تھر میں قحط سالی کی اصل تصویر پیش کیوں کی وزیراعلیٰ سندھ میڈیا پر ہی برہم
گندم کے 60 ہزار تھیلے بھیجے گئے لیکن گندم کی تقسیم میں غفلت برتنے پر تھر کی انتظامیہ کو تبدیل کردیا گیا،قائم علی شاہ
WARSAW:
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے تھر پارکر میں قحظ سالی سے اصل حقائق عوام کے سامنے لانے پر میڈیا کو ہی قصور وار قراردے دیا اسے کہتے ایک تو چوری اوپر سے سینہ زوری۔
مٹھی میں وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت تھر کی صورتحال سے متعلق اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ غذائی قلت پر تھرپارکر کو آفت زدہ قرار دیتے ہوئے صوبائی کی جانب سے گندم کے 60 ہزار تھیلے بھیجے گئے لیکن گندم کی تقسیم میں غفلت برتنے پر تھر کی انتظامیہ کو تبدیل کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تھر میں عام گاڑیاں کام نہیں کرتی جس کے باعث مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، سندھ حکومت کی کوتاہی کوچھپاتے ہوئے الٹا میڈیا پر الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ میڈیا بات کو بڑھا چڑھا کر پیش کررہا ہے۔
اس موقع پر سابق وزیر اعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم نے کہا کہ تھر میں 70 فیصد علاقوں میں سڑکیں بن چکی ہیں اور دور دراز علاقوں تک بھی با آسانی رسائی ممکن ہے، تھر کے ہر علاقے میں اسپتال موجود ہیں لیکن وہاں کوئی سہولیات دستیاب نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں تھرپارکرمیں اگر اکتوبرمیں بارش نہ ہو تو اسے قحط زدہ قرار دیا جاتا تھا لیکن اس بار اکتوبرمیں بارش نہیں ہوئی اس کے باوجود تھرپارکر کو قحط زدہ علاقہ قرارنہیں دیا گیا۔
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے تھر پارکر میں قحظ سالی سے اصل حقائق عوام کے سامنے لانے پر میڈیا کو ہی قصور وار قراردے دیا اسے کہتے ایک تو چوری اوپر سے سینہ زوری۔
مٹھی میں وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت تھر کی صورتحال سے متعلق اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ غذائی قلت پر تھرپارکر کو آفت زدہ قرار دیتے ہوئے صوبائی کی جانب سے گندم کے 60 ہزار تھیلے بھیجے گئے لیکن گندم کی تقسیم میں غفلت برتنے پر تھر کی انتظامیہ کو تبدیل کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تھر میں عام گاڑیاں کام نہیں کرتی جس کے باعث مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، سندھ حکومت کی کوتاہی کوچھپاتے ہوئے الٹا میڈیا پر الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ میڈیا بات کو بڑھا چڑھا کر پیش کررہا ہے۔
اس موقع پر سابق وزیر اعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم نے کہا کہ تھر میں 70 فیصد علاقوں میں سڑکیں بن چکی ہیں اور دور دراز علاقوں تک بھی با آسانی رسائی ممکن ہے، تھر کے ہر علاقے میں اسپتال موجود ہیں لیکن وہاں کوئی سہولیات دستیاب نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں تھرپارکرمیں اگر اکتوبرمیں بارش نہ ہو تو اسے قحط زدہ قرار دیا جاتا تھا لیکن اس بار اکتوبرمیں بارش نہیں ہوئی اس کے باوجود تھرپارکر کو قحط زدہ علاقہ قرارنہیں دیا گیا۔