روسی فوج نے تو ابھی سنجیدہ کارروائی شروع ہی نہیں کی پوٹن کی یوکرین کو تنبیہ
یوکرین یا تو ہماری شرائط مانے یا پھر مزید ابتر حالات کے لیے تیار رہے، صدر پوٹن
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین کو خبردار کیا ہے کہ ابھی تو ہماری فوج نے سنجیدہ جنگی کارروائی کی ہی نہیں ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے پارلیمان سے خطاب میں یوکرین کو دھمکی دی کہ یا تو ہماری شرائط مان لے یا پھر مزید ابتر حالات کے لیے تیار رہے۔
صدر پوٹن نے یوکرین کو متنبہ کیا کہ گو جنگ کو پانچ ماہ ہوگئے ہیں لیکن اب بھی ہم نے سنجیدہ جنگی کارروائی شروع ہی نہیں کی ہیں۔ اگر سنجیدہ کارروائیاں کردیں تو کیا ہوگا۔
روسی صدر نے یوکرین جنگ کے باعث مزید اقتصادی اور معاشی پابندیاں عائد کرنے پر امریکا اور مغربی ممالک کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس بات کے عزم کا اظہار کیا کہ قومی سلامتی پر کوئی دباؤ قبول نہیں کریں گے۔
خیال رہے کہ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے دو روز قبل سوئٹزرلینڈ میں ہونے والی یوکرین ریکوری کانفرنس سے ورچوئل خطاب میں کہا تھا کہ جنگ سے تباہ حال ملک کی بحالی اور ازسرنو تعمیر کے لیے 750 ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی۔
یاد رہے کہ روس نے رواں برس فروری کے آخر میں یوکرین میں اپنی فوجیں داخل کردی تھیں اور تاحال دو سے زائد شہروں پر قابض ہے اور کئی دیگر شہروں کو بیلا روس کی سرحد استعمال کرتے ہوئے نشانہ بنا رہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے پارلیمان سے خطاب میں یوکرین کو دھمکی دی کہ یا تو ہماری شرائط مان لے یا پھر مزید ابتر حالات کے لیے تیار رہے۔
صدر پوٹن نے یوکرین کو متنبہ کیا کہ گو جنگ کو پانچ ماہ ہوگئے ہیں لیکن اب بھی ہم نے سنجیدہ جنگی کارروائی شروع ہی نہیں کی ہیں۔ اگر سنجیدہ کارروائیاں کردیں تو کیا ہوگا۔
روسی صدر نے یوکرین جنگ کے باعث مزید اقتصادی اور معاشی پابندیاں عائد کرنے پر امریکا اور مغربی ممالک کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس بات کے عزم کا اظہار کیا کہ قومی سلامتی پر کوئی دباؤ قبول نہیں کریں گے۔
خیال رہے کہ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے دو روز قبل سوئٹزرلینڈ میں ہونے والی یوکرین ریکوری کانفرنس سے ورچوئل خطاب میں کہا تھا کہ جنگ سے تباہ حال ملک کی بحالی اور ازسرنو تعمیر کے لیے 750 ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی۔
یاد رہے کہ روس نے رواں برس فروری کے آخر میں یوکرین میں اپنی فوجیں داخل کردی تھیں اور تاحال دو سے زائد شہروں پر قابض ہے اور کئی دیگر شہروں کو بیلا روس کی سرحد استعمال کرتے ہوئے نشانہ بنا رہا ہے۔