ڈیڑھ برس سے ہیک سندھ پولیس کا ٹوئٹر اکاؤنٹ تاحال بحال نہ ہوسکا
سندھ پولیس ایف آئی اے متعدد خطوط ارسال کیے تاہم کوئی ٹھوس پیش رفت نہ ہوسکی
لاہور:
سندھ پولیس کا ٹوئٹر اکائونٹ ہیک ہوئے تقریبا ڈیڑھ برس کا عرصہ بیت گیا ، اس دوران اب تک اکائونٹ نہ ہی بحال کیا جاسکا اور نہ ہی سسپینڈ کیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پولیس کا آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ ہیک ہوئے ڈیڑھ برس کا عرصہ بیت گیا مگر فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) سائبر کرائم ونگ اکاؤنٹ بحال یا سسپینڈ نہ کرسکا۔
گزشتہ برس 16 فروری کو آخری ٹوئٹ کی گئی تھی جس کے بعد اکائونٹ ہیک ہوگیا تھا ، اس سلسلے میں سندھ پولیس نے باضابطہ طور پر فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کو بھی آگاہ کیا اور متعدد خطوط بھی لکھے لیکن ڈیڑھ برس گزرنے کے بعد بھی اب تک کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔
جس وقت اکائونٹ ہیک کیا گیا تو اس وقت فالوورز کی تعداد 42 ہزار کے قریب تھی جبکہ اب یہ تعداد بڑھ کر ساڑھے چوالیس ہزار سے بھی تجاوز کرگئی ہے ، اس اکائونٹ پر کوئی نئی پوسٹ نظر نہیں آرہی لیکن ٹوئٹر استعمال کرنے والے صارفین اسے مسلسل فالو ضرور کررہے ہیں جب کہ اس کے علاوہ اگر کوئی صارف اپنے کسی ایسے مسئلے کا ذکر کرتا ہے جس میں پولیس سے مدد طلب کی جائے تو صارفین مذکورہ اکائونٹ کو ٹیگ کردیتے ہیں۔
پولیس حکام نے سندھ پولیس کا نیا ٹوئٹر اکائونٹ تو بنالیا ہے لیکن پرانا اکائونٹ اب تک بحال نہیں کیا جاسکا اور نہ ہی سسپینڈ کیا گیا ہے ، نئے اکائونٹ پر بھی پوسٹ کردیا گیا تھا کہ پرانا اکائونٹ ہیک ہوچکا ہے۔
پولیس حکام کا یہ کہنا ہے کہ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے متعلقہ یونٹ سائبر کرائم کو باقاعدہ طور پر خطوط لکھے جاچکے ہیں لیکن اب تک اکائونٹ نہ ہی بحال کیا گیا اور نہ ہی اب تک سسپینڈ کیا گیا ہے ، اگر سسپینڈ ہی کردیا جائے تو کم از کم اس پریشانی سے ضرور بچاجاسکتا ہے جو صارفین ایک دوسرے کو ٹیگ کررہے ہیں۔
ٹیگ کرنے کی صورت میں جو مصیبت میں ہوتا ہے وہ یہ امید کرتا ہے کہ اس سے سندھ پولیس کی جانب سے رابطہ کیا جائے گا اور اس کا مسئلہ حل کیا جائے گا لیکن بنیادی طور پر سندھ پولیس کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ کوئی ان کی مدد کا طالب ہے۔
سندھ پولیس کا ٹوئٹر اکائونٹ ہیک ہوئے تقریبا ڈیڑھ برس کا عرصہ بیت گیا ، اس دوران اب تک اکائونٹ نہ ہی بحال کیا جاسکا اور نہ ہی سسپینڈ کیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پولیس کا آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ ہیک ہوئے ڈیڑھ برس کا عرصہ بیت گیا مگر فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) سائبر کرائم ونگ اکاؤنٹ بحال یا سسپینڈ نہ کرسکا۔
گزشتہ برس 16 فروری کو آخری ٹوئٹ کی گئی تھی جس کے بعد اکائونٹ ہیک ہوگیا تھا ، اس سلسلے میں سندھ پولیس نے باضابطہ طور پر فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کو بھی آگاہ کیا اور متعدد خطوط بھی لکھے لیکن ڈیڑھ برس گزرنے کے بعد بھی اب تک کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔
جس وقت اکائونٹ ہیک کیا گیا تو اس وقت فالوورز کی تعداد 42 ہزار کے قریب تھی جبکہ اب یہ تعداد بڑھ کر ساڑھے چوالیس ہزار سے بھی تجاوز کرگئی ہے ، اس اکائونٹ پر کوئی نئی پوسٹ نظر نہیں آرہی لیکن ٹوئٹر استعمال کرنے والے صارفین اسے مسلسل فالو ضرور کررہے ہیں جب کہ اس کے علاوہ اگر کوئی صارف اپنے کسی ایسے مسئلے کا ذکر کرتا ہے جس میں پولیس سے مدد طلب کی جائے تو صارفین مذکورہ اکائونٹ کو ٹیگ کردیتے ہیں۔
پولیس حکام نے سندھ پولیس کا نیا ٹوئٹر اکائونٹ تو بنالیا ہے لیکن پرانا اکائونٹ اب تک بحال نہیں کیا جاسکا اور نہ ہی سسپینڈ کیا گیا ہے ، نئے اکائونٹ پر بھی پوسٹ کردیا گیا تھا کہ پرانا اکائونٹ ہیک ہوچکا ہے۔
پولیس حکام کا یہ کہنا ہے کہ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے متعلقہ یونٹ سائبر کرائم کو باقاعدہ طور پر خطوط لکھے جاچکے ہیں لیکن اب تک اکائونٹ نہ ہی بحال کیا گیا اور نہ ہی اب تک سسپینڈ کیا گیا ہے ، اگر سسپینڈ ہی کردیا جائے تو کم از کم اس پریشانی سے ضرور بچاجاسکتا ہے جو صارفین ایک دوسرے کو ٹیگ کررہے ہیں۔
ٹیگ کرنے کی صورت میں جو مصیبت میں ہوتا ہے وہ یہ امید کرتا ہے کہ اس سے سندھ پولیس کی جانب سے رابطہ کیا جائے گا اور اس کا مسئلہ حل کیا جائے گا لیکن بنیادی طور پر سندھ پولیس کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ کوئی ان کی مدد کا طالب ہے۔