حکومت نے سگریٹ انڈسٹری کو اربوں روپے کا ٹیکس ریلیف دے دیا
سگریٹوں کی قابل ٹیکس پرائس سلیب بڑھانے سے قیمتی برانڈز نچلی ٹیکس کیٹیگری میں آ گئے
حکومت نے سگریٹ انڈسٹری کو اربوں روپے کا ٹیکس ریلیف دے دیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایات اور اتحادی حکومت کی سب سے اہم جماعت کی سگریٹ پر ٹیکس بڑھانے کے لیے کوششوں کے برعکس حکومت نے قیمتی سگریٹ برانڈز کی قابل ٹیکس قیمت کی سطح بلند کرکے اس سیکٹر کو اربوں روپے کا ٹیکس ریلیف فراہم کر دیا ہے۔ یہ تبدیلی قومی اسمبلی میں بجٹ کی منظوری کے موقع پر کی گئی۔ اس اقدام سے وہ تمام فوائد بھی زائل ہو گئے جو حکومت سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھاکر حاصل کرنا چاہتی تھی۔
حکومت نے تنخواہ دار طبقے کو آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت ٹیکس کے نفاذ سے مستثنیٰ رکھنے سے تو معذوری ظاہر کر دی تھی مگر سگریٹوں کی قابل ٹیکس پرائس سلیب (price slabs) میں تبدیلی کے ذریعے سگریٹ انڈسٹری کو اربوں روپے کا ریلیف فراہم کردیا ہے۔ ٹیکس ایبل پرائس سلیب میں یہ تبدیلی عوامی ردعمل سے بچنے کے لیے 10جون کو نہیں کی گئی۔
بجٹ سے قبل حکومت ف 1000 سگریٹ پر 5200روپے ایکسائز ڈیوٹی وصول کررہی تھی۔ بجٹ میں حکومت نے ڈیوٹی کی شرح(13.5 فیصد بڑھاکر 5900 فی ہزار سگریٹ کردی تھی۔تاہم اس اثر کا تدارک کرنے کے لیے حکومت کچھ قیمتی برانڈز کو بھی نچلی ٹیکس سلیب میں لے آئی ہے، حکومت نے مہنگے برانڈز کے سگریٹ کا تھریشولڈ بھی 5960 فی ہزار سگریٹ سے بڑھاکر 6660 روپے کردیا۔
اگر حکومت مہنگے برانڈز کی قابل ٹیکس قیمت کی حد نہ بڑھاتی تو بہت سے برانڈز جو اب نچلی ٹیکس کیٹیگری میں ہیں وہ اوپری ٹیکس کیٹیگری میں چلے گئے ہوتے جس سے ملک میں سگریٹ نوشی کی بھی حوصلہ شکنی ہوتی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایات اور اتحادی حکومت کی سب سے اہم جماعت کی سگریٹ پر ٹیکس بڑھانے کے لیے کوششوں کے برعکس حکومت نے قیمتی سگریٹ برانڈز کی قابل ٹیکس قیمت کی سطح بلند کرکے اس سیکٹر کو اربوں روپے کا ٹیکس ریلیف فراہم کر دیا ہے۔ یہ تبدیلی قومی اسمبلی میں بجٹ کی منظوری کے موقع پر کی گئی۔ اس اقدام سے وہ تمام فوائد بھی زائل ہو گئے جو حکومت سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھاکر حاصل کرنا چاہتی تھی۔
حکومت نے تنخواہ دار طبقے کو آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت ٹیکس کے نفاذ سے مستثنیٰ رکھنے سے تو معذوری ظاہر کر دی تھی مگر سگریٹوں کی قابل ٹیکس پرائس سلیب (price slabs) میں تبدیلی کے ذریعے سگریٹ انڈسٹری کو اربوں روپے کا ریلیف فراہم کردیا ہے۔ ٹیکس ایبل پرائس سلیب میں یہ تبدیلی عوامی ردعمل سے بچنے کے لیے 10جون کو نہیں کی گئی۔
بجٹ سے قبل حکومت ف 1000 سگریٹ پر 5200روپے ایکسائز ڈیوٹی وصول کررہی تھی۔ بجٹ میں حکومت نے ڈیوٹی کی شرح(13.5 فیصد بڑھاکر 5900 فی ہزار سگریٹ کردی تھی۔تاہم اس اثر کا تدارک کرنے کے لیے حکومت کچھ قیمتی برانڈز کو بھی نچلی ٹیکس سلیب میں لے آئی ہے، حکومت نے مہنگے برانڈز کے سگریٹ کا تھریشولڈ بھی 5960 فی ہزار سگریٹ سے بڑھاکر 6660 روپے کردیا۔
اگر حکومت مہنگے برانڈز کی قابل ٹیکس قیمت کی حد نہ بڑھاتی تو بہت سے برانڈز جو اب نچلی ٹیکس کیٹیگری میں ہیں وہ اوپری ٹیکس کیٹیگری میں چلے گئے ہوتے جس سے ملک میں سگریٹ نوشی کی بھی حوصلہ شکنی ہوتی۔