الیکشن ٹریبونل 8 ماہ میں صرف نصف مقدمات نمٹا سکے ذرائع

انتخابی عذرداریوں کے 496 مقدمات میں صرف 201 کے فیصلے ہوئے، 195 مقدمات زیرسماعت

4 ماہ میں کیس نمٹانا تھے، کسی جج کیخلاف درخواست موصول نہیں ہوئی، الیکشن کمیشن۔ فوٹو: فائل

11 مئی کے عام انتخابات کے نتائج کے خلاف دائر انتخانی عذرداریوں کی سماعت4ماہ میں مکمل کرنے کیلیے قائم کیے گئے الیکشن ٹریبونلز 8 ماہ گزر جانے کے بعد بھی نصف مقدمات ہی نمٹاسکے ہیں، اس وقت بھی الیکشن ٹریبونلز میں195 مقدمات زیر سماعت ہیں جبکہ الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق8 ماہ میں 496 مقدمات میں سے صرف201 مقدمات کے فیصلے ہو سکے۔


الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق بغیرکسی وجہ کے انتخابی عذرداری کی سماعت کوطوالت نہیں دی جا سکتی لیکن الیکشن کمیشن کو بغیر وجہ کیس کو طوالت دینے کے بارے میںکسی ٹریبونل کے جج کے خلاف کسی فریق کی جانب سے کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق قانون کے تحت 14 ٹریبونلز کو4 ماہ میں کیسز کو نمٹانا تھا لیکن کیس کی سماعت میں طوالت کے حوالے سے متعلقہ ٹریبونل کے جج کے لیے ہر سماعت پرکیس فائل میں معقول وجوہات تحریرکرنا لازمی ہیں، اگر کسی جج نے بغیرکسی وجہ کے کیس کوزیر التوا رکھا اور4 ماہ گذر گئے توکسی بھی فریق کی درخواست پر الیکشن کمیشن اس ٹریبونل کے جج سے وضاحت طلب کرنے کا مجاز ہے۔

الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق بغیرکسی وجہ کے سماعت مکمل نہ کرنے پرٹریبونل کے جج کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے۔ انتخابی عذرداریوں کی سماعت مکمل نہ ہونے کی ایک وجہ فریقین کی جانب سے نادرا سے ووٹوں کی تصدیق کی درخواستوں کامعاملہ بھی ہے، کئی حلقوں میں انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق کاعمل مکمل نہیں ہو رہا۔
Load Next Story