالر بڑھ گئیں

5.17 کروڑ ڈالر کی ماربل برآمدات گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے سے42فیصد زائد ہیں

10 کروڑ ڈالر کا ہدف مقررجسے پورا کرنا آسان ہے، بجلی بحران اور بدامنی بڑے مسائل ہیں، ثنااللہ۔ فوٹو: فائل

رواں مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران پاکستان سے 51.74ملین ڈالر کا ماربل برآمد کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 36.36ملین ڈالر کی برآمدات سے 42فیصد زائد ہے۔

آل پاکستان ماربل مائننگ پراسیسن انڈسٹری اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے اعدادوشمار کے مطابق آٹھ ماہ کے دوران ماربل کی برآمدات گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 15ملین ڈالر تک زائد ہیں۔ ایسوسی ایشن کے چیئرمین ثنااﷲ خان کے مطابق رواں مالی سال کے لیے برآمدات کا ہدف 100ملین ڈالر رکھا گیا ہے۔ آٹھ ماہ کی برآمدات کو دیکھتے ہوئے 100ملین ڈالر کا ہدف آسان ہے تاہم اس کا زیادہ انحصار آنے والے دنوں میں بجلی کی فراہمی پر ہوگا۔ ماربل انڈسٹری کے لیے بجلی کے بحران کے بعد امن و امان کے مسائل سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔


برآمدی صنعت زیادہ تر کراچی کے علاقے منگھوپیر میں قائم ہے جہاں بدامنی اور بھتہ خوری کا سلسلہ گزشتہ کئی سال سے جاری ہے۔ پاکستانی ماربل کی بہترین کوالٹی اور وسیع ورائٹی کی بنا پر دنیا بھر میں بے حد مانگ ہے تاہم مقامی سطح پر حالات سازگار نہ ہونے بالخصوص بلوچستان اور خیبرپختون خوا میں ماربل کے ذخائر والے علاقوں میں بدامنی اور دہشت گردی کے سبب مائننگ میں بھی دشواری کا سامنا ہے جبکہ پیداواری یونٹس میں بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ بھی ماربل کی برآمدات میں بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔

ماربل سیکٹر کی ترقی کے لیے ماربل سٹی کے قیام کا منصوبہ 8سال گزرجانے کے باوجود فائلوں تک ہی محدود ہے۔ پاکستان میں ویلیو ایڈیشن نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ تر ماربل خام شکل میں ہی ایکسپورٹ کیا جاتا ہے۔ چین اس وقت پاکستان سے خام ماربل کا سب سے بڑا خریدار ہے جو پاکستانی ماربل سے مصنوعات تیار کرکے دنیا بھر کو ایکسپورٹ کرکے کثیر زرمبادلہ کما رہا ہے۔ سعودی عرب پاکستانی ماربل سلیب کا سب سے بڑا خریدار ہے جبکہ روس، مڈل ایسٹ، امریکا اور ملائشیا پاکستانی سیمی فنشڈ ماربل اور اونیکس مصنوعات کے بڑے خریداری ہیں۔ پاکستان میں ماربل کے وسیع ذخائر موجود ہیں صرف بلوچستان میں 80اقسام کا ماربل پایا جاتا ہے جو معیار کے لحاظ سے اٹلی کے ماربل کے ہم پلہ ہے ماربل کے شعبے کو سہولتیں فراہم کرکے ماربل کی برآمدات باآسانی ایک ارب ڈالر تک بڑھائی جاسکتی ہیں۔
Load Next Story