لاہور میں سینئیرصحافی ایاز امیر پرنامعلوم افراد کا حملہ
سینئیر صحافی ایاز امیر نے کہا ہے کہ انہیں 6 نامعلوم افراد نے تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔
اس حوالے سے انہوں نے بتایا کہ وہ نجی ٹی وی میں پروگرام کرکے نکلا ہی تھے کہ نامعلوم افراد نے گاڑی کو گھیر لیا۔ ایاز امیر نے مزید کہا کہ ملزمان نے اس وقت نشانہ بنایا جب میں دفتر سے نکلا ہی تھا اور انہوں نے پہلے گاڑی روکی اور ڈرائیور سمیت مجھے تشدد کا نشانہ بنایا۔
سینئیر صحافی و تجزیہ کار نے بتایا کہ ملزمان ان کا موبائل اور پرس بھی چھین کر لے گئے ہیں۔ دوسری جانب صحافیوں کی جانب سے واقعہ کی مذمت کی جارہی ہے۔
واقعہ کے حوالے سے سینئیر صحافی اور تجزیہ کار مظہر عباس نے ایاز امیر پر حملے کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ناقابل برداشت ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف نے شینئر صحافی و کالم نگار ایاز امیر پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی۔
حمزہ شہباز کا کہنا ہے کہ ایاز امیر پر تشدد میں ملوث ملزمان کو جلد گرفتار کیا جائے گا اور انصاف کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں گے۔
سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے بھی سینئر صحافی پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں صحافیوں، مخالف سیاستدانوں، شہریوں کے خلاف تشدد اور جعلی ایف آئی آر فاشزم کی بدترین مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ریاست تمام اخلاقی اختیار کھو دیتی ہے تو وہ تشدد کا سہارا لیتی ہے۔
I condemn in strongest terms the violence against senior journalist Ayaz Amir today in Lahore. Pak descending into the worst kind of fascism with violence & fake FIRs against journalists,opp politicians, citizens.When the State loses all moral authority it resorts to violence.