گندم اور آٹا کی اسمگلنگ کے خلاف پنجاب رینجرز کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ

ٹی سی پی کا چند روز قبل 5 لاکھ ٹن گندم کی امپورٹ کیلئے کھلنے والا ٹینڈر منسوخ کر کے نیا ٹینڈر طلب کرنے کا بھی فیصلہ

ٹی سی پی کا چند روز قبل 5 لاکھ ٹن گندم کی امپورٹ کیلئے کھلنے والا ٹینڈر منسوخ کر کے نیا ٹینڈر طلب کرنے کا بھی فیصلہ (فوٹو : فائل)

کراچی:
پنجاب حکومت نے سرکاری گندم اور آٹا کی دوسرے صوبوں میں اسمگلنگ روکنے کے لیے پنجاب رینجرز کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق گزشتہ روز سیکریٹری فوڈ پنجاب نادر چٹھہ کی سربراہی میں گندم اور آٹا کی اسمگلنگ روکنے کیلئے قائم خصوصی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں کور ہیڈ کوارٹر، پنجاب رینجرز، موٹر وے پولیس، نیشنل ہائی وے اتھارٹی ، پولیس، اسپیشل برانچ کے نمائندوں سمیت ڈویژنل ڈپٹی کمشنرز اور ڈائریکٹر فوڈ نے شرکت کی۔

اجلاس میں شریک کور ہیڈ کوارٹر کے نمائندہ کرنل فیصل نے تجویز پیش کی کہ کمیٹی میں "آئی بی" اور"ایم آئی" کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے تاکہ اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی روکنے کیلئے مدد مل سکے۔ کمیٹی شرکاء نے تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے دونوں انٹیلی جنس ایجنسیوں کو کمیٹی میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا۔

کمیٹی اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کے مطابق راولپنڈی ڈویژن، ڈی جی خان ڈویژن اور بہاولپور ڈویژن میں فوڈ چیک پوسٹوں پر رینجرز کو تعینات کیا جائے گا جبکہ میانوالی اور بھکر میں رینجرز دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے متبادل انتظامات کیے جائیں گے۔

تمام ڈپٹی کمشنرز چیک پوسٹوں پر عملہ کی تعیناتی کیلئے افرادی قوت کی قلت کے پیش نظر ڈیلی ویجز کی بنیاد پر محکمہ شہری دفاع کے رضاکار بھرتی کریں گے۔

ڈی جی خان میں سخی سرور اور تریموں چیک پوسٹ کی تعمیر کیلئے چیف سیکرٹری کو پی سی ون ارسال کیا جائے گا۔ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں آئی بی اور ایم آئی کے نمائندے بھی شریک ہوں گے، اسمگلنگ میں ملوث فلو رملز کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور گندم کوٹا بند کرنے کے ساتھ ان کا فوڈ گرین لائسنس منسوخ کیا جائے گا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری فوڈ نے بتایا کہ صوبے بھر میں اس وقت صوبائی داخلی و خارجی مقامات پر 33 چیک پوسٹیں قائم ہیں جہاں 53 اہلکار تعینات ہیں جبکہ موٹر ویز پر قائم وے برجز پر63 چیک پوسٹین قائم ہیں جہاں123 اہلکار تعینات ہیں۔


اس موقع پر اجلاس میں شریک نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے نمائندے نے وضاحت کی کہ موٹر ویز پر قائم وے برجز پر اتھارٹی کا کوئی اہلکار تعینات نہیں کیونکہ وہاں نجی ٹھیکیدار کام کر رہے ہیں لہذا گندم آٹا اسمگلنگ میں این ایچ اے اسٹاف کی ملی بھگت کے الزامات میں صداقت نہیں ہے۔

ڈائریکٹر فوڈ پنجاب نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گندم کی اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے بین الصوبائی سطح پر 463 جبکہ بین الاضلاعی سطح پر3366 مرتبہ ایکشن لیا گیا ہے جن میں94 ہزار ٹن گندم قبضے میں لی گئی ہے جبکہ435 فلورملز کے خلاف مختلف خلاف ورزیوں کی بنیاد پر کارروائی کی گئی ہے۔

علاوہ ازیں روس یوکرین جنگ اور روس پر عالمی پابندیوں کی وجہ سے وفاقی حکومت کیلئے گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ بنیاد پر20 لاکھ ٹن گندم کی امپورٹ میں شدید دشواریاں پیدا ہو رہی ہیں اور یہ خطرہ بڑھتا جا رہا ہے کہ اگر حکومت مجموعی طور پر30 لاکھ ٹن گندم امپورٹ نہ کر پائی تو جنوری 2023 سے ملک بھر میں آٹا بحران جنم لے سکتا ہے کیونکہ پنجاب حکومت کو بھی10 لاکھ ٹن گندم کی اشد ضرورت ہے جبکہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان حکومت بھی امپورٹڈ گندم کی درخواست کر چکی ہیں۔

وفاقی حکومت ذرائع کے مطابق ملکی غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن ذریعے سے گندم امپورٹ کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ "ایکسپریس" سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے گروپ لیڈر عاصم رضا اور سینٹرل چیئرمین حاجی محمد یوسف نے کہا کہ آئین پاکستان ملک بھر میں گندم آٹا کی آزادانہ نقل وحمل کی اجازت دیتا ہے ہم متعدد بار حکومت کو کہہ چکے ہیں کہ پنجاب سے نجی گندم اور آٹا کی بین الصوبائی ترسیل پر غیر آئینی پابندیاں عائد نہ کی جائیں لیکن حکومت حیلے بہانوں سے پابندی لگائے ہوئے ہے جس وجہ سے ملک میں غذائی استحکام بڑھ رہا ہے۔

مزید برآں عالمی منڈی میں گندم کی گرتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظرٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان نے چند روز قبل 5 لاکھ ٹن گندم کی امپورٹ کیلئے کھلنے والا ٹینڈر منسوخ کر کے نیا ٹینڈر طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ٹینڈر میں 439 ڈالر فی ٹن کی پیشکش کی گئی تھی جبکہ گزشتہ دو روز میں عالمی قیمت مزید کم ہو کر418 ڈالر پر آگئی ہے اور آئندہ چند روز میں قیمت مزید کم ہونے کا قوی امکان ہے۔

 

 
Load Next Story