ہیپاٹائٹس اے وائرس کے طریقہ واردات کا بنیادی راز افشا ہوگیا
اس مرض کی کوئی دوا نہیں تاہم سائنسدانوں نے اس کے وائرس کے بڑھنے کے طریقے کی تفصیل معلوم کی ہے
کراچی:
دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والے ہیپاٹائٹس اے کی اب تک کوئی دوا موجود نہیں لیکن اب اس کے وائرس کے تیزی سے پھیلنے میں پروٹین اور خامروں (اینزائم) کے کرداروں کو اچھی طرح سمجھا گیا ہے۔ اس دریافت سے جان لیوا ہیپاٹائٹس اے وائرس کے علاج اور نئی دواؤں کی راہ ہموار ہوسکے گی۔
جامعہ نارتھ کیرولینا اسکول آف میڈیسن کے سائنسدانوں کی تازہ تحقیق کے مطابق انسانی پروٹین ZCCHC14 اور خامروں کا ایک گروہ ، ٹینٹ فور پولی اے پولیمریز دونوں کے درمیان رابطے سے ہی ہیپاٹائٹس اے کا وائرس تیزی سے اپنی تعداد بڑھاتا ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ انہوں نے یہ بھی معلوم کیا ہے کہ آر جی 7834 نامی مرکب وائرس کا پھیلاؤ بھی سست کرتا ہے اور دوم اس کے حملے سے جگر کو محفوظ بناتا ہے۔
اسی تحقیق میں اوپر دیئے گئے مرکب کو بعض جانوروں پر بھی آزمایا گیا ہے اور اس کے بہت حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔ اب ثابت ہوا کہ آرجی 7834 سے ZCCHC14 نامی پروٹین کو نشانہ بنانے سے جگر کی سوزش اور وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکتا ہے۔ کم ازکم چوہوں پر تجربات سے اس کا انکشاف ہوا ہے۔ اسے اینٹی وائرل تھراپی کہا جاسکتا ہے جس میں وائرس کو مزید پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے۔
اگرچہ ہیپاٹائٹس اے کی ویکسین بہت مؤثر ثابت ہوئی ہے لیکن یہ ہرجگہ دستیاب نہیں اور غریب ممالک کی پہنچ سے ہنوز دور ہے۔ دوسری جانب دنیا اب بھی ہیپاٹائٹس اے اور بی پر زیادہ توجہ دے رہی ہے اور ہیپاٹائٹس اے نظرانداز امراض میں شامل ہے۔
لیکن دنیا بھر میں ہیپاٹائٹس اے کے پھیلاؤ بلکہ وباؤں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ سادہ علامات میں بخار، بدن کا درد، یرقان، کمزوری، بھوک میں کمی اور ذائقے کی خرابی شامل ہے۔ لیکن بیمار ہونے کی صورت میں اس کا کوئی علاج موجود نہیں ہے۔
تاہم اس تحقیق سے نہ صرف ہیپاٹائٹس اے کو سمجھنے میں مدد ملے گی بلکہ نئی ادویہ کی راہیں بھی کھلیں گی جن میں سرِفہرست آرجی 7834 ہے۔
دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والے ہیپاٹائٹس اے کی اب تک کوئی دوا موجود نہیں لیکن اب اس کے وائرس کے تیزی سے پھیلنے میں پروٹین اور خامروں (اینزائم) کے کرداروں کو اچھی طرح سمجھا گیا ہے۔ اس دریافت سے جان لیوا ہیپاٹائٹس اے وائرس کے علاج اور نئی دواؤں کی راہ ہموار ہوسکے گی۔
جامعہ نارتھ کیرولینا اسکول آف میڈیسن کے سائنسدانوں کی تازہ تحقیق کے مطابق انسانی پروٹین ZCCHC14 اور خامروں کا ایک گروہ ، ٹینٹ فور پولی اے پولیمریز دونوں کے درمیان رابطے سے ہی ہیپاٹائٹس اے کا وائرس تیزی سے اپنی تعداد بڑھاتا ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ انہوں نے یہ بھی معلوم کیا ہے کہ آر جی 7834 نامی مرکب وائرس کا پھیلاؤ بھی سست کرتا ہے اور دوم اس کے حملے سے جگر کو محفوظ بناتا ہے۔
اسی تحقیق میں اوپر دیئے گئے مرکب کو بعض جانوروں پر بھی آزمایا گیا ہے اور اس کے بہت حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔ اب ثابت ہوا کہ آرجی 7834 سے ZCCHC14 نامی پروٹین کو نشانہ بنانے سے جگر کی سوزش اور وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکتا ہے۔ کم ازکم چوہوں پر تجربات سے اس کا انکشاف ہوا ہے۔ اسے اینٹی وائرل تھراپی کہا جاسکتا ہے جس میں وائرس کو مزید پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے۔
اگرچہ ہیپاٹائٹس اے کی ویکسین بہت مؤثر ثابت ہوئی ہے لیکن یہ ہرجگہ دستیاب نہیں اور غریب ممالک کی پہنچ سے ہنوز دور ہے۔ دوسری جانب دنیا اب بھی ہیپاٹائٹس اے اور بی پر زیادہ توجہ دے رہی ہے اور ہیپاٹائٹس اے نظرانداز امراض میں شامل ہے۔
لیکن دنیا بھر میں ہیپاٹائٹس اے کے پھیلاؤ بلکہ وباؤں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ سادہ علامات میں بخار، بدن کا درد، یرقان، کمزوری، بھوک میں کمی اور ذائقے کی خرابی شامل ہے۔ لیکن بیمار ہونے کی صورت میں اس کا کوئی علاج موجود نہیں ہے۔
تاہم اس تحقیق سے نہ صرف ہیپاٹائٹس اے کو سمجھنے میں مدد ملے گی بلکہ نئی ادویہ کی راہیں بھی کھلیں گی جن میں سرِفہرست آرجی 7834 ہے۔