ٹارگٹڈ آپریشن افادیت کھوچکا ملزمان کے اہلخانہ سے رشوت وصول کرنیکا انکشاف

تشدد کے بعد کہا جاتا ہے کہ حکام نے ہلاک کرنے کو کہا ہے جس پرملزم ناکردہ جرم قبول کرنے کی یقین دہانی کرادیتا ہے

ملزم کے قریبی رشتے دار سے فون کر کے بات کرائی اور مبینہ طور پر ایک سے3لاکھ روپے تک کی رقم منگوائی جاتی ہے، ذرائع۔ فوٹو: فائل

ٹارگٹڈ آپریشن کے نام پر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے متعدد افسران مبینہ ملزمان کے اہلخانہ سے مختلف مد میں مبینہ طور پر لاکھوں روپے رشوت وصول کر رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق شہر میں امن و امان کے قیام کیلیے ٹارگٹ کلرز اور دیگر سنگین مقدمات میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کیلیے وزیر اعلیٰ کی کپتانی میں 5 ستمبر 2013کو شروع کیا جانیوالا ٹارگٹڈ آپریشن وقت کے ساتھ ساتھ اپنی افادیت کھو چکا ہے،پکڑے جانیوالے ملزمان کی ایف آئی آر درج کرنے سے قبل پولیس دفعات ہلکی رکھنے کیلیے بھی مبینہ طور پر رقم وصول کی جاتی ہے، تفصیلات کے مطابق شہریوں نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ آپریشن کا پہلا مرحلہ بہت بہتر تھا جس میں سیاسی جماعت کے عام کارکنوں کے ساتھ ساتھ متعدد ٹارگٹ کلرز سمیت دیگر سنگین جرائم میں ملوث ملزمان کی گرفتاری بھی عمل میں آئی تاہم پکڑے جانے والے بیشتر ملزمان کے خلاف ٹھوس ثبوت نہ ہونے کے باعث ان کی عدالت سے ضمانت منظور ہوگئی۔


ذرائع نے بتایا کہ قانون نافذ کرنیوالے ادارے پکڑے جانے والے ملزمان کو ایک ایک ہفتے تک غیر قانونی طور پر اپنی حراست میں رکھتے اور اس دوران ملزمان پر نشے میں دھت اہلکار نہ صرف بہیمانہ تشدد کرتے ہیں بلکہ انھیں اور ان کے اہلخانہ پر مغلظات کی بارش بھی کرتے ہیں ، تشدد کے دوران برہنہ کر دیا جاتا ہے، جسم کے مختلف اعضا پر بجلی کا کرنٹ لگایا جاتا ہے، پکڑے جانے والے افراد کو غسل کرا کر نئے کپڑے پہنائے جاتے ہیں اور انھیں بتایا جاتے ہے کہ اعلیٰ حکام نے تھمیں ہلاک کرنے کو کہا ہے لہٰذا آخری بار قرآن پاک کی تلاوت اور کلمہ طیبہ پڑھ لو، مبینہ ملزم اہلکاروں کے پیر پکڑ کر معافی مانگتا ہے نہ کردہ جرم بھی جوائنٹ انٹروگیشن ٹیم کے افسران اور میڈیا کے سامنے قبول کرنے کی یقین دہانی کراتا ہے جس کے بعد مبینہ ملزم کی اس کے قریبی رشتے دار سے فون کر کے بات کرائی جاتی ہے اور مبینہ طور پر ایک لاکھ روپے سے 3 لاکھ روپے کی رقم منگوائی جاتی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والا ادارہ مبینہ طور پر رقم وصول کرنے کے بعد ملزم کو اپنے منظور نظر تھانے کے ایس ایچ او کے حوالے کر دیتے ہیں جبکہ پکڑے جانے والے متعدد مبینہ ملزمان کو عدالت میں پیش کرکے90 روز تک حراست میں رکھنے کی اجازت لی جاتی ہے اور ان ملزمان کو سینٹرل جیل میں کالعدم مذہبی جماعت کے کارکنوں کے ساتھ بند کر دیا جاتا ہے، ذرائع نے بتایا کہ پولیس کی متعدد ایجنسیوں جس میں اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ اور سی آئی ڈی بھی شامل ہیں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے سیاسی جماعت کے کارکنوں کی گرفتاری ظاہر کرنے سے معذرت کر لی تھی، ذرائع نے بتایا کہ اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے سربراہ نے ان کے دفتر اور گھر پر دھماکا کرنے کی دھمکیاں ملنے کے بعد کالعدم تنظیموں کے کارکنوں کی گرفتاری ظاہر کرنے سے معذرت کر لی تھی جس کے بعد آپریشن کے دوران پکڑے جانے والے ملزمان کو ڈسٹرکٹ پولیس کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا، ذرائع نے بتایا کہ پکڑے جانے والے ملزمان کی ایف آئی آر درج کرنے سے قبل پولیس دفعات ہلکی رکھنے کے لیے ان کے اہلخانہ سے رابطہ کر کے مبینہ طور پر رشوت وصول کرتے ہیں۔
Load Next Story