بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے 39 افراد جاں بحق اموات میں اضافے کا خدشہ
ژوب میں ڈیم ٹوٹنے سے آنے والے سیلابی ریلے میں درجنوں مویشی بہہ گئے
لاہور:
بلوچستان میں ہونے والی مون سون بارشوں کے باعث کے مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں جب کہ درجنوں افراد لقمہ اجل بن گئے،
بلوچستان میں تیز بارشوں کے باعث ہونے والے نقصانات سے متعلق صوبائی مشیر داخلہ ضیاء لانگو نے ڈپٹی اسپیکر صوبائی اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ حالیہ بارشوں میں بلوچستان میں جانی اور مالی نقصانات ہوئے جب کہ 39 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
صوبائی مشیر داخلہ کا کہنا تھا کہ حالیہ بارشوں میں کوئٹہ میں بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے اور 6 افراد لاپتہ ہیں جب کہ قلعہ عبداللہ سے 4 افراد لاپتہ ہوئے۔ ضیاء لانگو نے میڈیا کو بتایا کہ کسانوں کو بھی نقصانات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے لیکن مشکل حالات میں اپنے لوگوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
دوسری جانب ژوب میں سرتوئی کے علاقے میں زیر تعمیر ڈیم ٹوٹنے سے سیلابی صورتحال ہے، مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت پہاڑوں اور اونچی جگہو پر پناہ لے لی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیم ٹوٹنے سے آنے والے سیلابی ریلے میں درجنوں مویشی بہہ گئے۔ ڈپٹی کمشنر نے چمن شہر سمیت ضلع بھر میں موسلا دھار بارشوں کے پیش نظر الرٹ جاری کرتے ہوئے ندی نالوں پر تعمیر کیے گئے گھروں سے لوگ محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائیں گے۔ ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ مون سون بارشوں کے دوران ہنگامی صورتحال کیلئے تیار ہے۔
صوبائی ڈزاسٹر منجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے بتایا کہ قلعہ سیف اللہ میں سیلابی ریلہ 4 افراد کو بہا کر لے گیا۔ پی ڈی ایم اے اہلکاروں نے چاروں افراد کی لاشیں سیلابی ریلے سے نکال لیں۔ اہل علاقہ کے مطابق خسنوب خودیزئی میں بارشوں نے زیادہ تباہی مچائی ہے اور لوگ اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔
ادھر دکی میں لورالائی پٹھانکوٹ کے علاقے میں سیلابی ریلے سے دو بچوں کی لاشیں برآمد ہوئیں۔ لیویز کے مطابق دونوں بچے کل رات سیلابی ریلے میں بہہ گئے تھے۔ رباط ندی میں سیلابی ریلہ آنے کی وجہ سے کلی دکی ڈیم بھر گیا ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے طوفانی بارشوں کے باعث قیمتی جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افراد کیلئے بلندی درجات کی دعا کی۔ صدر مملکت نے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے حکام کو ہدایت کی کہ آفت زدہ علاقے میں لوگوں کی ہر ممکن مدد کی جائے۔
بلوچستان میں ہونے والی مون سون بارشوں کے باعث کے مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں جب کہ درجنوں افراد لقمہ اجل بن گئے،
بلوچستان میں تیز بارشوں کے باعث ہونے والے نقصانات سے متعلق صوبائی مشیر داخلہ ضیاء لانگو نے ڈپٹی اسپیکر صوبائی اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ حالیہ بارشوں میں بلوچستان میں جانی اور مالی نقصانات ہوئے جب کہ 39 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
صوبائی مشیر داخلہ کا کہنا تھا کہ حالیہ بارشوں میں کوئٹہ میں بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے اور 6 افراد لاپتہ ہیں جب کہ قلعہ عبداللہ سے 4 افراد لاپتہ ہوئے۔ ضیاء لانگو نے میڈیا کو بتایا کہ کسانوں کو بھی نقصانات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے لیکن مشکل حالات میں اپنے لوگوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
دوسری جانب ژوب میں سرتوئی کے علاقے میں زیر تعمیر ڈیم ٹوٹنے سے سیلابی صورتحال ہے، مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت پہاڑوں اور اونچی جگہو پر پناہ لے لی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیم ٹوٹنے سے آنے والے سیلابی ریلے میں درجنوں مویشی بہہ گئے۔ ڈپٹی کمشنر نے چمن شہر سمیت ضلع بھر میں موسلا دھار بارشوں کے پیش نظر الرٹ جاری کرتے ہوئے ندی نالوں پر تعمیر کیے گئے گھروں سے لوگ محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائیں گے۔ ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ مون سون بارشوں کے دوران ہنگامی صورتحال کیلئے تیار ہے۔
صوبائی ڈزاسٹر منجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے بتایا کہ قلعہ سیف اللہ میں سیلابی ریلہ 4 افراد کو بہا کر لے گیا۔ پی ڈی ایم اے اہلکاروں نے چاروں افراد کی لاشیں سیلابی ریلے سے نکال لیں۔ اہل علاقہ کے مطابق خسنوب خودیزئی میں بارشوں نے زیادہ تباہی مچائی ہے اور لوگ اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔
ادھر دکی میں لورالائی پٹھانکوٹ کے علاقے میں سیلابی ریلے سے دو بچوں کی لاشیں برآمد ہوئیں۔ لیویز کے مطابق دونوں بچے کل رات سیلابی ریلے میں بہہ گئے تھے۔ رباط ندی میں سیلابی ریلہ آنے کی وجہ سے کلی دکی ڈیم بھر گیا ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے طوفانی بارشوں کے باعث قیمتی جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افراد کیلئے بلندی درجات کی دعا کی۔ صدر مملکت نے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے حکام کو ہدایت کی کہ آفت زدہ علاقے میں لوگوں کی ہر ممکن مدد کی جائے۔